باپ کا ہے جبھی پسر وارِث
ہو ہنر کا بھی اُس کے گر وارِث
گھر ہنر ور کا ناخلف نے لیا
تیرا ہے کون اے ہنر وارث
فاتحہ ہو کہاں سے میّت کی
لے گئے ڈھو کے سیم و زر وارث
ہوں اگر ذوقِ کسب سے آگاہ
کریں میراث سے حذر وارث
خاک و کرمانِ گور و خویش و تبار
ایک میّت اور اس قدَر وارث
واعظو دین کا خدا حافظ
انبیا کے ہو تم اگر وارث
قوم بے پر ہے، دین بے کس ہے
گئے اسلام کے کدھر وارث
![]() |
Altaf Hussain Hali, خواجہ الطاف حسین حالی تصویر بشکریہ کرناٹک اردو اکاڈمی، بنگلور |
ہم پہ بیٹھے ہیں ہاتھ دھوئے حریف
جیسے مردہ کے مال پر وارث
ترکہ چھوڑا ہے کچھ اگر حالی
کیوں ہیں میّت پہ نوحہ گر وارث
خواجہ الطاف حسین حالی
-----
قافیہ - اَر یعنی رے ساکن اور اُس سے پہلے زبر کی حرکت جیسے پسر میں سَر، گر، ہنر میں نَر، زر، اگر میں گر، وغیرہ۔
ردیف -وارث۔
بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔ تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)
علامتی نظام - 2212 / 2121 / 22
ہندسوں کو اردو رسم الخط کے مطابق پڑھیے یعنی دائیں سے بائیں یعنی 2212 پہلے پڑھیے۔ اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)
تقطیع -
باپ کا ہے جبھی پسر وارث
ہو ہنر کا بھی اُس کے گر وارث
باپ کا ہے - فاعلاتن - 2212
جَبی پسر - مفاعلن - 2121
وارث - فعلن - 22
ہو ہنر کا - فاعلاتن - 2212
بِ اُس کِ گر - مفاعلن - 2121
وارث - فعلن - 22
-----
ہو ہنر کا بھی اُس کے گر وارث
باپ کا ہے - فاعلاتن - 2212
جَبی پسر - مفاعلن - 2121
وارث - فعلن - 22
ہو ہنر کا - فاعلاتن - 2212
بِ اُس کِ گر - مفاعلن - 2121
وارث - فعلن - 22
-----
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
الطاف حسین حالی,
بحر خفیف,
تقطیع,
کلاسیکی اردو شاعری
کیا ہی نایاب پھر غزل لایا
ReplyDeleteہوتا جاتا ہے دیدہ ور وارث
شکریہ آپ کا جنابِ من
Deleteپا گیا آپ کی نظر، وارث
masha^allah. . .
Deletewaris bhai,
is daour mai logon ko arouz se ashna karna , bahot hii barhi ba^ath hai.
Is moqa'e par ap'se ik sawal karna farz samajhta ho'on;
sawaal yeh tha k arouz mai behr_e_madeed naami koii behr hai?
agar aysa behr hai to ap torha wazaih kar'dain
shukhriya,
sHaad rahi'yee
بہت شکریہ آپ کا شاد صاحب، ذرّہ نوازی ہے آپ کی۔
Deleteبحر مدید بالکل موجود ہے اور اسکے افاعیل ہیں
فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلن
لیکن اردو میں بہت کم استعمال ہوتی ہے۔
Waris bhai bahot bahot shukria apke tawajeh,
Delete1 aur sawal yeh bhi ke yeh behr urdu mai bahoth kam istimal hoti hai? yaa bilkul hoti hi nahe?
agar istimaal hoti hai ap namu'ne k taur koi ghazal bata sakten hain is behr mai
جی مدید عربی شاعری سے مخصوص ہے اور اردو میں اس کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ بحر الفصاحت میں نمونے کے طور پر دو تین اشعار درج ہیں اور ظاہر ہے کہ اگر غزلیں بھی ہیں تو وہ بھی نمونے کے طور پر ہی ہونگی، یقیناً اردو میں غیر مستعمل ہی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اگر کوئی شاعر بحر مدید میں کچھ کہے تو وہ غلط ہوگا۔
Deletebahot achay. bahot bahot shukria...
Deleteالسلام علیکم جناب محمد وارث صاحب آپ اپنا واٹس ایپ نمبر تو سینڈ کریں03187046575 اس نمبر پر آپ کی عین نوازش ہوگی شکریہ
Deleteبہت عمدہ
ReplyDeleteشکریہ کوثر صاحبہ
DeleteWaris bhai aap k blog say 2,3 ghazlain share ki hain ap sy ijazat nhi li is liye sorry umeed hai ap darguzar farmain gay
ReplyDeleteM.Awais
جی بہت نیک کام کیا ہے آپ نے اور آپ بلا تکلف کاپی کیا کیجیے۔
Deleteوالسلام
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں اس غزل پر تبصرہ کر چکا ہوں۔ یا شاید محفل پر اس غزل پر بات ہوئی ہوگی۔
ReplyDeleteبہرکیف خوبصورت غزل ہے۔
اور وارث کی ردیف کے ساتھ صریرِ خامہء وارث پر بہت لطف دے رہی ہے۔
یہ غزل اردو محفل پر بھی پوسٹ کی تھی شاید وہیں بات ہوئی ہو۔
Deleteخاک و کرمانِ گور و خویش و تبار
ReplyDeleteایک میّت اور اس قدَر وارث
ممکن ہو تو اس شعر کی تشریح فرما دیجے۔
خویش و تبار سمجھ نہیں آیا۔
خویش یعنی اپنا آپ اور تبار کا مطلب خاندان، عزیز، قبیلے والے۔ شعر کا مطلب جو کچھ مجھے سمجھ آیا ہے کہ کہ خاک ہے اور قبر کے کیڑے ہیں یعنی اپنا آپ ہے اور اتنے سارے خاندان والے ہیں۔ اپنے آپ کو خاک یعنی مردہ اور قبر کے کیڑوں کو تبار کہا ہے کہ اصلی وارث تو یہی ہیں۔
Deleteماشاءاللہ کیا بات ہے!
ReplyDeleteشکریہ انصاری صاحب۔
Delete