Jun 25, 2009

ایک نئی غزل

ایک تازہ غزل جس کا 'نزول' پرسوں ہوا سو لکھ رہا ہوں۔ عرض کیا ہے۔

نہ سرا ملا ہے کوئی، نہ سراغ زندگی کا
یہ ہے میری کوئی ہستی، کہ ہے داغ زندگی کا

یہی وصل کی حقیقت، یہی ہجر کی حقیقت
کوئی موت کی ہے پروا، نہ دماغ زندگی کا

یہ بھی خوب ہے تماشا، یہ بہار یہ خزاں کا
یہی موت کا ٹھکانہ، یہی باغ زندگی کا

یہ میں اُس کو پی رہا ہوں، کہ وہ مجھ کو پی رہا ہے
مرا ہم نفَس ازَل سے، ہے ایاغ زندگی کا

اسد اُس سے پھر تو کہنا، یہی بات اک پرانی
میں مسافرِ شبِ ہجر، تُو چراغ زندگی کا

متعلقہ تحاریر : محمد وارث, میری شاعری

25 comments:

  1. بہت خوب وارث بھائی بہت اچھی غزل ہے۔

    قافیہ بہت محدود ہونے کے باوجود بہت اچھے اشعار کہے ہیں آپ نے۔

    اسد اُس سے پھر تو کہنا، یہی بات اک پرانی
    میں مسافرِ شبِ ہجر، تو چراغ زندگی کا

    اور جناب مقطع تو لاجواب ہے ۔

    نذرانہٗ تحسین حاضرِ خدمت ہے۔

    ReplyDelete
  2. مجھے یہ شعر زیادہ پسند آیا
    یہ بھی خوب ہے تماشا، یہ بہار یہ خزاں کا
    یہی موت کا ٹھکانہ، یہی باغ زندگی کا

    میں مسافرِ شبِ ہجر، تو چراغ زندگی کا
    اس میں تسبیغ جیسا کچھ ہوا ہے؟

    ReplyDelete
  3. واہ واہ
    بہت اچھی غزل ہے
    ایاغ پہلی بار سنا ہے اس کا مطلب کیا ہے؟

    ReplyDelete
  4. شکریہ آپ سب کا، نوازش۔
    جعفر، ہوں۔۔۔۔۔۔ :)
    احمد صاحب، نوازش آپ کی بھائی بہت شکریہ۔
    باسم، تسبیغ مصرعے کے عین وسط میں ہو گیا (ہجر)، دراصل مقطع بحر یعنی جو دو برابر ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے (جیسے کہ اس غزل کی بحر ‘رمل مشکول‘ فعلات فاعلاتن، فعلات فاعلاتن) تو اس میں ہر ٹکڑا ایک مصرعے کے حکم میں آتا ہے یعنی تسبیغ جائز ہو جاتی ہے، تفصیل انشاءاللہ کسی مقطع بحر کے تعارف میں۔
    شاکر صاحب، نوازش آپ کی۔ ایاغ بمعنی پیمانہ۔

    ReplyDelete
  5. یہ میں اُس کو پی رہا ہوں، کہ وہ مجھ کو پی رہا ہے
    مرا ہم نفَس ازَل سے، ہے ایاغ زندگی کا

    خُوب

    ReplyDelete
  6. ویسے تو ساری غزل ہی لاجواب ہے مگر حاصل غزل شعر مقطع ہے.

    ReplyDelete
  7. بہت شکریہ شعیب صاھب اور افضل صاحب، نوازش آپ کی۔

    ReplyDelete
  8. نہ سرا ملا ہے کوئی، نہ سراغ زندگی کا
    یہ ہے میری کوئی ہستی، کہ ہے داغ زندگی کا

    بہت خوب ۔

    امید

    ReplyDelete
  9. بہت شکریہ امید، نوازش۔

    ReplyDelete
  10. السلام علیکم بہت خوب سر جی کیا بہترین غزل عنائیت فرمائی ہے آپ نے بہت پیاری غزل ہے ارسال کرنے کا شکریہ

    ReplyDelete
  11. السلام علیکم
    بہت خوبصورت غزل ہے.
    ایاغ کی سمجھ نہیں آئی تھی مگر آپ نے اوپر اسکی بھی وضاحت کر دی.
    آپ کا کلام اپنی سائٹ پر پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں.

    ReplyDelete
  12. بہت شکریہ خرم اور سعد، نوازش آپ کی۔
    سعد اگر آپ سمجھتے ہیں اس ‘چیز‘ کو کہیں اور بھی پوسٹ کیا جا سکتا ہے تو ضرور کرئیں برادرم :)

    ReplyDelete
  13. بہت خوب جناب ، سبحان اللہ ، ماشا اللہ ،
    مبارکباد قبول کیجے ، گفتگو تو فورپر ہوہی رہی ہے۔
    سو یہاں بھی حاضر ی ، آگاہی کے لیے ہے۔
    والسلام

    ReplyDelete
  14. ذرہ نوازی ہے آپ کی محمود مغل صاحب، نوازش قبلہ۔

    ReplyDelete
  15. بہت خوب بہت اچھی غزل ہے

    ReplyDelete
  16. بہت شکریہ بلو صاحب، نوازش

    ReplyDelete
  17. السلام علیکم وارث بھائی !
    امید ہے خیریت سے ہونگے ۔ پہلی بار حاضری دی ہے ۔ آپ سے بات ہوتی رہی ہے ۔ بیچ میں ایک لمبا تعطل آگیا ہے ۔ خیر اب یہاں گفت و شنید کے آثار پیدا ہوچلے ہیں ۔ آپ کا بلاگ بہت خوبصورت ہے ۔ غزل بہت پسند آئی خصوصاً مقطع بہت غضب کا ہے ۔ اسی طرح لکھتے رہیں ۔ شکریہ
    والسلام

    ReplyDelete
  18. بلاگ پر خوش آمدید ظفر علی خان درانی صاحب المعروف ظفری بھائی :) بہت خوشی ہوئی آپ کو یہاں دیکھ کر۔ غزل کی پسندیدگی کیلیے بھی شکریہ، امید ہے یہاں تشریف لا کر خاکسار کی حوصلہ افزائی فرماتے رہیں گے۔

    ReplyDelete
  19. وارث صاحب! مقطع بہت اعلیٰ ہے۔ دعا ہے کہ آپ پر "نزول" جاری رہے تاکہ ہم مستفید ہوتے رہیں :) ۔

    ReplyDelete
  20. بہت شکریہ فہد صاحب، نوازش۔

    ReplyDelete
  21. نہ سرا ملا ہے کوئی، نہ سراغ زندگی کا
    یہ ہے میری کوئی ہستی، کہ ہے داغ زندگی کا

    واہ۔ زبردست۔ بہت خوب۔

    اپنا کلام پوسٹ کرنے کے لئے بہت شکریہ وارث۔ ایسی پوسٹس جلدی جلدی کیا کیجئے :)

    ReplyDelete
  22. بہت شکریہ فرحت، نوازش۔ اپنا ‘خود ساختہ‘ کلام ضرور پوسٹ کرونگا اگر کچھ کہہ سکا تو :)

    ReplyDelete
  23. بہت ہی خوبصورت غزل ـــــــــــــــ صد تحسین وتعریف

    ReplyDelete
    Replies
    1. نوازش آپ کی جناب مشتاق حسین صاحب، بہت شکریہ آپ کا۔

      Delete