موجِ شراب و موجۂ آبِ بقا یکیست
ھر چند پردہ ھاست مُخالف، نوا یکیست
موجِ شراب اور موجِ آب حیات اصل میں ایک ہی ہیں۔ ہر چند کہ (ساز کے) پردے مخلتف ہو سکتے ہیں لیکن (ان سے نکلنے والی) نوا ایک ہی ہے۔
خواھی بہ کعبہ رو کن و خواھی بہ سومنات
از اختلافِ راہ چہ غم، رھنما یکیست
چاہے کعبہ کی طرف جائیں یا سومنات کی طرف، اختلافِ راہ کا غم (نفرت؟) کیوں ہو کہ راہنما تو ایک ہی ہے۔
یہ میرا و تیرا (من و تُو کا فرق) بیگانگی کا نتیجہ ہے۔ سو دل بھی جب ایک دوسرے کے آشنا ہو جاتے ہیں تو وہ ایک ہی ہوتے ہیں (ایک ہی بن جاتے ہیں)۔
در چشمِ پاک بیں نَبُوَد رسمِ امتیاز
در آفتاب، سایۂ شاہ و گدا یکیست
نیک بیں (منصف؟) نگاہوں میں کوئی رسمِ امتیاز نہیں ہوتی (ایک کو دوسرے سے فرق نہیں کرتیں) کہ دھوپ میں بادشاہ اور فقیر کا سایہ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
بے ساقی و شراب، غم از دل نمی رَوَد
ایں درد را طبیب یکے و دوا یکیست
ساقی اور شراب کے بغیر غم دل سے نہیں جاتا کہ اس درد (دردِ دل) کا طبیب بھی ایک ہی ہے اور دوا بھی ایک۔
صائب شکایت از سِتَمِ یار چوں کُنَد؟
ھر جا کہ عشق ھست، جفا و وفا یکیست
صائب یار کے ستم کی شکایت کیوں کریں کہ جہاں جہاں بھی عشق ہوتا ہے وہاں جفا اور وفا ایک ہی (چیز) ہوتے ہیں۔
——–
بحر - بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن
(آخری رکن میں فاعلن کی جگہ فاعلان بھی آسکتا ہے)
اشاری نظام - 122 1212 1221 212
(آخری رکن میں 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع -
موجِ شراب و موجۂ آبِ بقا یکیست
ھر چند پردہ ھاست مخالف، نوا یکیست
موجے شَ - مفعول - 122
راب موجَ - فاعلات - 1212
ء آبے بَ - مفاعیل - 1221
قا یکیس - فاعلان - 1212
ہر چند - مفعول - 122
پردَ ھاس - فاعلات - 1212
مخالف نَ - مفاعیل - 1221
وا یکیس - فاعلان - 1212
----
متعلقہ تحاریر : بحر مضارع,
تقطیع,
صائب تبریزی,
فارسی شاعری
اہا،، بہت خوبصورت غزل، اور ساتھ میں ترجمہ لطف در لطف۔۔ ساتھ میں بحر کی تفصیل، سونے پے سہاگہ..
ReplyDeleteعمران اسلم
بہت شکریہ عمران صاحب
ReplyDeleteبہت خوب غزل اور ترجمہ دونوں ۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteبہت اچھی مددگار پوسٹ ہے۔ شاعری پر آپکی پوسٹس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہہے۔
ReplyDelete.........
بہت شکریہ امید۔ نوازش آپ کی رافعیہ صاحبہ اور بلاگ پر خوش آمدید۔
ReplyDeleteبہت خوب وارث صاحب، شاعری اور ترجمے کا شکریہ۔
ReplyDeleteصائب تبریزی صاحب فلسفہ وحدت الوجود کے ہمنوا لگتے ہیں :)
شکریہ عدنان مسعود صاحب۔ اکثر شعراء وحدت الوجود کے موضوع پر شعر کہتے ہیں چاہے عملی طور پر وہ اس کو مانتے ہوں یا نہ ہوں۔
ReplyDelete