Showing posts with label واصف علی واصف. Show all posts
Showing posts with label واصف علی واصف. Show all posts

Jun 15, 2012

ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت - واصف علی واصف

ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت

سینے میں اگر سوز سلامت ہو تو خود ہی
اشعار میں ڈھل جاتی ہے افکار کی صورت

 جس آنکھ نے دیکھا تجھے اس آنکھ کو دیکھوں
ہے اس کے سوا کیا ترے دیدار کی صورت

پہچان لیا تجھ کو تری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن ہی سے فنکار کی صورت
Urdu Poetry, Urdu Shairy, Urdu Ghazal, Wasif Ali Wasif, واصف علی واصف, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, Behar, اردو شاعری، اردو غزل، علم عروض، تقطیع، بحر
Wasif Ali Wasif, واصف علی واصف
اشکوں نے بیاں کر ہی دیا رازِ تمنّا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اظہار کی صورت

اس خاک میں پوشیدہ ہیں ہر رنگ کے خاکے
مٹّی سے نکلتے ہیں جو گلزار کی صورت

دل ہاتھ پہ رکھّا ہے کوئی ہے جو خریدے؟
دیکھوں تو ذرا میں بھی خریدار کی صورت

صورت مری آنکھوں میں سمائے گی نہ کوئی
نظروں میں بسی رہتی ہے سرکار کی صورت

واصف کو سرِدار پکارا ہے کسی نے
انکار کی صورت ہے نہ اقرار کی صورت

واصف علی واصف

غزل بشکریہ اردو محفل
------

بحر - بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف

 افاعیل: مَفعُولُ مَفَاعیلُ مَفَاعیلُ فَعُولُن
(آخری رکن فعولن کی جگہ مسبغ رکن فعولان بھی آ سکتا ہے)

اشاری نظام - 122 1221 1221 221
(آخری رکن 221 کی جگہ 1221 بھی آ سکتا ہے)
ہندسوں کو اردو رسم الخظ کے مطابق یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی  122 پہلے ہے اور اس میں بھی 2 پہلے ہے۔

 تقطیع -

ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت

ہر چہرِ - مفعول - 122
مِ آتی ہِ - مفاعیل - 1221
نظر یار - مفاعیل - 1221
کِ صورت - فعولن - 221

احباب - مفعول - 122
کِ صورت ہُ - مفاعیل - 1221
کِ اغیار - مفاعیل - 1221
کِ صورت - فعولن - 221
--------
مزید پڑھیے۔۔۔۔

Feb 20, 2009

طائرِ لاہوتی از واصف علی واصف

طائرِ لاہوتی

میں نعرۂ مستانہ، میں شوخیِ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا

میں طائرِ لاہوتی، میں جوہرِ ملکوتی
ناسوتی نے کب مجھ کو، اس حال میں پہچانا

میں سوز محبّت ہوں، میں ایک قیامت ہوں
میں اشکِ ندامت ہوں، میں گوہرِ یکدانہ

کس یاد کا صحرا ہوں، کس چشم کا دریا ہوں
خود طُور کا جلوہ ہوں، ہے شکل کلیمانہ
واصف علی واصف, Wasif Ali Wasif, urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee
واصف علی واصف, Wasif Ali Wasif
میں شمعِ فروزاں ہوں، میں آتشِ لرزاں ہوں
میں سوزشِ ہجراں ہوں، میں منزلِ پروانہ

میں حُسنِ مجسّم ہوں، میں گیسوئے برہم ہوں
میں پُھول ہوں شبنم ہوں، میں جلوۂ جانانہ

میں واصفِ بسمل ہوں، میں رونقِ محفل ہوں
اک ٹوٹا ہوا دل ہوں، میں شہر میں ویرانہ
(شب چراغ - واصف علی واصف)
————
بحر - بحر ہزج مثمن اخرب
یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر مصرع دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر ٹکڑا، ایک مصرع کے احکام میں آ سکتا ہے۔
افاعیل - مَفعُولُ مَفَاعِیلُن مَفعُولُ مَفَاعِیلُن
اشاری نظام - 122 2221 122 2221
تقطیع -
میں نعرۂ مستانہ، میں شوخیِ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا
مے نعرَ - مفعول - 122
ء مستانہ - مفاعیلن - 2221
مے شوخِ - مفعول - 122
یِ رندانہ - مفاعیلن - 2221
مے تشنَ - مفعول - 122
کہا جاؤ - مفاعیلن - 2221
پی کر بِ - مفعول - 122
کہا جانا - مفاعیلن - 2221

اور یہ عابدہ پروین کی آواز میں


مزید پڑھیے۔۔۔۔

May 21, 2008

پنجابی غزل واصف علی واصف - ایہہ بن سَن موتی انمول

ایہہ بن سَن موتی انمول
ہنجو سانبھ کے رکھنا کول

شہر دے بُوے کُھل جاون گے
پہلے دِل دا بُوا کھول

جس دے ناں دی ڈھولک وجدی
اوسے یار نوں کہندے ڈھول

جو کِیتا تُوں چنگا کِیتا
دَبّی رہن دے، اَگ نہ پھول
Wasif Ali Wasif, واصف علی واصف
Wasif Ali Wasif, واصف علی واصف

میرے ورگا مل جاوے گا
پہلے اپنے ورگا ٹول

سونے ورگی اے جوانی
اینویں نہ مٹی وِچ رول

اج تے پتھّر وی پُچھدا اے
کیہہ چاہناں ایں واصف بول

(واصف علی واصف - بھرے بھڑولے)
مزید پڑھیے۔۔۔۔