Jul 12, 2012

اک زخم بے رفو ہے مجھے اب پتا چلا - غزل علی ارمان

اک زخم بے رفو ہے مجھے اب پتا چلا
اے زندگی یہ تُو ہے مجھے اب پتا چلا

جس کے لیے یہ دل ہے لہو سے بھرا ہوا
وُہ اور آرزو ہے مجھے اب پتا چلا

میں جس سے مانگتا رہا پانی تمام عمر
تصویرِ آبجو ہے مجھے اب پتا چلا

پہلےمیں رنگِ گل کو سمجھتا تھا رنگِ گل
یہ بھی مرا لہو ہے مجھے اب پتا چلا

اب لینے آ گیا ہے سکوتِ فنا مجھے
تو کتنی خوش گلو ہے مجھے اب پتا چلا

شکوہ شرابِ شوق کی قلّت کا تھا عبث
ہر غنچہ اک سبو ہے مجھے اب پتا چلا

Ali Arman, علی ارمان, Urdu Poetry, Urdu Shairi, Urdu Ghazal, Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Behr, Taqtee, اردو شاعری، اردو غزل، علم عروض، بحر، تقطیع
Ali Arman, علی ارمان

اس شہرِ دل میں ہیں کئی صحرا بسے ہوئے
سانسیں نہیں یہ لُو ہے مجھے اب پتا چلا

جس نے شجر حجر سے کیا آدمی مجھے
یہ وحشتِ نمو ہے مجھے اب پتا چلا

نقش و نگارِ نغمہٴ ہستی کی ابتدا
بس اک صدائے ہُو ہے مجھے اب پتا چل

علی ارمان
------

 بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
آخری رکن میں‌ فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے، جیسے کہ اس غزل کے تیسرے شعر کے پہلے مصرعے کے آخر میں ہے۔

اشاری نظام - 122 / 1212 / 1221 / 212
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 122 پہلے ہے اور اس میں بھی 22 پہلے ہے۔
(آخری رکن میں‌ 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع-

اک زخم بے رفو ہے مجھے اب پتا چلا
اے زندگی یہ تُو ہے مجھے اب پتا چلا

اک زخم - مفعول - 122
بے رفو ہِ - فاعلات - 1212
مُجے اب پَ - مفاعیل - 1221
تا چلا - فاعلن - 212

اے زند - مفعول - 122
گی یِ تُو ہِ - فاعلات - 1212
مُجے اب پَ - مفاعیل - 1221
تا چلا - فاعلن - 212
------

متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, اردو غزل, بحر مضارع, تقطیع, علی ارمان

2 comments:

  1. علی ارمان صاحب عمدہ شاعر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ماشااللہ

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی بجا فرمایا آپ نے ناصر اعوان صاحب

      Delete