Dec 21, 2018

مولانا رُومی کے کچھ متفرق اشعار - 2

ہر کجا ویراں بوَد آنجا اُمیدِ گنج ہست
گنجِ حق را می نجوئی در دلِ ویراں چرا؟

جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا؟
----------

تو گُل و من خار کہ پیوستہ ایم
بے گُل و بے خار نباشد چمن

تُو پھول ہے اور میں کانٹا ہوں کہ دونوں باہم پیوستہ ہیں، پھول اور کانٹوں کے بغیر چمن نہیں ہوتا (دونوں باہم موجود ہوں تو چمن کا بھی وجود ہوتا ہے)۔
----------

دل و جاں شہیدِ عشقت، بہ درونِ گورِ قالب
سوئے گورِ ایں شہیداں، بگذر زیارتے کن

(میرے) جسم کی قبر میں دل اور جان تیرے عشق میں شہید ہو کر پڑے ہوئے ہیں، کبھی ان شہیدوں کی قبر کی طرف گذر اور زیارت ہی کر لے۔
----------

اے ما و صد چو ما ز پئے تو خراب و مست
ما بے تو خستہ ایم، تو بے ما چگونہ ای

اے کہ ہم اور ہمارے جیسے سینکڑوں تیرے لیے اور تیرے عشق میں خراب اور مست ہیں، ہم تو تیرے بغیر خستہ حال ہیں، تُو بتا تُو ہمارے بغیر کیسا ہے؟
----------

بیا بیا کہ مرا بے تو زندگانی نیست
ببیں ببیں کہ مرا بے تو چشم جیجوں است

آجا آجا کہ تیرے بغیر میری کوئی زندگی نہیں ہے، دیکھ دیکھ کہ تیرے بغیر میری آنکھیں ایسے ہیں جیسے جیجوں دریا۔
----------

کدام حُسن و جمالے کہ آں نہ عکسِ تو است
کدام شاہ و امیرے کہ اُو گدائے تو نیست

وہ کونسا حُسن و جمال ہے کہ جو تیرا (تیرے حُسن و جمال کا) عکس نہیں ہے؟ وہ کونسا بادشاہ اور امیر ہے کہ جو تیرا گدا نہیں ہے؟
----------

ما را نہ غمِ دوزخ و نے حرصِ بہشت است
بردار ز رُخ پردہ کہ مشتاقِ لقائیم

ہمیں نہ تو دوزخ کا کوئی غم اور ڈر ہے اور نہ ہی بہشت کی کوئی حرص اور خواہش ہے، بس تُو اپنے چہرے سے پردہ اُٹھا دے کہ ہم تو تیری دید ہی کے مشتاق ہیں۔
---------

حاجیِ عاقل طواف چند کند ہفت ہفت
حاجیِ دیوانہ ام من نشمارم طواف

عاقل اور ہوش و حواس والا حاجی کچھ طواف (گِن کے) سات سات بار کرتا ہے، میں ایک دیوانہ حاجی ہوں میں طواف شمار ہی نہیں کرتا۔
فارسی شاعری مع اردو ترجمہ، مولانا رومی، رُومی، persian poetry with urdu translation, farsi poetry with urdu translation, rumi, maulana rumi poetry with urdu translation

بخدا خبر ندارم چو نماز می گزارم
کہ تمام شد رکوعے، کہ امام شد فلانے

بخدا، میں جب نماز پڑھتا ہوں تو مجھے کچھ خبر نہیں ہوتی کہ رکوع کب تمام ہو گیا اور یہ کہ امام کون تھا۔
----------

دوش دیوانہ شدم، عشق مرا دید و بگفت
آمدم، نعرہ مزن، جامہ مدر، ہیچ مگو

گزشتہ شب میں دیوانہ ہو گیا پھر عشق نے مجھے دیکھا اور کہا، اب میں آ گیا ہوں، لہذا نعرے مت لگا، کپڑے مت پھاڑ، اور کچھ مت کہہ۔
----------

اے کیمیا اے کیمیا، در من نگر زیں را کہ من
صد دیر را مسجد کنم، صد دار را منبر کنم

اے کیمیا گر، اے عناصر میں تغیرات کا مطالعہ کرنے والے، میری طرف دیکھ (اور غور کر کہ میں کیسے اور کس طرح عناصر میں تغیرات کرتا ہوں) کہ میں سینکڑوں بُتخانوں کو مسجد بنا دیتا ہوں اور سینکڑوں داروں کو منبر۔
----------

تو مرا جان و جہانی، چہ کنم جان و جہاں را
تو مرا گنجِ روانی، چہ کنم سود و زیاں را

بس تُو ہی میری جان ہے، تُو ہی میرا جہان ہے، مجھے جان اور جہان کی کیا فکر۔ تُو ہی میرا بیش بہا خزانہ ہے جو ہر وقت میرے ساتھ ہے، مجھے سود و زیاں کی کیا پروا۔


مزید پڑھیے۔۔۔۔