Showing posts with label گلزار. Show all posts
Showing posts with label گلزار. Show all posts

Aug 30, 2012

اس کی عادت بھی آدمی سی ہے - غزلِ گلزار

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے

دفن کردو ہمیں کہ سانس ملے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے

کون پتھّرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے
Urdu Poetry, Urdu Ghazal, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, اردو شاعری، اردو غزل، علم عروض، تقطیع, Gulzar, گلزار
Gulzar, گلزار

کوئی رشتہ نہیں رہا پھر بھی
ایک تسلیم لازمی سی ہے

آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے

گلزار
----

قافیہ - آمی یعنی می اور اس سے پہلے زبر کی آواز جیسے نمی، کمی، آدمی میں دَمی وغیرہ۔

ردیف - سی ہے

 بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔ تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)

علامتی  نظام - 2212 2121 22
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔ اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے

شام سے آ - فاعلاتن - 2212
ک مے نمی - مفاعلن - 2121 -لفظ  آنکھ میں نون مخلوط یا ہندی ہے جس کا وزن نہیں ہوتا۔
سی ہے - فعلن - 22

آج پر آ - فاعلاتن - 2212
پ کی کمی - مفاعلن - 2121
سی ہے - فعلن - 22
-----
مزید پڑھیے۔۔۔۔