ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
ہوا رنگ سُن کر رقیبوں کا نیلا
لیا جس نے مجھ سے عداوت کا پنجہ
سنلقی علیہم عذاباً ثقیلا
نکل اس کی زلفوں کے کوچہ سے اے دل
تُو پڑھنا، قم اللّیلَ الّا قلیلا
نظیر اکبرآبدی Nazeer Akbarabadi |
فکانت جبالاً کثیباً مہیلا
نظیر اس کے فضل و کرم پر نظر رکھ
فقُل، حسبی اللہ نعم الوکیلا
(نظیر اکبر آبادی)
مآخذ: 'نقوش، غزل نمبر'، لاہور، 1985ء
-----
بحر - بحر متقارب مثمن سالم
افاعیل - فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
اشاری نظام - 221 221 221 221
تقطیع -
ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا
ہوا رنگ سُن کر رقیبوں کا نیلا
ملا آ - فعولن - 221
ج وہ مُج - فعولن - 221
کُ چنچل - فعولن - 221
چھبیلا - فعولن - 221
ہوا رن - فعولن - 221
گ سن کر - فعولن - 221
رقیبو - فعولن - 221
کَ نیلا - فعولن - 221
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر متقارب,
بحر متقارب مثمن سالم,
تقطیع,
کلاسیکی اردو شاعری,
نظیر اکبر آبادی
صنعتِ تلمیع
ReplyDeleteواہ کیا بات ہے۔ پڑھ کے مزا آگیا
ReplyDeleteجسارت کر رہا ہوں اصلاح فرمائیں
لیا جس
ن مج سے
عداوت
ک پن جہ
س نل قی
ع لے ہم
ع ذا بن
ث قی لا
نکل اس
ک زل فو
ک کو چہ
س اے دل
ت پڑ نا
ق مل لے
ل ال لا
قلی لا
کہس تا
م ما رو
اگر آ
ہ کا دم
ف کا نت
ج با لن
ک ثی بن
م ہی لا
نظی رس
ک فض لو
کرم پر
نظر رک
ف قل حس
ب یل لا
ہ نع مل
و کی لا
سعید
سعدی کے اس شعر کی بحر کا نام بتا دیجئے
ReplyDeleteنگہ دار ما را ز راہ خطا
خطا در گذارو صوابم نما
میرے ناقص حساب سے متقارب سالم کی ہی کوئی مزاحف شکل ہے کہ صرف آخری رکن بدل رہا ہے اور فعولن کے بجائے فعل آ رہا ہے
سعید
سعید صاحب آپ نے درست تقطیع کی ہے، بہت خوب۔
ReplyDeleteاللہ آپ کو خوب خوب جزائے خیر دے
ReplyDeleteسعید
سعدی کے مذکورہ شعر کی بحر متقارب مثمن محذوف ہے اور وزن
ReplyDeleteفعولن فعولن فعولن فَعِل ہے
اس وزن کے ساتھ یعنی محذوف کے ساتھ مقصور وزن بھی آ سکتا ہے یعنی
فعولن فعولن فعولن فعول
یہ دونوں متقارب سالم کی مزاحف اشکال ہیں لیکن متقارب سالم کے ساتھ یہ دونوں اوزان اکھٹے نہیں ہو سکتے البتہ جیسا کہ لکھا دونوں مزاحف اوزان آپس میں جمع ہو سکتے ہیں۔
وارث صاحب بہت عمدہ،بہت قابلِ قدر کام ہے جو آپ انجام دے رہے ہیں۔۔خوش رہیں
ReplyDeleteشکریہ نوشابہ صاحبہ
ReplyDelete