Showing posts with label احمد مشتاق. Show all posts
Showing posts with label احمد مشتاق. Show all posts

May 15, 2012

عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے - احمد مشتاق

احمد مشتاق عصرِ حاضر کے ایک انتہائی اہم شاعر ہیں، کم کم شاعری کرتے ہیں لیکن انکی جتنی بھی شاعری ہے لاجواب ہے۔ انکی غزلوں میں سے ایک انتہائی خوبصورت غزل  جس کا ہر شعر ہی لاجواب ہے، ملاحظہ کیجیے۔۔۔۔۔۔۔۔

مل ہی جائے گا کبھی، دل کو یقیں رہتا ہے
وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے

جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے
اے مکاں بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
Ahmed Mushtaq, احمد مشتاق, Urdu Poetry, Ilm-e-Urooz, Ilm-e-Arooz, Taqtee,
Ahmed Mushtaq, احمد مشتاق
اِک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے

روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جُگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے

احمد مشتاق
-----


بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)

اشاری نظام - 2212 / 2211 / 2211 / 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 2212 پہلے ہے اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

مل ہی جائے گا کبھی، دل کو یقیں رہتا ہے
وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے

مل ہِ جائے - فاعلاتن - 2212
گَ کبی دل - فعلاتن - 2211
کُ یقی رہ - فعلاتن - 2211
تا ہے - فعلن - 22

وہ اسی شہ - فاعلاتن - 2212
ر کِ گلیو - فعلاتن - 2211
مِ کہی رہ - فعلاتن - 2211
تا ہے - فعلن - 22
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔