Showing posts with label محمد علی جوہر. Show all posts
Showing posts with label محمد علی جوہر. Show all posts

Feb 20, 2012

مانا کہ تم رہا کیے دار و رسَن سے دُور - غزل مولانا محمد علی جوہر

یادِ وَطَن نہ آئے ہمیں کیوں وَطَن سے دُور
جاتی نہیں ہے بُوئے چمن کیا چمن سے دُور

گر بُوئے گُل نہیں، نہ سہی، یادِ گُل تو ہے
صیّاد لاکھ رکھّے قفس کو چمن سے دُور

پاداشِ جرمِ عشق سے کب تک مفَر بھلا
مانا کہ تم رہا کیے دار و رسَن سے دُور
Maulana, Muhammad, Ali, Johar, Maulana Muhammad Ali Johar, urdu poetry, poetry, مولانا، محمد، علی، جوہر، مولانا محمد علی جوہر، اردو شاعری، شاعری، غزل، ghazal
مولانا محمد علی جوہر
Maulana Muhammad Ali Johar
آساں نہ تھا تقرّبِ شیریں تو کیا ہوا
تیشہ کو کوئی رکھ نہ سکا کوہکن سے دُور

ہم تک جو دَورِ جام پھر آئے تو کیا عَجَب
یہ بھی نہیں ہے گردشِ چرخِ کہن سے دُور

شاید کہ آج حسرتِ جوہر نکل گئی
اک لاش تھی پڑی ہوئی گور و کفن سے دُور

(مولانا محمد علی جوہر)

------

بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 22 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع--

یادِ وَطَن نہ آئے ہمیں کیوں وَطَن سے دُور
جاتی نہیں ہے بُوئے چمن کیا چمن سے دُور

یا دے وَ - مفعول - 122
طن نَ آ ء - فاعلات - 1212
ہَ مے کُو وَ - مفاعیل - 1221
طَن سِ دُور - فاعلان - 1212

جاتی نَ - مفعول - 122
ہی ہِ بُو ء - فاعلات - 1212
چمن کا چَ - مفاعیل - 1221
مَن سے دُور - فاعلان - 1212
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔

Dec 1, 2011

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد - غزل مولانا محمد علی جوہر

سرنامے میں مولانا محمد علی جوہر کے جس شعر کا مصرع ہے وہ شعر کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں، یہ شعر ان خوش قسمت شعروں میں سے ہے جو نہ صرف خود زندہ و جاوید ہو جاتے ہیں بلکہ اپنے خالق کو بھی کر دیتے ہیں۔ وگرنہ مولانا محمد علی جوہر کی سیاسی حیثیت جو بھی ہے بطور شاعر کم ہی لوگ ان کو جانتے ہیں حالانکہ مولانا باقاعدہ شاعر تھے، جوہر تخلص کرتے تھے اور کلام بھی چھپ چکا ہے شاید "فیروز سنز" نے شائع کیا ہے۔ ان کا کلام تو میری نظر سے نہیں گزرا لیکن جس غزل کا یہ شعر ہے وہ غزل اور ایک مزید غزل "نقوش غزل نمبر"، لاہور 1985ء میں موجود ہے وہیں سے یہ غزل لکھ رہا ہوں۔

دورِ حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد

جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دلِ بے مدّعا کے بعد

تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد

لذّت ہنوز مائدہٴ عشق میں نہیں
آتا ہے لطفِ جرمِ تمنّا، سزا کے بعد
Maulana, Muhammad, Ali, Johar, Maulana Muhammad Ali Johar, urdu poetry, poetry, مولانا، محمد، علی، جوہر، مولانا محمد علی جوہر، اردو شاعری، شاعری، غزل، ghazal, karbala, salam, کربلا، سلام
مولانا محمد علی جوہر
Maulana Muhammad Ali Johar
قتلِ حُسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

مولانا محمد علی جوہر بحوالہ "نقوش غزل نمبر"، لاہور، 1985ء
-----

بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 1212 1221 212
ہندسے دائیں سے بائیں، اردو کی طرح پڑھیے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع--

دورِ حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد

دورے ح - مفعول - 122
یات آء - فاعلات - 1212
گَ قاتل قَ - مفاعیل - 1221
ضا کِ بعد - فاعلان - 1212

ہے ابتِ - مفعول - 122
دا ہمارِ - فاعلات - 1212
تری انتِ - مفاعیل - 1221
ہا کِ بعد - فاعلان - 1212

-----
مزید پڑھیے۔۔۔۔