Showing posts with label بحر سریع مطوی مکسوف. Show all posts
Showing posts with label بحر سریع مطوی مکسوف. Show all posts

Aug 9, 2011

عشق میں بے خوف و خطر چاہئے - میر تقی میر

عشق میں بے خوف و خطر چاہئے
جان کے دینے کو جگر چاہئے

قابلِ آغوش ستم دیدگاں
اشک سا پاکیزہ گہر چاہئے

شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئے

عشق کے آثار ہیں اے بوالہوس
داغ بہ دل، دست بہ سر چاہئے

سینکڑوں مرتے ہیں سدا، پھر بھی یاں
واقعہ اک شام و سحر چاہئے

meer, taqi, meer taqi, meer, classical urdu poetry, urdu poetry, میر، تقی، میر تقی میر، کلاسیکی اردو شاعری، اردو شاعری, ilm-e-arooz, taqtee,Mir Taqi Mir
Mir Taqi Mir, میر تقی میر

حال یہ پہنچا ہے کہ اب ضعف سے
اٹھتے پلک، ایک پہر چاہئے

کم ہیں شناسائے زرِ داغِ دل
اس کے پرکھنے کو نظر چاہئے

خوف قیامت کا یہی ہے کہ میر
ہم کو جیا بارِ دگر چاہئے

(میر تقی میر)

-----

بحر - سریع مسدّس مطوی مکسوف

افاعیل - مُفتَعِلُن مُفتَعِلُن فاعِلُن

اشاری نظام - 2112 2112 212

تقطیع -

عشق میں بے خوف و خطر چاہئے
جان کے دینے کو جگر چاہئے

عشق مِ بے - مُفتَعِلُن - 2112
خوف خطر - مُفتَعِلُن - 2112
چاہیے - فاعلن - 212

جان کِ دے - مُفتَعِلُن - 2112
نے کُ جگر - مُفتَعِلُن - 2112
چاہیے - فاعلن - 212

------
مزید پڑھیے۔۔۔۔