Showing posts with label کرشن بہاری نور لکھنوی. Show all posts
Showing posts with label کرشن بہاری نور لکھنوی. Show all posts

Jan 26, 2012

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں - کرشن بہاری نُور لکھنوی

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں

سچ گھٹے یا بڑے تو سچ نہ رہے
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں

اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں میں
میرے حصّے میں کچھ بچا ہی نہیں

زندگی، موت تیری منزل ہے
دوسرا کوئی راستا ہی نہیں

جس کے کارن فساد ہوتے ہیں
اُس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں

اپنی رچناؤں میں وہ زندہ ہے
نُور سنسار سے گیا ہی نہیں

(کرشن بہاری نُور لکھنوی)

---

بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔ تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)

اشاری نظام - 2212 2121 22
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔ اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں

زندگی سے - فاعلاتن - 2212
بڑی سزا - مفاعلن - 2121
ہِ نہی - فَعِلن - 211

اور کیا جر - فاعلاتن - 2212
م ہے پتا - مفاعلن - 2121
ہِ نہی - فَعِلن - 211
مزید پڑھیے۔۔۔۔