Showing posts with label احسان دانش. Show all posts
Showing posts with label احسان دانش. Show all posts

Mar 16, 2013

عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم - احسان دانش

عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم
آشنا سے آشنا، بیگانہ سے بیگانہ ہم

تجھ کو کیا معلوم گزری کس طرح فرقت کی رات
کہہ پھرے اک اک ستارے سے ترا افسانہ ہم

بند ہیں شیشوں میں لاکھوں بجلیاں پگھلی ہوئیں
کب ہیں محتاجِ شرابِ مجلسِ میخانہ ہم

ہے دمِ آخر، سرھانے لوریاں دیتی ہے موت
سنتے سنتے کاش سو جائیں ترا افسانہ ہم

پڑ گئی کس مہرِ سیما کی نگاہِ برق پاش
دیکھتے ہیں دل میں دنیا بے تجلّی خانہ ہم
Ehsan Danish, احسان دانش، Urdu Poetry, Urdu Shairi, Urdu Ghazal, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, Behr, اردو شاعری، اردو غزل، علم عروض، تقطیع، بحر
Ehsan Danish, احسان دانش

تیرے ہر ذرّے پہ تا روزِ قیامت سجدہ ریز
ہم رہیں گے، اے زمینِ کوچہٴ جانانہ، ہم

منزلِ اُلفت میں ہیں احسان دونوں سدّ ِ راہ
کھائیں کیوں آخر فریبِ کعبہ و بتخانہ ہم

احسان دانش
------

قافیہ - نانہ یعنی الف، نون، ہ اور الف سے پہلے زبر کی آواز یا حرکت جیسے جانانہ میں نانہ،۔ بیگانہ میں گانہ، افسانہ میں سانہ، میخانہ میں خانہ، خانہ، وغیرہ۔

ردیف - ہم۔

بحر - بحر رمل مثمن محذوف

 افاعیل: فاعلاتُن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
آخری رکن فاعلن میں مسبغ رکن فاعلان بھی آ سکتا ہے جیسے دوسرے شعر کے پہلے مصرعے کے الفاظ "فرقت کی رات" میں ٹکڑے "قت کی رات" کی تقطیع فاعلان ہوگی، وغیرہ۔

علامتی نظام - 2212 / 2212 / 2212 / 212
ہندسوں کو اردو طرز پر پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے ہے اور اس میں بھی 2 پہلے اور 1 بعد میں ہے۔ آخری 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے۔

تقطیع -

عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم
آشنا سے آشنا، بیگانہ سے بیگانہ ہم

عکس جانا - فاعلاتن - 2212
ہم شہیدے - فاعلاتن - 2212
جلوَ اے جا - فاعلاتن - 2212
نانہ ہم - فاعلن - 212

آشنا سے - فاعلاتن - 2212
آشنا بے - فاعلاتن - 2212
گانہ سے بے - فاعلاتن - 2212
گانہ ہم - فاعلن - 212
-----

مزید پڑھیے۔۔۔۔

Apr 6, 2012

ہستی کا ہر نفَس ہے نیا دیکھ کر چلو - احسان دانش

ہستی کا ہر نفَس ہے نیا دیکھ کر چلو
 کس رُخ کی چل رہی ہے ہوا دیکھ کر چلو

 زندہ ہے دل تو اس میں محبت بھی چاہیے
 آنکھیں جو ہیں تو راہِ وفا دیکھ کر چلو

 آذر کدے کی آنچ سے شہ پا کے یک بیک
 صر صر بنی ہوئی ہے صبا دیکھ کر چلو

 امسال دیدنی ہے چمن میں جنوں کا رنگ
 گُل چاک کر رہے ہیں قبا دیکھ کر چلو

 گُلچیں کے سدّباب سے انکار ہے کسے
 لیکن اصولِ نشو و نما دیکھ کر چلو
Ehsan, Ahsan, Danish, Ehsan Danish, Ahsan Danish, urdu poetry, poetry, ghazal, احسان، دانش، احسان دانش، اردو شاعری، شاعری، غزل
احسان دانش, Ehsan Danish
 کچھ سرپھروں کو ذکرِ وفا بھی ہے ناگوار
 یہ انحطاطِ مہر و وفا دیکھ کر چلو

 ہاں انفرادیت بھی بُری چیز تو نہیں
 چلنا اگر ہے سب سے جدا دیکھ کر چلو

 آنکھیں کھلی ہوئی ہوں تو ہر شے ہے بے نقاب
 اے بندگانِ حرص و ہوا دیکھ کر چلو

 ذوقِ عبودیت ہو کہ گستاخیِ نگاہ
 تخمینۂ جزا و سزا دیکھ کر چلو

 ناموسِ زندگی بھی بڑی شے ہے دوستو
 دیکھو بلند و پست فضا دیکھ کر چلو

 یہ تو بجا کہ ذوقِ سفر ہے ثبوتِ زیست
 اس دشت میں سموم و صبا دیکھ کر چلو

 عرفان و آگہی بھی عبادت سہی مگر
 طرز و طریقِ اہلِ وفا دیکھ کر چلو

 اسبابِ ظاہری پہ بھی درکار ہے نظر
 باوصف اعتمادِ خدا دیکھ کر چلو

 ممکن ہے روحِ سرو و سمن سے ہو ساز باز
 کیا دے گئی گلوں کو صبا دیکھ کر چلو

 ہر کشمکش نہیں ہے امینِ سکونِ دل
 ہر موت میں نہیں ہے بقا دیکھ کر چلو

 ہر لحظہ ہے پیمبرِ اندیشہ و عمل
 کیا چاہتا ہے رنگِ فضا دیکھ کر چلو

 یہ بھی روش نہ ہو رہِ مقصود کے خلاف
 آئی ہے یہ کدھر سے صدا "دیکھ کر چلو"

ہمدرد بن کے دشمنِ دانش ہوئے ہیں لوگ
یہ بھی ہے دوستی کی ادا دیکھ کر چلو

 (احسان دانش)

------

 بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 22 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع--

ہستی کا ہر نفَس ہے نیا دیکھ کر چلو
 کس رُخ کی چل رہی ہے ہوا دیکھ کر چلو

ہستی کَ - مفعول - 122
ہر نفس ہِ - فاعلات - 1212
نیا دیک - مفاعیل - 1221
کر چلو - فاعلن - 212

کس رُخ کِ - مفعول - 122
چل رہی ہِ - فاعلات - 1212
ہوا دیک - مفاعیل - 1221
کر چلو - فاعلن - 212
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔