طائرِ لاہوتی
میں نعرۂ مستانہ، میں شوخیِ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا
میں طائرِ لاہوتی، میں جوہرِ ملکوتی
ناسوتی نے کب مجھ کو، اس حال میں پہچانا
میں سوز محبّت ہوں، میں ایک قیامت ہوں
میں اشکِ ندامت ہوں، میں گوہرِ یکدانہ
کس یاد کا صحرا ہوں، کس چشم کا دریا ہوں
خود طُور کا جلوہ ہوں، ہے شکل کلیمانہ
![]() |
واصف علی واصف, Wasif Ali Wasif |
میں سوزشِ ہجراں ہوں، میں منزلِ پروانہ
میں حُسنِ مجسّم ہوں، میں گیسوئے برہم ہوں
میں پُھول ہوں شبنم ہوں، میں جلوۂ جانانہ
میں واصفِ بسمل ہوں، میں رونقِ محفل ہوں
اک ٹوٹا ہوا دل ہوں، میں شہر میں ویرانہ
(شب چراغ - واصف علی واصف)
————
بحر - بحر ہزج مثمن اخرب
یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر مصرع دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر ٹکڑا، ایک مصرع کے احکام میں آ سکتا ہے۔
افاعیل - مَفعُولُ مَفَاعِیلُن مَفعُولُ مَفَاعِیلُن
اشاری نظام - 122 2221 122 2221
تقطیع -
میں نعرۂ مستانہ، میں شوخیِ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا
مے نعرَ - مفعول - 122
ء مستانہ - مفاعیلن - 2221
مے شوخِ - مفعول - 122
یِ رندانہ - مفاعیلن - 2221
مے تشنَ - مفعول - 122
کہا جاؤ - مفاعیلن - 2221
پی کر بِ - مفعول - 122
کہا جانا - مفاعیلن - 2221
اور یہ عابدہ پروین کی آواز میں
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن اخرب,
تقطیع,
عابدہ پروین,
موسیقی,
واصف علی واصف
وارث صاحب آج تک مجھے نہیں پتا چلا
ReplyDeleteامید ہے آپ اپنے علم سے فیضیاب کریں گے
طایر لاحوتی کیا ہوتا ہے؟
کویی پرندہ ہے، کسی پرندے کا لقب ہے یا خوبی ہے؟
کیا ہوتا ہے یہ طایر لاھوتی؟
Khuda k ilam main udhne wala
DeleteParwaz karne wala
Shahkar ho Ilam e illahi k
Delete
Deleteمیں نعرۂ مستانہ، میں شوخیِ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا
جناب ان اشعار کی تشریح
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ آپ اس کلام کی پوری تشریح کردیں
Deleteجناب یہ عربی کی گرامر کے ساتھ ہندسے میری سمجھ میں نہیں آئے
ReplyDeleteڈفرستان، طائر پرندہ اور لاہوت کا مطلب تصوف میں یہ لیا جاتا ہے کہ وہ عالم جس میں کوئی خدا کا متلاشی یا سالک اللہ تعالٰی کی ہستی میں فنا ہو جاتا ہے یعنی ایک ایسا پرندہ کہ اسکی ایسی پرواز ہے کہ حق سے واصل ہو گیا۔
ReplyDeleteاستعارہ کے طور پر اس سے مراد انسان ہے، جیسے اقبال کا شعر
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اس شعر میں طائرِ لاہوتی سے مراد انسان ہے اور اسی طرح واصف کی نظم میں بھی طائر لاہوتی کا مطلب انسان ہی ہے۔
اجمل صاحب نئے بلاگ پر خوش آمدید، دراصل عربی اصطلاحات اور ہندسے علم عروض جو کہ شاعری کرنے اور اس کو وزن میں رکھنے کا فن ہے کے متعلق ہیں، ان الفاظ کو یا ہندسوں کی ترتیب یاد رکھنے سے اور ان کے مطابق شعر کہنے سے وہ وزن میں رہتے ہیں۔
بہت زبردست تشریح کی ہے آپ نے جناب لاہوت کا مطلب ہی یہ ہے کہ دنیا سے غافل اپنے رب کے سہارے جینے والا
Deleteواصف بسمل کا معنی بتا دیں
Deleteخوبصورت
Deleteرہنمایی کا بہت شکریہ وارث صاحب
ReplyDeleteایک صاحب نے مجھے کہا تھا کہ یہ شعر اقبال کا نہیں ہے بلکہ اقبال کے سر "منڈ" دیا گیا ہے
کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا شعر صرف اقبال ہی کہہ سکتا ہے
کیا یہ بات صحیح ہے کہ یہ شعر اقبال کا ہی ہے؟ اگر آپ مجھے اقبال سے متعلق اس شعر کی تفصیل دے دیں تو میں اس بندے کا ہی سر "منڈ" دوں گا :D
مل گیا
ReplyDeleteبال جبریل میں
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی ۔۔۔
اکاونویں
بس اج تے فیر قتل ہون گے
آج سے آپ میرے استاد ہو گیے بس
ReplyDeleteڈن ڈنا ڈن
اجی واہ صاحب، آپ ان کا سر "منڈتے منڈتے" اپنی شاگردی مجھ پر "منڈ" گئے :)
ReplyDeleteہا ہا ہا بہت خوب
Deletegood post. have provided a link on my blog. carry on the good work.
ReplyDeleteشکریہ عبدل، خاکسار کے بلاگ پر تشریف لانے اور اسے سراہنے کیلیے، اور بہت شکریہ آپ کا اس پوسٹ کا ربط اپنے بلاگ پر دینے کیلیے۔
ReplyDeleteناسوتی سے کیا مراد هے یهاں پر
ReplyDeleteجی ناسوتی سے مراد مادی عالم، عالم اجسام یا یہ مادی دنیا ہے۔
Deleteمیں نے اس ویب سائٹ کو اچانک دریافت اور مطالعہ کیا۔ اچھی کوشش ہے۔ زندگی رہی تو سیالکوٹ میں ہی ملاقات ہو گی۔ نو نومبر کو ارادہ تھا سیاکوٹ آنے کا لیکن حکومت نے چھٹی نہیں کرنے دی۔ آپ کی ویب سائٹ بہت اچھی اور معلومات افزا ہے۔
ReplyDeleteبہت شکریہ جناب، نوازش آپ کی۔
Deleteجناب اس غزل کی مکمل تشریح ارسال کریں
ReplyDeleteشکریہ
Sir طائرِ لاہوتی se kia murad hay.?
ReplyDeleteطائر پرندہ اور لاہوت کا مطلب تصوف میں یہ لیا جاتا ہے کہ وہ عالم جس میں کوئی خدا کا متلاشی یا سالک اللہ تعالٰی کی ہستی میں فنا ہو جاتا ہے یعنی ایک ایسا پرندہ کہ اسکی ایسی پرواز ہے کہ حق سے واصل ہو گیا۔
Deleteاستعارہ کے طور پر اس سے مراد انسان ہے، جیسے اقبال کا شعر
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اس شعر میں طائرِ لاہوتی سے مراد انسان ہے اور اسی طرح واصف کی نظم میں بھی طائر لاہوتی کا مطلب انسان ہی ہے۔
حُضور جانانہ کا کیا مطلب ہے ۔۔۔۔پلیز ذرا وضاحت کر دیں شُکریہ۔۔۔؛
ReplyDeleteمحبوب کو کہتے ہیں۔
Deleteاسلام علیکم کیا مجھےاس پورے کلام کی تشریح مل سکتی ہے؟؟؟؟؟؟؟
ReplyDeleteتشریح مل جائیگی جناب؟
ReplyDeleteاس کلام کا مطلب کوئ بتا دے
ReplyDeleteمکمل تشریح
ReplyDeleteمجھے کوئی پوری تشریح کر کر دے سکتا ہے؟
Deleteوارث بھائی اس کلام کی مکمل تشریح کر دیں تو بہت مہربانی ہو گی
ReplyDeleteBoht khoob
ReplyDeleteشکریہ
Deleteسر اسلام وعلیکم مجھے اس کلام کی مکمل تشریح چاہیے
Delete.اپکی نازش یو گی بندہ اے نا چیز پر
کسی کے پاس مکمل تشریح تو پلیز شیئر کریں
Deleteجناب اس غزل کی مکمل تشریح ارسال کریں
ReplyDeleteشکریہ