Showing posts with label مصحفی. Show all posts
Showing posts with label مصحفی. Show all posts

Aug 25, 2008

غلام ہمدانی مصحفی کی ایک غزل - ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا

ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا

تجھے کس نے روک رکھّا، ترے جی میں کیا یہ آئی
کہ گیا تو بھول ظالم، اِدھر التفات کرنا

ہوئی تنگ اس کی بازی مری چال سے، تو رخ پھیر
وہ یہ ہمدموں سے بولا، کوئی اس سے مات کرنا
Mushafi, مصحفی، urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee
Mushafi, مصحفی

یہ زمانہ وہ ہے جس میں، ہیں بزرگ و خورد جتنے
انہیں فرض ہو گیا ہے گلۂ حیات کرنا

جو سفر میں ساتھ ہوں ہم تو رہے یہ ہم پہ قدغن
کہ نہ منہ کو اپنے ہر گز طرفِ قنات کرنا

یہ دعائے مصحفی ہے، جو اجل بھی اس کو آوے
شبِ وصل کو تُو یا رب، نہ شبِ وفات کرنا
(غلام ہمدانی مصحفی)
——–
بحر - بحر رمل مثمن مشکول
افاعیل - فَعِلاتُ فاعِلاتُن فَعِلاتُ فاعِلاتُن
(یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر ٹکڑا ایک مصرعے کے حکم میں آ سکتا ہے)
اشاری نظام - 1211 2212 1211 2212
تقطیع
ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا
ت رِ کو چِ - فعلات - 1211
ہر بہانے - فاعلاتن - 2212
مُ جِ دن سِ - فعلات - 1211
رات کرنا - فاعلاتن - 2212
کَ بِ اس سِ - فعلات - 1211
بات کرنا - فاعلاتن - 2212
کَ بِ اس سِ - فعلات - 1211
بات کرنا - فاعلاتن - 2212
مزید پڑھیے۔۔۔۔