Jun 18, 2012

یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے - غزل اصغر گونڈوی

یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
قطرہ میں سمندر ہے، ذرّہ میں بیاباں ہے

ہے عشق کہ محشر میں، یوں مست و خراماں ہے
دوزخ بگریباں ہے، فردوس بہ داماں ہے

ہے عشق کی شورش سے، رعنائی و زیبائی
جو خون اچھلتا ہے، وہ رنگِ گلستاں ہے

پھر گرمِ نوازش ہے، ضو مہرِ درخشاں کی
پھر قطرہٴ شبنم میں، ہنگامہٴ طوفاں ہے

اے پیکرِ محبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں
جس نے تجھے دیکھا ہے، وہ دیدہٴ حیراں ہے

سو بار ترا دامن، ہاتھوں میں مرے آیا
جب آنکھ کھلی دیکھا، اپنا ہی گریباں ہے

Asghar Gondvi, اصغر گونڈوی, Urdu Poetry, Urdu Ghazal, Urdu Shairi, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, Classical Urdu Poetry, Behr, اردو شاعری، اردو غزل، کلاسیکی اردو شاعری، علم عروض، بحر، تقطیع
Asghar Gondvi, اصغر گونڈوی

اک شورشِ بے حاصل، اک آتشِ بے پروا
آفت کدہٴ دل میں، اب کفر نہ ایماں ہے

دھوکا ہے یہ نظروں کا، بازیچہ ہے لذّت کا
جو کنجِ قفس میں تھا، وہ اصلِ گلستاں ہے

اک غنچہٴ افسردہ، یہ دل کی حقیقت تھی
یہ موج زنی خوں کی، رنگینیِ پیکاں ہے

یہ حسن کی موجیں ہیں یا جوشِ تبسّم ہے
اس شوخ کے ہونٹوں پر، اک برق سی لرزاں ہے

اصغر سے ملے لیکن، اصغر کو نہیں دیکھا
اشعار میں سنتے ہیں، کچھ کچھ وہ نمایاں ہے

اصغر گونڈوی
------

بحر - بحر ہزج مثمن اخرب
(یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر مصرع دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر ٹکڑا، ایک مصرع کے احکام میں آ سکتا ہے۔ )

افاعیل - مَفعُولُ مَفَاعِیلُن / مَفعُولُ مَفَاعِیلُن

اشاری نظام - 122 2221 / 122 2221
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق یعنی دائیں سے بائیں پڑھیں یعنی  122 پہلے ہے اور اس میں بھی 2 پہلے ہے۔

تقطیع -

یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
قطرہ میں سمندر ہے، ذرّہ میں بیاباں ہے

یہ عشق - مفعول - 122
نِ دیکا ہے - مفاعیلن - 2221
یہ عقل - مفعول - 122
سِ پنہا ہے - مفاعیلن - 2221

قطرہ مِ - مفعول - 122
سمندر ہے - مفاعیلن - 2221
ذر رہ مِ - مفعول - 122
بیابا ہے - مفاعیلن - 2221
------

متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, اردو غزل, اصغر گونڈوی, بحر ہزج, بحر ہزج مثمن اخرب, تقطیع, کلاسیکی اردو شاعری

4 comments:

  1. نہایت ہی عمدہ شاعری ہے۔ بہت پسند آئی مجھے یہ غزل

    ReplyDelete
  2. Replies
    1. محترم جناب وارث صاحب
      السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      مقطع بحریں مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان بحروں میں موجود کلام کا لے اور آہنگ مجھے بہت متاثر کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مقطع بحروں پر مزید کچھ روشنی ڈالیے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مثلاً ہمارے ہاں جتنی مستعمل بحریں ہیں ، ان میں مقطع بحروں کی تعدار کتنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے بحر ہزج میں ہزج اخرب ، ہزج اخرب مکفوف محذوف، ہزج اشتر مثمن ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ اس کی دیگر اہم خصوصیات کے بارے میں بتائیے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      Delete
    2. شکریہ ناصر صاحب، واقعی یہ بہت خوبصورت اور مترنم بحریں ہوتی ہیں لیکن عام طور موجودہ شاعری میں کم استعمال ہو رہی ہیں۔ کچھ تفصیلات اور تقطیع اسی بلاگ پر موجود ہے۔

      Delete