Dec 18, 2012

ایں قدَر مَستم کہ از چشمَم شراب آید بروں - غزل مولانا جامی مع اردو ترجمہ

ایں قدَر مَستم کہ از چشمَم شراب آید بروں
وَز دلِ پُر حسرتم دُودِ کباب آید بروں

میں اس قدر مست ہوں کہ میری آنکھوں سے (آنسوؤں کی جگہ) شراب باہر آ رہی ہے اور میرے دلِ پُر حسرت سے اس طرح دھواں اٹھ رہا ہے کہ جیسے کباب سے دھواں اٹھتا ہے۔

ماہِ من در نیم شب چوں بے نقاب آید بروں
زاہدِ صد سالہ از مسجد خراب آید بروں

میرا چاند آدھی رات کو اگر بے نقاب باہر نکلے تو سو سالہ زاہد بھی مسجد سے خراب اور اسکا دیوانہ ہو کر باہر نکل آئے۔

صُبح دم چوں رُخ نمودی شُد نمازِ من قضا
سجدہ کے باشد روا چوں آفتاب آید بروں

صبح کے وقت جب تیرا چہرا دیکھا تو میری نماز قضا ہو گئی کیونکہ سجدہ کیسے روا ہو سکتا ہے جب کہ سوج نکل آئے۔

ایں قدَر رندَم کہ وقتِ قتل زیرِ تیغِ اُو
جائے خوں از چشمِ من موجِ شراب آید بروں

میں اس قدر رند ہوں کہ وقتِ قتل اسکی تلوار کے نیچے، خون کی بجائے میری آنکھوں سے موجِ شراب ابل ابل کر باہر آ رہی ہے۔

یارِ من در مکتب و من در سرِ رہ منتظر
منتظر بودم کہ یارم با کتاب آید بروں

میرا یار مکتب میں ہے اور میں راہ میں کھڑا منتظر ہوں کہ وہ کتاب کے ساتھ کب باہر آتا ہے۔

Persian poetry with urdu translation, farsi poetry with urdu translation, فارسی شاعری مع اردو ترجمہ، فارسی شاعری بمع اردو ترجمہ، فارسی شاعری اردو ترجمے کے ساتھمولانا نور الدین عبدالرحمٰن جامی، ھرات، افغانستان، ن، Maulana Abdur Rahman Jami
مزار مولانا نور الدین عبدالرحمٰن جامی، ھرات، افغانستان

قطرہٴ دردِ دلِ جامی بہ دریا اُوفتد
سینہ سوزاں، دل کتاں، ماہی ز آب آید بروں

جامی کے دردِ دل کا ایک قطرہ دریا میں گر پڑے تو جلتے ہوئے سینے اور پارہ پارہ دل کے ساتھ مچھلی بھی پانی سے باہر آ جائے۔

(مولانا نُور الدین عبدالرحمٰن جامی)

----

قافیہ - آب یعنی ساکن اب اور اس سے پہلے زبر کی آواز جیسے شراب میں راب، کباب میں باب، نقاب میں قاب، خراب میں راب وغیرہ۔

ردیف - آید بروں

 بحر - بحر رمل مثمن محذوف

افاعیل - فاعِلاتُن فاعِلاتُن فاعِلاتُن فاعِلُن
آخری رکن فاعلن کی جگہ مسبغ رکن فاعلان بھی آسکتا ہے۔

علامتی  نظام - 2212 / 2212 / 2212 / 212
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔ اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(آخری 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

ایں قدَر مَستم کہ از چشمَم شراب آید بروں
وَز دلِ پُر حسرتم دُودِ کباب آید بروں

ای قدر مس - فاعلاتن - 2212
تم ک از چش - فاعلاتن - 2212
مم شرابا - فاعلاتن - 2212 - یہاں الف کا وصال ہوا ہے اور تمام قافیہ ردیف میں یہی صورتحال ہے۔
ید برو - فاعلن - 212

وز دلے پُر - فاعلاتن - 2212
حسرتم دُو - فاعلاتن - 2212
دے کبابا - فاعلاتن - 2212
ید برو - فاعلن - 212
------

متعلقہ تحاریر : بحر رمل, بحر رمل مسدس محذوف, تقطیع, فارسی شاعری, مولانا جامی

20 comments:

  1. آفرین۔ چہ قشنگہ!!!۔

    ReplyDelete
  2. یہ کس قسم کے شعر فرماتے تھے "مولانا" جامی؟؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی آپ کو ان میں کونسی "قسم" نظر آئی ہے۔

      Delete
  3. AllaH Ho AKbar ! Waris Sahab but allaa ~MOlana JAMI ka aur bhi kalam post kareen.... ALLAH APKO KUSH RAKEHY

    ReplyDelete
    Replies
    1. شکریہ ارغواں قزلباش صاحب، مولانا جامی کا مزید کلام انشاءاللہ جلد ہی پوسٹ کرونگا۔

      Delete
  4. جناب وارث صاحب سلام قبول فرمائیں
    حکیم سِنائی کا ایک خوبصورت کلام مع ترجمہ بھیج رہا ہوں اُمید ہے جناب کو پسند آئے گا۔۔

    روز ہا باید کہ تا یک مُشتِ پشم از پُشتِ میش
    زاہدے را خِرقہ گردد یا حمارے را رسن

    ترجمہ: مُٹھی بھر اُون کو کِسی درویش کا خرقہ یا کِسی جانور کی رسی بننے میں کئی دِن درکار ہوتے ہیں۔

    ماہ ہا باید کہ تا یک پنبہ دانہ ز آب و خاک
    شاہدے را حلّہ گردد یا شہیدے را کفن

    ترجمہ:روئی کا گالا آب و خاک کی نشوونما سے نِکل کر مہینوں میں کسی شاہدِ دِلنواز کی عبا یا کِسی شہید کا کفن بنتا ہے۔

    سالہا باید کہ تا یک سنگ ِاصلی ز آفتاب
    لعل گردد در بدخشاں یا عقیق اندر یمن

    ترجمہ:ایک سنگ جواہر دار کو سالہا سال کا عرصہ چاہئے کہ خورشید کی ضیا پاشی اُسے لعلِ بدخشاں یا عقیقِ یمن میں تبدیل کر دے۔

    عمر ہا باید کہ تا یک کود کہ از روئے طبع
    عالمے گردد نِکو یا شاعرِ شیریں سُخن

    ترجمہ:اور ایک طفلِ روشن طبع ایک عمر بسر کرنے کے بعد کہیں اچھا عالمِ دین یا شاعرِ شیریں سُخن بنتا ھے۔

    دور ہا باید کہ تا یک مردِ حق پیدا شود
    بایزید اندر خُراساں یا اویس اندر قرن

    ترجمہ:لیکن زمانے پر گردشوں کے کئی دور گُزر جاتے ہیں تب ایک ایسا مردِ حق پیدا ہوتا ہے جیسے خُراسان مین بایزید بُسطامی اور قرن میں اویسِ قرنی

    حکیم سنائی

    ReplyDelete
    Replies
    1. نوازش آپ کی ملک صاحب، بہت شکریہ آپ کا اس خوبصورت کلام سے نوازنے کیلیے۔

      والسلام

      Delete
  5. بہت خوبصورت اور معلوماتی ویب سائیٹ۔۔۔ بہت مبارکباد !!!

    ReplyDelete
  6. waris bahi...ALLAH aap key ilm o fahm main izaaafa frmaaye...is wqt main ap jaisy log kse naemat sy kam nae...especially persian smjna parhna....hareefaan baadhaa khordnd o raftand...wali baat yaad aa gae.....buht dil khush hua ap ky blog sy..keep it up...

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت شکریہ قاسم صاحب، نوازش آپ کی۔

      Delete
  7. بہت عمدہ شراکت جناب۔

    ReplyDelete
  8. بھی وارث صاحب آپ کے اندر ایک طرح کی روحانیت ہے اور سچی بات یہ ہے کہ آہنگ ،سلاست ،لطافت ،روانی،توازن سب روح کی لطافت کے ائینہ دار ہیں ،اللہ آپ کے دل کو اپنے نور سے مزید منور فرمائیں آمین

    ReplyDelete
    Replies
    1. ممنون ہوں محترم احسن سیلانی صاحب، ذرہ نوازی ہے آپ کی۔

      Delete
    2. اللہ کریم وسعتوں سے نوازیں

      Delete
    3. بہت شکریہ محترم، نوازش آپ کی۔

      Delete
  9. بھئی کیا کہنا!۔ شکریہ وارث صاحب۔

    ReplyDelete