Showing posts with label خورشید رضوی. Show all posts
Showing posts with label خورشید رضوی. Show all posts

Nov 1, 2011

کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے - غزل ڈاکٹر خورشید رضوی

موجودہ عہد کے ایک انتہائی اہم اور صاحبِ اسلوب شاعر پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی کی ایک خوبصورت غزل

نبضِ ایّام ترے کھوج میں چلنا چاہے
وقت خود شیشہٴ ساعت سے نکلنا چاہے

دستکیں دیتا ہے پیہم مری شریانوں میں
ایک چشمہ کہ جو پتھّر سے اُبلنا چاہے
Dr. Khursheed Rizvi, ڈاکٹر خورشید رضوی, urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee,
پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی
Dr. Khursheed Rizvi
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلہٴ سنگِ گراں
کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے

تھم گیا آ کے دمِ بازپسیں، لب پہ وہ نام
دل یہ موتی نہ اگلنا نہ نگلنا چاہے

ہم تو اے دورِ زماں خاک کے ذرّے ٹھہرے
تُو تو پھولوں کو بھی قدموں میں مسلنا چاہے

کہہ رہی ہے یہ زمستاں کی شبِ چار دہم
کوئی پروانہ جو اس آگ میں جلنا چاہے

صبح دم جس نے اچھالا تھا فضا میں خورشید
دل سرِ شام اُسی بام پہ ڈھلنا چاہے

ڈاکٹر خورشید رضوی

--------

بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)

اشاری نظام - 2212 2211 2211 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 2212 پہلے ہے اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

نبضِ ایّام ترے کھوج میں چلنا چاہے
وقت خود شیشہٴ ساعت سے نکلنا چاہے

نبض ای یا - فاعلاتن - 2212
م ترے کو - فعلاتن - 2211
ج مِ چلنا - فعلاتن - 2211
چاہے - فعلن - 22

وقت خُد شی - فاعلاتن - 2212
شَ ء ساعت - فعلاتن - 2211
سِ نکلنا - فعلاتن - 2211
چاہے - فعلن - 22

-------
مزید پڑھیے۔۔۔۔