غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا
جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا
بلبل گلِ تصویر کا شیدا نہیں ہوتا
اللہ بچائے مرضِ عشق سے دل کو
سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھّا نہیں ہوتا
Akbar Allahabadi, اکبر الہ آبادی |
تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گُلِ تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا
میں نزع میں ہوں آئیں تو احسان ہے اُن کا
لیکن یہ سمجھ لیں کہ تماشا نہیں ہوتا
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
-----
قافیہ - آ یعنی الف اور اس سے پہلے زبر کی آواز جیسے اشارہ کا را، کیا کا آ، شیدا کا دا وغیرہ۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ایسے قافیے ہائے ہوز یعنی ہ کے ساتھ بھی کیے جا سکتے ہیں جیسے اشارہ میں قافیہ را کی بجائے رہ ہے لیکن اس کی اجازت ہے بشرطیکہ اس کا اعلان مطلع میں کیا جائے یعنی ایک ایسا قافیہ مطلع میں لایا جائے اور بعد میں جتنے مرضی لے آئیں جیسے اس غزل میں چہرہ قافیہ بھی آ سکتا تھا۔
ردیف - نہیں ہوتا
بحر - بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
افاعیل: مَفعُولُ مَفَاعیلُ مَفَاعیلُ فَعُولُن
آخری رکن فعولن کی جگہ مسبغ رکن فعولان بھی آ سکتا ہے، جیسے کہ اس غزل کے آخری شعر کے پہلے مصرعے میں الفاظ "ہیں بدنام" کی تقطیع فعولان کے وزن پر ہوگی۔
علامتی نظام - 122 / 1221 / 1221 / 221
(آخری رکن 221 کی جگہ 1221 بھی آ سکتا ہے)
ہندسوں کو اردو رسم الخظ کے مطابق یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 2 پہلے ہے۔
تقطیع -
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا
غمزہ نَ - مفعول - 122
ہِ ہوتا کِ - مفاعیل - 1221
اشارہ نَ - مفاعیل - 1221
ہِ ہوتا - فعولن - 221
آ کُن سِ - مفعول - 122 - یہاں "آنکھ ان" میں الف کا وصال نوٹ کریں۔
جُ ملتی ہِ - مفاعیل - 1221
تُ کا کا نَ - مفاعیل - 1221
ہِ ہوتا - فعولن - 221
-----
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
اکبر الہ آبادی,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف,
تقطیع
بہت خوبصورت غزل ہے اکبر الہ آبادی کی اور بعد مدت پڑھ کر یادیں تازہ ہو گئیں۔
ReplyDeleteشکریہ محب
Deleteواہ! بہت عمدہ ! بہت اعلی۔
ReplyDeleteشکریہ اسد حبیب صاحب
Deletebuhut khubsorat kam he app ka...buhut daad
ReplyDeleteبہت شکریہ جناب، نوازش آپ کی
Deleteبہت خوب جناب
ReplyDeleteشکریہ جناب
Deleteہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
ReplyDeleteوہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اکبر الہٰ آبای کا یہ نایاب گوہد ہے