Showing posts with label بحر ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف. Show all posts
Showing posts with label بحر ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف. Show all posts

Sep 29, 2011

جس دن سے حرام ہو گئی ہے - ریاض خیر آبادی

ریاض خیرآبادی اردو شاعری میں خمریات کے امام ہیں، حالانکہ وہ انتہائی پابندِ شرع بزرگ تھے اور انکے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ ساری زندگی میں مے نوشی تو دُور کی بات ہے انہوں نے شاید شراب دیکھی بھی نہ ہوگی۔ مولانا کی ایک غزل پیشِ خدمت ہے۔

جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے
urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee, Maulana Riaz Khairabadi, مولانا ریاض خیر آبادی
مولانا ریاض خیر آبادی
Maulana Riaz Khairabadi
توبہ سے ہماری بوتل اچھّی
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے

قابو میں ہے ان کے وصل کا دن
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے

آتے ہی قیامت اس گلی میں
پامالِ خرام ہو گئی ہے

مے نوش ضرور ہیں وہ نا اہل
جن پر یہ حرام ہو گئی ہے

بجھ بجھ کے جلی تھی قبر پر شمع
جل جل کے تمام ہو گئی ہے

ہر بات میں ہونٹ پر ہے دشنام
اب حسنِ کلام ہو گئی ہے
-----

بحر - ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف

افاعیل - مفعول مفاعلن فعولن
اس بحر میں تسکین اوسط زخاف کی مدد سے ایک اور وزن بھی حاصل ہوتا ہے جو "مفعولن فاعلن فعولن"  ہے  اور بذاتِ خود ایک علیحدہ بحر ہے۔ اس بحر میں ان دونوں اوزان کا ایک شعر میں اجتماع جائز ہے۔

اشاری نظام - 122 2121 221
یا 222 212 221
دونوں کا اجتماع جائز ہے۔
ہندسوں کو اردو طررِ تحریر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے۔

تقطیع -
جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے

جس دن سِ - مفعول -122
حرام ہو - مفاعلن - 2121
گئی ہے - فعولن - 221

مے خلد - مفعول - 122
مقام ہو - مفاعلن - 2121
گئی ہے - فعولن - 221
----
مزید پڑھیے۔۔۔۔