ہر کجا ویراں بوَد آنجا اُمیدِ گنج ہست
گنجِ حق را می نجوئی در دلِ ویراں چرا؟
جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا؟
----------
----------
تو گُل و من خار کہ پیوستہ ایم
بے گُل و بے خار نباشد چمن
تُو پھول ہے اور میں کانٹا ہوں کہ دونوں باہم پیوستہ ہیں، پھول اور کانٹوں کے بغیر چمن نہیں ہوتا (دونوں باہم موجود ہوں تو چمن کا بھی وجود ہوتا ہے)۔
بے گُل و بے خار نباشد چمن
تُو پھول ہے اور میں کانٹا ہوں کہ دونوں باہم پیوستہ ہیں، پھول اور کانٹوں کے بغیر چمن نہیں ہوتا (دونوں باہم موجود ہوں تو چمن کا بھی وجود ہوتا ہے)۔
----------
دل و جاں شہیدِ عشقت، بہ درونِ گورِ قالب
سوئے گورِ ایں شہیداں، بگذر زیارتے کن
(میرے) جسم کی قبر میں دل اور جان تیرے عشق میں شہید ہو کر پڑے ہوئے ہیں، کبھی ان شہیدوں کی قبر کی طرف گذر اور زیارت ہی کر لے۔
----------
اے ما و صد چو ما ز پئے تو خراب و مست
ما بے تو خستہ ایم، تو بے ما چگونہ ای
ما بے تو خستہ ایم، تو بے ما چگونہ ای
اے کہ ہم اور ہمارے جیسے سینکڑوں تیرے لیے اور تیرے عشق میں خراب اور مست ہیں، ہم تو تیرے بغیر خستہ حال ہیں، تُو بتا تُو ہمارے بغیر کیسا ہے؟
----------
بیا بیا کہ مرا بے تو زندگانی نیست
ببیں ببیں کہ مرا بے تو چشم جیجوں است
ببیں ببیں کہ مرا بے تو چشم جیجوں است
آجا آجا کہ تیرے بغیر میری کوئی زندگی نہیں ہے، دیکھ دیکھ کہ تیرے بغیر میری آنکھیں ایسے ہیں جیسے جیجوں دریا۔
----------
کدام حُسن و جمالے کہ آں نہ عکسِ تو است
کدام شاہ و امیرے کہ اُو گدائے تو نیست
کدام شاہ و امیرے کہ اُو گدائے تو نیست
وہ کونسا حُسن و جمال ہے کہ جو تیرا (تیرے حُسن و جمال کا) عکس نہیں ہے؟ وہ کونسا بادشاہ اور امیر ہے کہ جو تیرا گدا نہیں ہے؟
----------
حاجیِ عاقل طواف چند کند ہفت ہفت
ما را نہ غمِ دوزخ و نے حرصِ بہشت است
بردار ز رُخ پردہ کہ مشتاقِ لقائیم
ہمیں نہ تو دوزخ کا کوئی غم اور ڈر ہے اور نہ ہی بہشت کی کوئی حرص اور خواہش ہے، بس تُو اپنے چہرے سے پردہ اُٹھا دے کہ ہم تو تیری دید ہی کے مشتاق ہیں۔
بردار ز رُخ پردہ کہ مشتاقِ لقائیم
ہمیں نہ تو دوزخ کا کوئی غم اور ڈر ہے اور نہ ہی بہشت کی کوئی حرص اور خواہش ہے، بس تُو اپنے چہرے سے پردہ اُٹھا دے کہ ہم تو تیری دید ہی کے مشتاق ہیں۔
---------
حاجیِ عاقل طواف چند کند ہفت ہفت
حاجیِ دیوانہ ام من نشمارم طواف
عاقل اور ہوش و حواس والا حاجی کچھ طواف (گِن کے) سات سات بار کرتا ہے، میں ایک دیوانہ حاجی ہوں میں طواف شمار ہی نہیں کرتا۔
بخدا خبر ندارم چو نماز می گزارم
کہ تمام شد رکوعے، کہ امام شد فلانے
بخدا، میں جب نماز پڑھتا ہوں تو مجھے کچھ خبر نہیں ہوتی کہ رکوع کب تمام ہو گیا اور یہ کہ امام کون تھا۔
کہ تمام شد رکوعے، کہ امام شد فلانے
بخدا، میں جب نماز پڑھتا ہوں تو مجھے کچھ خبر نہیں ہوتی کہ رکوع کب تمام ہو گیا اور یہ کہ امام کون تھا۔
----------
دوش دیوانہ شدم، عشق مرا دید و بگفت
آمدم، نعرہ مزن، جامہ مدر، ہیچ مگو
گزشتہ شب میں دیوانہ ہو گیا پھر عشق نے مجھے دیکھا اور کہا، اب میں آ گیا ہوں، لہذا نعرے مت لگا، کپڑے مت پھاڑ، اور کچھ مت کہہ۔
گزشتہ شب میں دیوانہ ہو گیا پھر عشق نے مجھے دیکھا اور کہا، اب میں آ گیا ہوں، لہذا نعرے مت لگا، کپڑے مت پھاڑ، اور کچھ مت کہہ۔
----------
اے کیمیا اے کیمیا، در من نگر زیں را کہ من
صد دیر را مسجد کنم، صد دار را منبر کنم
اے کیمیا گر، اے عناصر میں تغیرات کا مطالعہ کرنے والے، میری طرف دیکھ (اور غور کر کہ میں کیسے اور کس طرح عناصر میں تغیرات کرتا ہوں) کہ میں سینکڑوں بُتخانوں کو مسجد بنا دیتا ہوں اور سینکڑوں داروں کو منبر۔
----------
تو مرا جان و جہانی، چہ کنم جان و جہاں را
اے کیمیا گر، اے عناصر میں تغیرات کا مطالعہ کرنے والے، میری طرف دیکھ (اور غور کر کہ میں کیسے اور کس طرح عناصر میں تغیرات کرتا ہوں) کہ میں سینکڑوں بُتخانوں کو مسجد بنا دیتا ہوں اور سینکڑوں داروں کو منبر۔
----------
تو مرا جان و جہانی، چہ کنم جان و جہاں را
تو مرا گنجِ روانی، چہ کنم سود و زیاں را
بس تُو ہی میری جان ہے، تُو ہی میرا جہان ہے، مجھے جان اور جہان کی کیا فکر۔ تُو ہی میرا بیش بہا خزانہ ہے جو ہر وقت میرے ساتھ ہے، مجھے سود و زیاں کی کیا پروا۔
بس تُو ہی میری جان ہے، تُو ہی میرا جہان ہے، مجھے جان اور جہان کی کیا فکر۔ تُو ہی میرا بیش بہا خزانہ ہے جو ہر وقت میرے ساتھ ہے، مجھے سود و زیاں کی کیا پروا۔
متعلقہ تحاریر : فارسی شاعری,
مولانا رومی
محترم اس غزل میں ایک لفظ جیجوں دریا کا استعمال ہوا ہے اس کا کیا مطلب ہے. شکریہ
ReplyDeleteجیحوں یا جیجوں ایک دریا کا نام ہے۔
Deleteکمال
ReplyDeleteلاجواب ماشاء الاللہ
ReplyDeleteصریر خامہ وارث کا مطلب کیا ھے؟
ReplyDeleteبلاگ کے عنوان 'صریرِ خامۂ وارث' کا مطلب 'وارث کے قلم کی آواز' ہے جو کہ غالب کے اس شعر سے، بصد ہزار احترام و عقیدت و محبت، مستعار لیا ہے۔
Deleteآتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریرِ خامہ نوائے سروش ہے
جیجوں دریا کے تعلق سے تفصیلی قلمبند کردیں تو عین نوازش ہوگی۔
ReplyDeleteاس کو آمو دریا بھی کہتے ہیں اور انتہائی مشہور دریا ہے، وکی پیـڈیا کا یہ ربط دیکھیے
Deletehttps://en.wikipedia.org/wiki/Amu_Darya
مولانا رومی یا اقبال کا رومی کے بارے ایک شعر ہے۔ جسکا ترجمہ ہے۔ " جو بہت کچھ جانتا ہے وہ وقت سے پہلے زرد دکھائی دینے لگتا ہے " اگر یہ فارسی میں مل جائے تو عنایت ہوگی
ReplyDeleteہر کہ اُو بیدار تر، پُر درد تر
Deleteہر کہ اُو آگاہ تر، رُخ زرد تر
رومی
جو جتنا بیدار ہے، اس کا درد اتنا ہی زیادہ ہے؛ جس کی آگہی جتنی زیادہ ہے، وہ اتنا ہی حیرت میں ڈوبا چہرے کو زرد کئے ہوئے ہے
میرے پاس ایک کیلیگرافی کی تصویر ہے جس میں فارسی مصرع لکھا ہوا ہے آپ مطلب بتا دیں تو عنایت ہو گی
ReplyDelete