ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا
دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
ایک ہی غم گسار تھا، نہ رہا
موت کا انتظار باقی ہے
آپ کا انتظار تھا، نہ رہا
اب گریباں کہیں سے چاک نہیں
شغلِ فصلِ بہار تھا، نہ رہا
آ، کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا
نالہ نا خوش گوار تھا، نہ رہا
فانی بدایونی Fani Badayuni |
ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم
کوئی اُمّیدوار تھا، نہ رہا
آہ کا اعتبار بھی کب تک
آہ کا اعتبار تھا، نہ رہا
کچھ زمانے کو سازگار سہی
جو ہمیں سازگار تھا، نہ رہا
مہرباں، یہ مزارِ فانی ہے
آپ کا جاں نثار تھا، نہ رہا
(فانی بدایونی)
-----
بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(اس بحر میں آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں، تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)
اشاری نظام - 2212 2121 22
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔
تقطیع -
ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا
دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا
دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا
ضبط اپنا - فاعلاتن - 2212
شعار تھا - مفاعلن - 2121
نَ رہا - فَعِلن - 211
دل پ کچ اخ - فاعلاتن - 2212
تیار تھا - مفاعلن - 2121
نَ رہا - فَعِلن - 211
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر خفیف,
تقطیع,
فانی بدایونی
واہ حضور لا جواب۔
ReplyDeleteکیا مجھے کہیں سے جوش، حفیظ جالندھری اور فانی کا کلام مل سکتا ہے۔ یہاں ملتان میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکا ہوں۔
شکریہ علی صاحب۔ میرے خیال میں آپ کا مطلوبہ کلام لاہور ہی سے مل سکے گا۔
ReplyDeleteوالسلام
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteآپ کا بلاگ بہت ہی معلومات افزا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
ناصر محمود
نوازش آپ کی ناصر صاحب
Deleteزبردست جناب وارث صاحب
ReplyDeleteکیا زبردست بلاگ بنایا جناب ، سلامت رہیں سدا
شکریہ جناب، نوازش آپ کی۔
Deleteفانی بد ایونی غزل ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
ReplyDelete