Showing posts with label نبی احمد باجوہ. Show all posts
Showing posts with label نبی احمد باجوہ. Show all posts

May 12, 2008

فارسی کلامِ غالب کے تراجم

غالب کی وجۂ شہرت انکا اردو کلام ہے، لیکن غالب کو ہمیشہ اپنے فارسی کلام پر فخر رہا اور وہ اردو کو ثانوی حیثیت ہی دیتے رہے اسی لیے کہا تھا کہ “بگزار مجموعہء اردو کے بے رنگِ من است”۔ غالب اپنے آپ کو کلاسیکی فارسی شعراء کے ہم پلہ بلکہ انسے بہتر ہی سمجھتے رہے، اور یہ بالکل بجا بھی ہے۔ غالب فارسی کلام میں سبک ہندی لڑی کے آخری تاجدار ہیں، یہ ایک علیحدہ بحث ہے کہ ایرانی سبکِ ہندی کو بالکل در خورِ اعتنا نہیں سمجھتے، لیکن سبکِ ہندی، کہ نازک خیالی اور حسنِ تعلیل جسکی بڑی خصوصیات ہیں، میں غالب کا مقام انتہائی بلند ہے۔

نوجوانی میں غالب، فارسی اور اردو دونوں میں بیدل کا تتبع کرتے تھے لیکن تائب ہوگئے، اس کے علاوہ فارسی غزل مین وہ نظیری سے بہت متاثر تھے لیکن بالآخر اپنا رنگ جما کر رہے۔ لیکن انکا فارسی کلام کبھی بھی مقبول نہیں ہوسکا، اسکی کئی ایک وجوہات مولانا حالی نے بیان کی ہیں۔ ناقدر شناسی اور فارسی سے دُوری اسکی بڑی مثالیں ہیں۔ برصغیر میں فارسی کا انحطاط تو شاید غالب کے زمانے میں ہی شروع ہو چکا تھا، لیکن آزادی تک پہنچتے پہنچتے تو فارسی شناس معدودے چند ہی رہ گئے تھے۔ اور اب تو یہ حال ہے کہ “زبان یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم”۔
Persian poetry, Persian Poetry with Urdu translation, Farsi poetry, Farsi poetry with urdu translation, Mirza Ghalib, مرزا غالب

کلیاتِ غالب نظمِ فارسی، پاکستان میں‌ پہلی دفعہ، شیخ مبارک علی تاجر و ناشر کتب، لاہور نے 1965 میں‌ شائع کیے، اس میں غالب کے فارسی قطعات، مخمس، ترکیب بند، ترجیع بند، مثنویات، قصائد، غزلیات، رباعیات اور تقریظ شامل ہیں۔ مکمل کلیاتِ نظمِ فارسی کا ترجمہ شاید ابھی تک شائع نہیں ہوا۔ 

غزلیات فارسی غالب کا اردو ترجمہ صوفی غلام مصطفیٰ تبسم نے کیا تھا جو کہ پکیجز لاہور نے شائع کروایا تھا اسکی بھی مجھے صرف جلد دوئم جس میں ردیف د تا ے کی غزلیں ہیں، ہی ملی، جلدِ اول بعد از تلاش بسیار نہیں مل سکی۔
ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی نے ایک ترجمہ “شرح کلیاتِ غالب فارسی” کے نام سے پیش کیا ہوا ہے لیکن وہ غالب کے مکمل فارسی کلام پر مشتمل نہیں ہے بلکہ غزلیاتِ غالب، رباعیات غالبِ اور چند قصیدوں کے انتخاب پر مشتمل ہے۔
ایک لا جواب کام افتخار احمد عدنی صاحب اور پروفیسر رالف رسل کا ہے۔ انتخاب فارسی غزلیاتِ غالب کے تراجم ان دونوں اصحاب کے یک جا ہیں اور لا جواب ہیں۔ عدنی صاحب نے منظوم ترجمہ کیا ہے۔ یہ کتاب پاکستان رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی نے، انجمنِ ترقی اردو کے تعاون سے 1999 میں‌ شائع کی۔ 


غالب کے فارسی کلام کا ایک منظوم ترجمہ چوہدری نبی احمد باجوہ نے کیا تھا جو کے 1972 میں “شش جہاتِ غالب” کے نام سے شائع ہوا، اس میں انہوں نے غالب کے فارسی منتخب کلام کا منظوم ترجمہ کیا ہے۔
غالب کی فارسی غزلیات کا ایک منظوم ترجمہ ڈاکٹر خالد حمید صاحب نے کیا ہے جسے بزمِ علم و فن پاکستان، اسلام آباد نے شائع کیا ہے۔ 


فارسی رباعیات غالب کا منظوم ترجمہ صبا اکبر آبادی مرحوم نے “ہم کلام” کے نام سے کیا تھا، اور کیا خوب کام ہے یہ۔ 1986 میں پہلی دفعہ شائع ہوا۔

مزید پڑھیے۔۔۔۔