Jul 4, 2012

ایک گلی کی بات تھی، اور گلی گلی گئی - غزلِ جون ایلیا

حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی

ایک ہی حادثہ تو ہے، اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی، بات نہیں سنی گئی

بعد بھی تیرے جانِ جاں، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں، پھر تری یاد بھی گئی

صحنِ خیالِ یار میں، کی نہ بسر شبِ فراق
جب سے وہ چاندنہ گیا، جب سے وہ چاندنی گئی

Jaun Elia, جون ایلیا, Urdu Poetry, Urdu Shairi, Urdu Ghazal, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, Behr, اردو شاعری، اردو غزل، بحر، علم عروض، تقطیع
Jaun Elia, جون ایلیا

اس کے بدن کو دی نمود، ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے، ایک قبا بھی سی گئی

اس کی امیدِ ناز کا، ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجیے، عمر گزار دی گئی

اس کے وصال کے لیے، اپنے کمال کے لیے
حالتِ دل کہ تھی خراب، اور خراب کی گئی

تیرا فراق جانِ جاں، عیش تھا کیا مرے لیے
یعنی ترے فراق میں، خوب شراب پی گئی

اس کی گلی سے اٹھ کے میں، آن پڑا تھا اپنے گھر
ایک گلی کی بات تھی، اور گلی گلی گئی

جون ایلیا

----

بحر - بحر رجز مثمن مطوی مخبون

افاعیل - مُفتَعِلُن مفاعلن /مُفتَعِلُن مفاعلن
یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم ہوتی ہے اور ہر ایک ٹکڑا ایک مصرعے کے حکم میں آ سکتا ہے یعنی ہر ٹکڑے کے اختتام پر عملِ تسبیغ جائز ہے یعنی ہر مفاعلن کو مفاعلان بنا سکتے ہیں۔ جیسا کہ اس غزل کے چوتھے  اور آٹھویں شعروں کے پہلے مصرعے کے آخری ٹکڑے میں اور پانچویں شعر کے دوسرے مصرعے کے پہلے ٹکڑے میں اور آخری شعر کے پہلے مصرعے کے پہلے ٹکڑے میں۔

اشاری نظام - 2112 2121 / 2112 2121
ہندسوں کو اردو طرز پر یعنی دائیں سے بائیں پڑھیں یعنی 2112 پہلے ہے۔ اس بحر میں ہر 2121 کو 12121 میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

تقطیع-

حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی

حا لتِ حا - مفتعلن - 2112
ل کے سبب - مفاعلن - 2121
حالتِ حا - مفتعلن - 2112
ل ہی گئی - مفاعلن - 2121

شوق مِ کچ - مفتعلن - 2112
نہی گیا - مفاعلن - 2121
شوق کِ زن - مفتعلن - 2112
دگی گئی - مفاعلن - 2121
------

متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, اردو غزل, بحر رجز, بحر رجز مثمن مطوی مخبون, تقطیع, جون ایلیا

7 comments:

  1. ﻣﻴﮟ ﺁﭘﮑﯽ ﺗﻘﻄﻴﻊ ﺩﻳﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺴﺎﺏ ﺳﮯ ﺗﻘﻄﻴﻊ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﭘﮭﺮ ﺁﭘﮑﯽ ﺗﻘﻄﻴﻊ ﺳﮯ ﻣﻼﻥ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ- ﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﮐﺎﻣﻴﺎﺑﯽ ﻣﻠﺘﯽ ﺗﮭﯽ- ﺁﺝ ﮐﻮﺷﺶ ﺑﺴﻴﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﭘﮩﻼ ﺭﮐﻦ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﻣﻴﮟ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﺭﮨﺎ ﺗﻮ ﺁﭘﮑﯽ ﺗﻘﻄﻴﻊ ﺩﻳﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﻣﻴﺮﮮ ﻟﺌﮯ ﻭﮦ ﺍﻳﮏ ﻧﺊ ﺑﺤﺮ ﻧﮑﻠﯽ
    ﺳﻌﻴﺪ

    ReplyDelete
  2. جی سعید صاحب یہ بحر پہلی بار اس بلاگ پر پوسٹ ہوئی ہے، اور اسکی مشق کیلیے غالب کی مشہور غزل دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت کا مطالعہ مفید رہے گا۔

    ReplyDelete
  3. بہت شکریہ رہنمائ فرمانے کیلئے
    سعید

    ReplyDelete
  4. آداب،جناب سب سے پہلے تو میں آپ کو بھت بھت مُبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ ادب کی ترویج میں ایک بھر پور کردار ادا کر رہے ہیں۔مزید یہ کہ فارسی سیکھنے کا کوءی قاعدہ فراھم کریں۔خیراندیش۔۔صغیرانور اسلام آباد

    ReplyDelete
  5. شکریہ جناب صغیر صاحب، نوازش آپ کی۔

    فارسی سیکھنے کیلیے ابتدائی بول چال اور کوئی فارسی گرامر کی کتاب مفید رہے گی۔ اسکے علاوہ یہ ویب سائٹ بھی بہت اچھی ہے

    http://www.easypersian.com/

    ReplyDelete
  6. جون ایلییا کی شاعری سب سے جدا تھی بہت اچھی معلومات آپ نے شئیر کی ہے آپ کا انتخاب بے حد عمدہ ہے جون ایلیا کی آفیشل سائیٹ بھی آچکی ہے جس پر انکی تمام کتب اور شاعری موجود ہے انکی سائیٹ کا ایڈریس یہ ہے
    jaunelia.com
    یہاں بھی کافی نئی اور اچھی شاعری پڑھنے کو مل جاتی ہے

    ReplyDelete