خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
اے تغافل تجھے پہچان گئے
خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا
کوئی بولا تو برا مان گئے
کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ امنگ
وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے
زہرا نگاہ Zehra Nigah |
گردشِ دہر تجھے جان گئے
تیری اک ایک ادا پہچانی
اپنی اک ایک خطا مان گئے
اس جگہ عقل نے دھوکا کھایا
جس جگہ دل ترے فرمان گئے
(زہرہ نگاہ)
-----
بحر - بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعلاتن فعلاتن فعلن
پہلے رکن میں فاعلاتن کی جگہ فعلاتن اور آخری رکن میں فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آ سکتا ہے یوں اس بحر میں آٹھ اوزان جمع ہو سکتے ہیں۔
اشاری نظام - 2212 2211 22
پہلے رکن میں 2212 کی جگہ 2211 اور آخری رکن میں 22 کی جگہ 122 اور 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے۔
تقطیع -
خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
اے تغافل تجھے پہچان گئے
خُش جُ آئے - فاعلاتن - 2212
تِ پشیما - فعلاتن - 2211
ن گئے - فَعِلن - 211
اے تغافل - فاعلاتن - 2212
تُ جِ پہچا - فعلاتن - 2211
ن گئے - فَعِلن - 211
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر رمل,
بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع,
تقطیع,
زہرہ نگاہ
ہمارے لیے زہرہ نگار کا پہلا تعارف فیض کی نظمیں بنیں جنھیں انھوں نے اپنی خوبصورت آواز میں ترنم سے پڑھا تھا۔
ReplyDeleteان کی شاید یہ پہلی غزل پڑھنے کا اتفاق ہو رہا ہے۔ جس کے لیے آپ کا ممنون ہوں۔
شکریہ فاتح صاحب۔
ReplyDeleteسلام و آداب
ReplyDeleteآپ کے انتخابات اور کاوشیںلائق استفادہ وستائش ہیں ۔
مغیث احمد علیگ
ذرّہ نوازی ہے آپ کی محترم مغیث احمد صاحب، نوازش آپ کی۔
Delete