دل میں اب آواز کہاں ہے
ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے
آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی
دل کی بات اب راز کہاں ہے
سرو و صنوبر سب کو دیکھا
ان کا سا اندا ز کہاں ہے
مولانا ماہر القادری Maulana Mahir-ul-Qadri |
وہ جوشِ آغاز کہاں ہے
پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے
آنکھ تجلی ساز کہاں ہے
بت خانے کا عزم ہے ماہر
کعبے کا در باز کہاں ہے
(مولانا ماہر القادری)
--------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
ماہر القادری
واہ واہ واہ
ReplyDeleteکیا بات ہے
ہر شعر لاجواب ہر شعر دوسرے سے عمدہ
وارث بھائی میں آپ کے کام کا دل سے قائل ہوں ۔۔۔۔منصور آفاق
ReplyDeletemuhtaram
ReplyDeleteis ki taqti kis tara karen ge.mai ne khud se jo ki to alag alag shear ki alag alag taqti hui
pc kharb hone ki waja se mobile se tabrira karne pe majbor hun.mazirat qubol farmayen
saeed
بہت شکریہ علی صاحب اور منصور آفاق صاحب، نوازش آپ کی۔
ReplyDeleteسعید صاحب، یہ دراصل ایک لحاط سے انتہائی مشکل اور دوسرے لحاظ سے انتہائی آسان بحر ہے بس سمجھنے کی ضرورت ہے اور کلید اس کی یہ ہے کہ ایسی بحر، جسے بحر ہندی بھی کہا جاتا ہے، میں شاعر سببِ خفیف کی کچھ تعداد اپنی مرضی سے متعین کرتا ہے اور پھر ہر مصرعے میں انکی تعداد برقرار رکھتا ہے، لیکن کسی بھی سبب خفیف کو سبب ثقیل میں توڑا جا سکتا ہے۔
ReplyDeleteاس غزل میں مولانا نے سبب خفیف یعنی فع یا 2 کی تعداد آٹھ متعین کی ہے اور اس کو برقرار رکھا ہے اور جہاں مناسب سمجھا ہے سبب خفیف کو ثقیل یعنی ف ع یعنی 11 میں توڑ لیا ہے، مثال دیکھیے۔
دل میں اب آواز کہاں ہے
دل - فع - 2
میں - فع - 2
اب - فع - 2
آ - فع - 2
وا - فع - 2
ز ک - ف ع - 1 1
ہا - فع - 2
ہے - فع - 2
یعنی چھٹے خفیف کو توڑ لیا لیکن مجموعی تعداد آٹھ ہی رہی۔
دوسرا مصرع
ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے
ٹو - فع - 2
ٹ گ - ف ع - 1 1
یا - فع - 2
تو - فع - 2
سا - فع - 2
ز ک - ف ع - 1 1
ہا - فع - 2
ہے - فع - 2
اس مصرعے میں دوسرا اور چھٹا خفیف توڑا گیا ہے لیکن مجموعی تعداد آٹھ ہی ہے۔
اس طرح تمام مصرعے تقطیع ہونگے، کوئی مشکل ہو تو بلاتکلف بتائیے گا۔
والسلام
آپ کے سمجھانے کا انداز ہی کچھ ایسا ہے کہ پڑھتے ہی فورا سمجھ میں آگیا۔ جزاکم اللہ۔ میں نے تقطیع آپ کو میل کر دی ہے۔ براہ کرم اصلاح فرمائیں
ReplyDeleteسعید
شکریہ سعید صاحب، نوازش۔ میں نے جواب بھیج دیا ہے۔
ReplyDelete