ایک تازہ غزل جو پچھلے دنوں کہی گئی
عجب کرشمہ بہار کا ہے
نظر نظر جلوہ یار کا ہے
ہم آئے ہیں کشتیاں جلا کر
ڈر اب کسے نین کٹار کا ہے
شجر کٹا تو جلا وہیں پر
یہ قصّہ اس خاکسار کا ہے
رہے گی نم آنکھ عمر بھر اب
معاملہ دل کی ہار کا ہے
تپش میں اپنی ہی جل رہا ہوں
عذاب دنیا میں نار کا ہے
اسد جو ایسے غزل سرا ہے
کرم فقط کردگار کا ہے
متعلقہ تحاریر : محمد وارث,
میری شاعری
0 تبصرے:
Post a Comment
اس بلاگ پر اردو میں لکھے گئے تبصروں کو دل و جان سے پسند کیا جاتا ہے، اگر آپ کے پاس اردو لکھنے کیلیے فونیٹک یا کوئی دیگر اردو 'کی بورڈ' نہیں ہے تو آپ اردو میں تبصرہ لکھنے کیلیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز رنگ کے خانے) میں تبصرہ لکھ کر اسے نیچے والے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں، اردو ایڈیٹر لوڈ ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے جس کیلیے آپ سے معذرت۔ اردو ایڈیٹر بشکریہ نبیل حسن نقوی۔