Sep 12, 2010

امیر خسرو کی ایک غزل - از من آں کامیاب را چہ غمست - مع تراجم

امیر خسرو کی اس غزل کا شمار غزلِ مسلسل میں ہوتا ہے، اور ایک ہی خیال کو مختلف حقیقتوں سے واضح کیا ہے اور کیا خوب تشبیہات و استعارات اس غزل میں بیان کئے ہیں۔

شعرِ خسرو
از من آں کامیاب را چہ غمست
زیں شبِ ماہتاب را چہ غمست


ترجمہ
اس کامیاب (محبوب) کو مجھ سے کیا غم ہے، ماہتاب کو رات کا غم کب ہوتا ہے۔

منظوم ترجمہ مسعود قریشی
میرا اس کامیاب کو غم کیا
رات کا ماہتاب کو غم کیا
Amir Khusro, امیر خسرو, Persian poetry, Persian Poetry with Urdu translation, Farsi poetry, Farsi poetry with urdu translation,
Amir Khusro, امیر خسرو
شعرِ خسرو
ذرّہ ہا گر شوند زیر و زبر
چشمۂ آفتاب را چہ غمست


ترجمہ
اگر تمام ذرے زیر و زبر بھی ہو جائیں تو سورج کے چشمے کو انکے زیر و زبر ہونے کا کیا غم ہے۔

قریشی
ذرّے زیر و زبر جو ہوں تو ہوں
چشمۂ آفتاب کو غم کیا

شعرِ خسرو
گر بسوزد ہزار پروانہ
مشعلِ خانہ تاب را چہ غمست


ترجمہ
اگر ہزار پروانے بھی جل مریں تو گھر کو روشن کرنے والی مشعل کو اسکا کیا غم ہے۔

قریشی
جل مریں گو ہزار پروانے
مشعلِ خانہ تاب کو غم کیا

شعرِ خسرو
خرمنِ من کہ گشت خاکستر
آتشِ پُر عذاب را چہ غمست


ترجمہ
میری جان کی کھیتی جل کر راکھ ہوگئی مگر عذاب سے پُر آگ کو اس کا کیا غم ہے۔

قریشی
خرمنِ جاں جو جل کے راکھ ہوا
آتشِ پر عذاب کو غم کیا

شعرِ خسرو
گر مرا نیست خوابے اندر چشم
چشمِ آں نیم خواب را چہ غمست


ترجمہ
اگر میری آنکھوں میں نیند نہیں رہی تو اسکا اس نیم خواب آنکھوں (والے) کو کیا غم ہے۔

قریشی
رتجگے ہیں اگر نصیب مرا
دیدۂ نیم خواب کو غم کیا

شعرِ خسرو
خسرو ار جاں دہد تو دیر بہ ذی
ماہی ار میرد آب را چہ غمست


ترجمہ
خسرو تو جان دیتا ہے لیکن تو دیر تک زندہ رہ کہ مچھلی کے مرنے کا پانی کو کیا غم۔

قریشی
جان خسرو نے دی، تُو جُگ جُگ جی
مرگِ ماہی پہ آب کو غم کیا

----------
بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
(مسعود قریشی کا منظوم ترجمہ بھی اسی بحر میں ہے)

افاعیل - فاعِلاتُن مفاعِلُن فعلُن
(اس بحر میں آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں، تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)

اشاری نظام - 2212 2121 22
(ہندسوں کا اردو کی طرز پر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیں یعنی پہلے 2 پھر 1 پھر 2)

تقطیع

از من آں کامیاب را چہ غمست
زیں شبِ ماہتاب را چہ غمست

از مَ نا کا - 2212- فاعلاتن (من اور آں میں الف کا وصال ہوا)۔
م یا ب را - 2121 - مفاعلن
چ غَ مست - 1211 - فَعِلان (فعلن کی جگہ فَعِلان اس بحر میں جائز ہے)۔

زی شَ بے ما - 2212 - فاعلاتن
ہ تا ب را - 2121 - مفاعلن
چ غَ مست - 1211 - فعلان
مزید پڑھیے۔۔۔۔