سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
اک لحظہ بہے آنسو، اک لحظہ ہنسی آئی
سیکھے ہیں نئے دل نے اندازِ شکیبائی
یہ رات کی خاموشی یہ عالمِ تنہائی
پھر درد اٹھا دل میں پھر یاد تری آئی
اس عالمِ ویراں میں کیا انجمن آرائی
دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی
اس موسمِ گل ہی سے بہکے نہیں دیوانے
ساتھ ابرِ بہاراں کے وہ زلف بھی لہرائی
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم Sufi Ghulam Mustafa Tabassum |
کیا کیا ہمیں یاد آیا جب یاد تری آئی
چرکے وہ دیے دل کو محرومیٔ قسمت نے
اب ہجر بھی تنہائی اور وصل بھی تنہائی
جلوؤں کے تمنّائی جلوؤں کو ترستے ہیں
تسکین کو روئیں گے جلوؤں کے تمنّائی
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبّت کے
آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی
دنیا ہی فقط میری حالت پہ نہیں چونکی
کچھ تیری بھی آنکھوں میں ہلکی سی چمک آئی
اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے
بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں آئی
افسونِ تمنّا سے بیدار ہوئی آخر
کچھ حسن میں بے باکی کچھ عشق میں زیبائی
وہ مست نگاہیں ہیں یا وجد میں رقصاں ہے
تسنیم کی لہروں میں فردوس کی رعنائی
آنکھوں نے سمیٹے ہیں نظروں میں ترے جلوے
پھر بھی دلِ مضطر نے تسکین نہیں پائی
سمٹی ہوئی آہوں میں جو آگ سلگتی تھی
بہتے ہوئے اشکوں نے وہ آگ بھی بھڑکائی
یہ بزمِ محبّت ہے، اس بزمِ محبّت میں
دیوانے بھی شیدائی، فرزانے بھی شیدائی
پھیلی ہیں فضاؤں میں اس طرح تری یادیں
جس سمت نظر اُٹّھی آواز تری آئی
اک ناز بھرے دل میں یہ عشق کا ہنگامہ
اک گوشہٴ خلوت میں یہ دشت کی پنہائی
ان مدھ بھری آنکھوں میں کیا سحر تبسّم تھا
نظروں میں محبت کی دنیا ہی سمٹ آئی
(صوفی غلام مصطفٰی تبسم)
——–
بحر - بحر ہزج مثمن اخرب
(یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر مصرع دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر ٹکڑا، ایک مصرع کے احکام میں آ سکتا ہے۔ )
افاعیل - مَفعُولُ مَفَاعِیلُن / مَفعُولُ مَفَاعِیلُن
اشاری نظام - 122 2221 122 2221
تقطیع -
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
سو بار - مفعول - 122
چمن مہکا - مفاعیلن - 2221
سو بار - مفعول - 122
بہا رائی - مفاعیلن - 2221 (الفِ وصل ساقط ہوا ہے)۔
دنیا کِ - مفعول - 122
وہی رونق - مفاعیلن - 2221
دل کی وَ - مفعول - 122
ہِ تنہائی - مفاعیلن - 2221
----
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن اخرب,
تقطیع,
صوفی تبسم
واہ واہ سبحان اللہ۔
ReplyDeleteطبیعت خوشگوار ہو گئی پڑھ کر
شیئر کرنے کیلیے بہت شکریہ جناب
بهت خوب
Deleteشکریہ جناب اسامہ جمشید صاحب۔
Deleteوارث بھائی جان
ReplyDeleteالسلام علیکم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا کام تو کمال کر دیا آپ نے
اس کےساتھ ساتھ اس گنہگار کی درخواست پر بھی کچھ کام کر دیں
شکریہ
یاسر ذیشان ( پی ایچ ڈی اردو اسکالر )
بہت خوب
ReplyDeleteبہت شکریہ آپ سب کا، نوازش۔
ReplyDeleteواہ واہ
ReplyDeleteبہت خوب، عمدہ غزل ہے۔
میرا خیال تھا کہ شاید میں اس غزل پر تبصرہ پوسٹ کر چکا ہوں لیکن نظر نہیں آیا سو پھر سے کردیا کہ یہ غزل تو ایسی ہے کہ جتنی بار سراہا جائے کم ہے۔
شکریہ احمد صاحب، نوازش آپ کی۔
ReplyDelete