ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے
آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی
دل کی بات اب راز کہاں ہے
سرو و صنوبر سب کو دیکھا
ان کا سا اندا ز کہاں ہے
![]() |
مولانا ماہر القادری Maulana Mahir-ul-Qadri |
وہ جوشِ آغاز کہاں ہے
پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے
آنکھ تجلی ساز کہاں ہے
بت خانے کا عزم ہے ماہر
کعبے کا در باز کہاں ہے
(مولانا ماہر القادری)
--------
مزید پڑھیے۔۔۔۔