ز سلطاں کُنَم آرزوے نگاہے
مسَلمانم از گِل نہ سازَم الٰہے
میں تو (حقیقی) سلطان ہی سے نگاہ کی آرزو رکھتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں مٹی سے معبود نہیں بناتا۔
![]() |
علامہ محمد اقبال Allama Iqbal |
گدا را دھَد شیوۂ پادشاہے
وہ بے نیاز دل جو میں اپنے سینے میں رکھتا ہوں، گدا کو بھی بادشاہ کا انداز عطا کر دیتا ہے۔
ز گردوں فتَد آنچہ بر لالۂ من
فرَوریزَم او را بہ برگِ گیاہے
آسمان سے جو کچھ بھی میرے پھول (دل) پر نازل ہوتا ہے میں اسے گھاس کے پتوں پر گرا دیتا ہوں (عام کر دیتا ہوں)۔
چو پرویں فرَو ناید اندیشۂ من
بَدریوزۂ پر توِ مہر و ماہے
میرا فکر ستاروں کی طرح نیچے نہیں آتا کہ چاند اور سورج سے روشنی کی بھیک مانگے۔
اگر آفتابے سُوئے من خرَامَد
بشوخی بگردانَم او را ز راہے
اگر سورج میری طرف آتا ہے (مجھے روشنی کی بھیک دینے) تو میں شوخی سے اسے راستہ میں ہی سے واپس کر دیتا ہوں۔
بہ آں آب و تابے کہ فطرت بہ بَخشَد
درَخشَم چو برقے بہ ابرِ سیاہے
اس آب و تاب سے جو مجھے فطرت نے بخشی ہے، میں سیاہ بادلوں پر بجلی کی طرح چمکتا ہوں۔
رہ و رسمِ فرمانروایاں شَناسَم
خراں بر سرِ بام و یوسف بچاہے
میں حکمرانوں (صاحبِ اختیار) کے راہ و رسم کو پہچانتا ہوں کہ (ان کی کج فہمی سے) گدھے چھت (سر) پر ہیں اور یوسف کنویں میں۔
--------
بحر - بحر متقارب مثمن سالم
افاعیل - فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن
اشاری نظام - 221 221 221 221
تقطیع -
ز سلطاں کُنَم آرزوے نگاہے
مسَلمانم از گِل نہ سازَم الٰہے
ز سُل طا - فعولن - 221
کُ نَم آ - فعولن - 221
ر زو اے - فعولن - 221
نِ گا ہے - فعولن - 221
مُ سل ما - فعولن - 221
نَ مز گِل - فعولن - 221 (الفِ وصل استعمال ہوا ہے)
نَ سا زم - فعولن - 221
اِ لا ہے - فعولن - 221
-----
مزید پڑھیے۔۔۔۔