Showing posts with label سبط علی صبا. Show all posts
Showing posts with label سبط علی صبا. Show all posts

Jun 11, 2012

یہاں وہاں کہیں آسودگی نہیں ملتی - سیّد سبطِ علی صبا

یہاں وہاں کہیں آسودگی نہیں ملتی
کلوں کے شہر میں بھی نوکری نہیں ملتی

جو سوت کاتنے میں رات بھر رہی مصروف
اسی کو سر کے لئے اوڑھنی نہیں ملتی

رہِ حیات میں کیا ہو گیا درختوں کو
شجر شجر کوئی ٹہنی ہری نہیں ملتی

غنودگی کا کچھ ایسا طلسم طاری ہے
کوئی بھی آنکھ یہاں جاگتی نہیں ملتی
Syed Sibte Ali Saba, سید سبط علی صبا, Urdu Poetry, Urdu Shairy, Urdu Ghazal, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, ااردو شاعری، اردو غزل، علم عروض، تقطیع، taqtee
Syed Sibte Ali Saba, سید سبط علی صبا
یہ راز کیا ہے کہ دنیا کو چھوڑ دینے سے
خدا تو ملتا ہے پیغمبری نہیں ملتی

گزر رہی ہے حسیں وادیوں سے ریل صبا
ستم ہے یہ کوئی کھڑکی کھلی نہیں ملتی

سبطِ علی صبا
---


بحر - بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: مَفاعِلُن فَعِلاتُن مَفاعِلُن فَعلُن
(آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلُن اور فعِلان بھی آ سکتے ہیں)

اشاری نظام - 2121 2211 2121 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 2121 پہلے ہے اور اس میں بھی 1 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتے ہیں)

پہلے شعر کی تقطیع -

یہاں وہاں کہیں آسودگی نہیں ملتی
کلوں کے شہر میں بھی نوکری نہیں ملتی


یہا وہا - مفاعلن - 2121
کَ ہِ آسو - فعلاتن - 2211
دگی نہی - مفاعلن - 2121
ملتی - فعلن - 22

کلو کِ شہ - مفاعلن - 2121
ر مِ بی نو - فعلاتن - 2211
کری نہی - مفاعلن - 2121
ملتی - فعلن - 22
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔

Jan 28, 2012

دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی - سیّد سبطِ علی صبا

ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے

ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئنے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لیے

میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیے

دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے
Syyed Sibt-e-Ali Saba, urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee
سیّد سبطِ علی صبا
Syyed Sibt-e-Ali Saba
لوگوں کی چادروں پہ بناتی رہی وہ پھول
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لیے

ہر حُرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر
ماؤں نے اپنی گود میں بچّے چھپا لیے

(سیّد سبطِ علی صبا)
-------

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)

اشاری نظام - 122 1212 1221 212
ہندسے دائیں سے بائیں، اردو کی طرح پڑھیے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع--

ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے

ملبوس - مفعول - 122
جب ہوا نِ - فاعلات - 1212
بدن سے چُ - مفاعیل - 1221
را لیے - فاعلن - 212

دوشیز - مفعول - 122
گان صبح - فاعلات - 1212
نِ چہرے چُ- مفاعیل - 1221
پا لیے - فاعلن - 212
------
مزید پڑھیے۔۔۔۔