جن دوستوں نے استاد فتح علی خان قوال کی آواز میں امیر خسرو کی مشہور نعت، 'نمی دانم چہ منزل بُود' سن رکھی ہے وہ جانتے ہونگے کہ اس میں انہوں نے نمی دانم کی مناسبت سے بوعلی قلندر (شیخ شرف الدین پانی پتی) کے دو تین اور اشعار بھی گائے ہیں جن میں نمی دانم آتا ہے۔ ایک عرصے سے خواہش تھی کہ یہ اشعار علیحدہ سے گائے ہوئے بھی مل جائیں بلآخر یہ خواہش ہمارے نئے اور پیارے دوست توصیف امین نے پوری کر دی۔ نئے دوست تو میرے کئی بنتے ہیں لیکن ان میں پیارے وہی ہوتے ہیں، میرے لیے نہ کہ اللہ کو، جو صاحبِ ذوق بھی ہوں اور غالب کے طرفدار بھی یعنی سخن فہم اور ماشاءاللہ آپ میں دونوں خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے جب مجھے اس قوالی کی فائل بھیجی تو انتہائی خوشی ہوئی اور اسی خوشی میں آپ دوستوں کو بھی شامل کر رہا ہوں کہ میری خوشیاں کچھ اسی قسم کی ہوتی ہیں۔
شیخ شرف الدین پانی پتی معروف بہ بوعلی قلندر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، آپ کا شمار برصغیر کے نامور اولیاء میں ہوتا ہے اور کئی کرامات آپ سے منسوب ہیں، پانی پت میں آپ کا مزار، بلا تفریقِ مذہب و ملت، مرجعِ خلائق ہے جس کی دو تصاویر نیچے عقیدت مندوں کیلیے بطور تبرک شامل کر رہا ہوں۔ آپ ایک بلند پایہ اور قادر الکلام شاعر بھی تھے۔ انسائیکلوپیڈیا اسلامیکا (دانشنامۂ جہانِ اسلام) کا مضمون نگار آپ کی شاعری کے متعلق لکھتا ہے۔ "بوعلی قلندر در نظم و نثر پارسی استاد بود۔" اسی مضمون سے علم ہوتا ہے کہ آپ کا ایک دیوان بھی شائع ہوا تھا جو آپ کی غزلیات، قصائد اور رباعیات کا مجموعہ تھا، حیدرآباد دکن سے آپ کے اشعار کا ایک مجموعہ "کلامِ قلندری" نامی بھی شائع ہوا تھا، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اب یہ کتب کہیں سے ملتی ہیں یا نہیں۔ اسکے علاوہ آپ نے تین مثنویاں بھی تخلیق کی تھیں جس میں ایک کا نام "گل و بلبل" ہے۔ آپ کے کلام کے اردو اور پنجابی ترجمے بھی شائع ہو چکے ہیں۔
آپ کا ایک قطعہ تو انتہائی معروف ہے، اور کیا خوبصورت اور عقیدت سے بھرا قطعہ ہے
حیدریّم، قلندرم، مستم
بندۂ مرتضیٰ علی ہستم
پیشوائے تمام رندانم
کہ سگِ کوئے شیرِ یزدانم
میں حیدری ہوں، قلندر ہوں، مست ہوں، علی مرتضیٰ (ع) کا بندہ ہوں، میں تمام رندوں کا امام ہوں کہ شیرِ خدا (ع) کے کوچے کا کتا ہوں۔
غزل لکھنے سے پیشتر اسکی ہیت کے بارے میں ایک بات ضرور کہنا چاہونگا، مطلع سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزل کے قوافی "جمال، وصال" وغیرہ ہیں لیکن دوسرے اشعار میں ان قوافی کا تتبع نہیں کیا گیا بلکہ ہر شعر کو بظاہر چار ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ہر ٹکڑے میں قافیہ لایا گیا ہے جو کہ مطلع کے قوافی سے مختلف ہیں اور پھر ردیف وہی مطلع والی۔ غزل کی ہیت میں ایسا لکھنا میرے لیے واقعی ایک نئی بات ہے، شاید صاحبانِ علم و فضل اس پر کچھ روشنی ڈال سکیں۔ مزید یہ کہ یقیناً یہ غزل مکمل نہیں ہے، اسلیے اگر کسی دوست کے علم میں مزید اشعار ہوں تو ضرور شیئر کریں۔
مَنَم محوِ جمالِ اُو، نمی دانم کُجا رفتم
شُدَم غرقِ وصالِ اُو، نمی دانم کجا رفتم
میں اسکے جمال میں محو ہوں اور نہیں معلوم کہاں جا رہا ہوں، بس اُسی کے وصال میں غرق ہوں اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔
غلامِ روئے اُو بُودَم، اسیرِ بُوئے اُو بودم
غبارِ کوئے اُو بودم، نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے چہرے کا غلام ہوں، اسکی خوشبو کا اسیر ہوں، اسکے کُوچے کا غبار ہوں، اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔
بہ آں مہ آشنا گشتم، ز جان و دل فدا گشتم
فنا گشتم فنا گشتم، نمی دانم کجا رفتم
اُس ماہ رُو کا آشنا ہو کر گھومتا ہوں، جان و دل فدا کیے ہوئے گھومتا ہوں، خود کو فنا کیے ہوئے گھومتا ہوں اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔
شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو
شدم محوِ لقائے او، نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے عشق میں ایسے مبتلا ہوں کہ اس کے پاؤں پر سر رکھے ہوں اور ہمہ وقت اسکے دیدار میں محو اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔
قلندر بُوعلی ہستم، بنامِ دوست سرمستم
دل اندر عشقِ اُو بستم، نمی دانم کجا رفتم
میں بُو علی قلندر ہوں اور دوست کے نام پر سرمست ہوں اور میرے دل میں بس اُسی کا عشق ہے، اور نہیں جانتا کہاں جا رہا ہوں۔
تصاویر بشکریہ وکی پیڈیا
مزار شریف شیخ شرف الدین پانی پتی بوعلی قلندر Mazar Bu Ali Shah Qalandar |
مزار شریف شیخ شرف الدین پانی پتی بو علی قلندر Mazar Bu Ali Shah Qalandar |
یہ کلام بہت سے قوالوں نے گایا ہے جس میں استاد نصرت فتح علی خان مرحوم بھی شامل ہیں لیکن میں یہاں استاد بہاالدین قوال کی آواز میں شامل کر رہا ہوں۔
بھائی کیا خوب-- ہر وقت کچھ نی چیز ہوتی ہے-- ہاں اکثر قوالیوں مین سنے کا اتفاق ہوا-- آج اس غزل کو انالیز کیا ہے-- سکریہ
ReplyDeleteکاش اردو میں لکھنا آتا تو سہی تبصرہ کر سکتی ،بہرحال عمدہ تحریر ہے .زینب
ReplyDeleteہیئت کے اعتبار سے گیت قسم کی چیز بنی ہے،مگر جو بھی ہے واللہ خوب ہے
ReplyDeleteHow do you post in urdu?my blog donot support urdu.can you plz help me in this regard.
ReplyDeleteاگر آپ اینڈرائڈ فون استعمال کر تے ہیی تو آپ اپنے فون پر پلے اسٹور پر جا کر اپلیکیشن میں پاکستان فلیگ کی بورڈ ڈاؤن لینڈ کر کے انسٹال کر لیں۔ انسٹالیشن کی وقت اگر دویل کی بورڈ پر کلک کرینگے تو انگلش اوردو سائڈ باۓ سائڈ انسٹال ہو جائنگے
Deleteجناب ارجمند، آقای ویب ماسٹر-
ReplyDeleteبا عرض سلام-
دارای یک کتابچہ استم کہ در آن مثنویی حضرت بوعلی شاہ قلند حواندہ می توان کرد۔ اگر اجازت بفرمائید ، آنرا روی این وب سائٹ پوسٹ می کنم۔
ارادتمند۔
ahmed41
Dear Ahmed, welcome on this blog. I will be much pleased if you post the Masnavi.
ReplyDeletewith my very best regards
Waris
bahut khoob
ReplyDeleteمیں نے نصرت صحب کی قوالی سنی
ReplyDeleteلیکن مجهے فارسی نهیں آتی تهی آپ سے ترجمه ملا
ابهی پھر سن اور سمجھ رھا ھوں
آپ کا بهت شکریه
کامران ظفر
آپ کا بھی شکریہ کامران صاحب۔
Deleteحضرت قلندر شاہ رحمۃ اللہ سے متعلق کو مستند ومعتبر کتاب مواد دستیاب نہیں ہوپارہاہے. کوئ صاحب اگر رہنمائی فرمادیں تو نوازش ہوگی.
ReplyDeleteمحمد نورالزماں مظہری
8878135065
مہربانی کرکے آپ کا وہ واقعة نقل کریں جس میں آپکے مرید مدینہ منورہ کے ایک کتے سے ٹکرا جاتے ہیں
ReplyDeleteحوالہ ضرورپیش فرمائیں
جی افسوس یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ والسلام
Delete