کوئے حرَم سے نکلی ہے کوئے بُتاں کی راہ
ہائے کہاں پہ آ کے ملی ہے، کہاں کی راہ
صد آسماں بدامن و صد کہکشاں بدوش
بامِ بلندِ یار ترے آستاں کی راہ
ملکِ عدم میں قافلۂ عمر جا بسا
ہم دیکھتے ہی رہ گئے اُس بدگماں کی راہ
جعفر طاہر Jafar Tahir |
اب کیا رہا ہے پاس، جو ہم لیں وہاں کی راہ
اے زلفِ خم بہ خم تجھے اپنا ہی واسطہ
ہموار ہونے پائے نہ عمرِ رواں کی راہ
گُلہائے رنگ رنگ ہیں افکارِ نو بہ نو
یہ رہگزارِ شعر ہے کس گلستاں کی راہ
طاہر یہ منزلیں، یہ مقامات، یہ حرَم
اللہ رے یہ راہ، یہ کوئے بُتاں کی راہ
جعفر طاہر کے متعلق ایک خوبصورت مضمون اس ربط پر پڑھیے۔
-----
بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)
اشاری نظام - 122 1212 1221 212
ہندسے دائیں سے بائیں، اردو کی طرح پڑھیے۔
(آخری رکن میں 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع -
کوئے حرَم سے نکلی ہے کوئے بُتاں کی راہ
ہائے کہاں پہ آ کے ملی ہے، کہاں کی راہ
کوئے حَ - مفعول - 122
رم سِ نک لِ - فاعلات - 1212
ہِ کوئے بُ - مفاعیل - 1221
تا کی راہ - فاعلان - 1212
ہائے کَ - مفعول - 122
ہا پہ آ کِ - فاعلات -1212
ملی ہے کَ - مفاعیل - 1221
ہا کی راہ - فاعلان - 1212
-----
مزید پڑھیے۔۔۔۔