Sep 14, 2011

مولانا رُومی کے کچھ متفرق اشعار

وجودِ آدمی از عشق می رَسَد بہ کمال
گر ایں کمال نَداری، کمال نقصان است


آدمی کا وجود عشق سے ہی کمال تک پہنچتا ہے، اور اگر تو یہ کمال نہیں رکھتا تو کمال (حد سے زیادہ) نقصان ہے۔
--------

مردہ بُدم زندہ شُدم، گریہ بدم خندہ شدم
دولتِ عشق آمد و من دولتِ پایندہ شدم


میں مُردہ تھا زندہ ہو گیا، گریہ کناں تھا مسکرا اٹھا، دولتِ عشق کیا ملی کہ میں خود ایک لازوال دولت ہو گیا۔
--------

Persian poetry, Persian Poetry with Urdu translation, Farsi poetry, Farsi poetry with urdu translation, Maulana Rumi,  مولانا جلال الدین رومی، قونیہ، ترکی
مزار مولانا جلال الدین رُومی علیہ الرحمہ، قونیہ تُرکی
Mazar Maulana Rumi
حاصلِ عُمرَم سہ سُخَن بیش نیست
خام بُدَم، پختہ شُدَم، سوختَم

میری عمر کا حاصل ان تین باتوں سے زائد کچھ بھی نہیں ہے، خام تھا، پختہ ہوا اور جل گیا۔
--------

ہر کہ اُو بیدار تر، پُر درد تر
ہر کہ اُو آگاہ تر، رُخ زرد تر


ہر وہ کہ جو زیادہ بیدار ہے اسکا درد زیادہ ہے، ہر وہ کہ جو زیادہ آگاہ ہے اسکا چہرہ زیادہ زرد ہے۔

--------

خرد نداند و حیراں شَوَد ز مذہبِ عشق
اگرچہ واقفِ باشد ز جملہ مذہب ھا


خرد، مذہبِ عشق کے بارے میں کچھ نہیں جانتی سو (مذہب عشق کے معاملات سے) حیران ہو جاتی ہے۔ اگرچہ خرد اور تو سب مذاہب کے بارے میں سب کچھ جانتی ہے۔
--------

خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم


اے خدا مجھ پر رحم کر کہ میں پریشان حال پھرتا ہوں، خطار کار ہوں، گنہگار ہوں اور اپنے اس حالِ زار کی وجہ سے ہی گردش میں ہوں۔

گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم


اس شعر میں ایک بیمار کی کیفیات بیان کی ہیں جو بیم و رجا میں الجھا ہوا ہوتا ہے کہ کبھی ہنستا ہوں، کبھی روتا ہوں، کبھی گرتا ہوں اور کبھی اٹھ کھڑا ہوتا ہوں اور ان کیفیات کو گھومنے سے تشبیہ دی ہے کہ میرے دل میں مسیحا پیدا ہو گیا ہے اور میں بیمار اسکے گرد گھومتا ہوں۔ دل کو مرکز قرار دے کر اور اس میں ایک مسیحا بٹھا کر، بیمار اسکا طواف کرتا ہے۔

بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم


اے جاناں آ جا اور مجھ رومی پر عنایت کر، کہ میں شمس تبریز کا غلام ہوں اور دیدار کے واسطے قلندر وار گھوم رہا ہوں۔ اس زمانے میں ان سب صوفیا کو قلندر کہا جاتا تھا جو ہر وقت سفر یا گردش میں رہتے تھے۔
--------

یک دست جامِ بادہ و یک دست زلفِ یار
رقصے چنیں میانۂ میدانم آرزوست


ایک ہاتھ میں شراب کا جام ہو اور دوسرے ہاتھ میں یار کی زلف، اور اسطرح بیچ میدان کے رقص کرنے کی آرزو ہے۔

دی شیخ با چراغ ہمی گشت گردِ شہر
کز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست


کل (ایک) شیخ چراغ لیئے سارے شہر کے گرد گھوما کیا (اور کہتا رہا) کہ میں شیطانوں اور درندوں سے ملول ہوں اور کسی انسان کا آزرو مند ہوں۔

واللہ کہ شہر بے تو مرا حبس می شوَد
آوارگی و کوہ و بیابانم آرزوست


واللہ کہ تیرے بغیر شہر میرے لئے حبس (زنداں) بن گیا ہے، (اب) مجھے آوارگی اور دشت و بیابانوں کی آرزو ہے۔
--------

شاد باش اے عشقِ خوش سودائے ما
اے طبیبِ جملہ علّت ہائے ما

اے دوائے نخوت و ناموسِ ما
اے تو افلاطون و جالینوسِ ما


(مثنوی)

خوش رہ اے ہمارے اچھے جنون والے عشق، (تُو جو کہ) ہماری تمام علّتوں کا طبیب ہے۔

(تو جو کہ) ہماری نفرت اور ناموس (حاصل کرنے کی ہوس) کی دوا ہے، تو جو ہمارا افلاطون اور جالینوس ہے۔
--------

-انتہا-

متعلقہ تحاریر : فارسی شاعری, مولانا رومی

26 comments:

  1. ما شا االلہ

    شاندار بلاگ کے لیے شکریہ

    ReplyDelete
  2. بہت شکریہ عبدالجبار خان صاحب اور جویریہ۔

    ReplyDelete
  3. محترم آپ تو علامہ اقبال اور فیض کے شھر سے ہیں
    ماشااللہ کیا اثر و فیض پایا ہے

    براے مھربانی رومی کو جاری رکھیے

    ReplyDelete
  4. ذرّہ نوازی ہے آپ کی خان صاحب۔ انشاءاللہ مولانا رُومی کے مزید اشعار بھی پوسٹ کرونگا۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. آپ کی کاوشیں ہمیں فارسی کے عظیم شعراء کے
      کلام سے مستفید کر رہی ہیں یہ شعر عشق و عاشقی کا حسین امتزاج ہیں عشق

      Delete
  5. تو کریمی، من کمینہ بردہ عم لیکن از لطف شمار پروردہ عم
    زندگی آمد، برائے بندگی زندگی بے بندگی شرمندگی
    یاد اے او سرمایہ ایماں بود ھر کدا، از یاد او سلطاں بود
    سید و سرور محمدﷺنور جاں مھتر او بھتر شفیع مجرمان
    چوں محمدﷺپاک شد از نار او ھر کجا روح کرد وجہ العلیٰ او
    شھباز لاماکانی جانِ او رحمت للعالمیں در شان او
    مھترین او بھترین انبیاہ جز محمدﷺنیست در ارض و سماں
    آں محمدﷺحامد او محمود شد شکل عابد،صورت معبود شد
    اولیاہ، اللہ او اللہ اولیاہ، یعنی دید پیر، دید کبریاہ
    ھرکہ پیر او ذات حق راہ یک نہ دید نے مرید او نے مرید او نے مرید
    مولوی ھر گز نہ شد مولائے روم تا غلام شمس تبریزی نہ شد

    ReplyDelete
  6. bohot kamal ka brother Salamt rhain
    can it possible you can add me on facebook or give me your ide i live that kind of sufism poetry
    https://www.facebook.com/waheeds1?ref=tn_tnmn
    my facebook

    ReplyDelete
  7. Replies
    1. ماشاء اللّہ
      بہت اعلیٰ
      وارث میاں بہت ساری دعائیں

      Delete
  8. اچھا انتخاب ھے۔ مولانا روم کے ساتھ حافظ شیرازی اور عبدالقادر بیدل کے اشعار بھی شیئر کرتے رہیں۔

    ReplyDelete
  9. خیلی خوب.

    ReplyDelete
  10. سلام
    مجھے مولانا رومی کی یہ پوری غزل چاہیے
    مردہ بُدم زندہ شُدم، گریہ بدم خندہ شدم
    دولتِ عشق آمد و من دولتِ پایندہ شدم

    ReplyDelete
    Replies
    1. ده بدم زنده شدم گریه بدم خنده شدم
      دولت عشق آمد و من دولت پاینده شدم

      دیده سیر است مرا جان دلیر است مرا
      زهره شیر است مرا زهره تابنده شدم

      گفت که دیوانه نه‌ای لایق این خانه نه‌ای
      رفتم دیوانه شدم سلسله بندنده شدم

      گفت که سرمست نه‌ای رو که از این دست نه‌ای
      رفتم و سرمست شدم وز طرب آکنده شدم

      گفت که تو کشته نه‌ای در طرب آغشته نه‌ای
      پیش رخ زنده کنش کشته و افکنده شدم

      گفت که تو زیرککی مست خیالی و شکی
      گول شدم هول شدم وز همه برکنده شدم

      گفت که تو شمع شدی قبله این جمع شدی
      جمع نیم شمع نیم دود پراکنده شدم

      گفت که شیخی و سری پیش رو و راهبری
      شیخ نیم پیش نیم امر تو را بنده شدم

      گفت که با بال و پری من پر و بالت ندهم
      در هوس بال و پرش بی‌پر و پرکنده شدم

      گفت مرا دولت نو راه مرو رنجه مشو
      زانک من از لطف و کرم سوی تو آینده شدم

      گفت مرا عشق کهن از بر ما نقل مکن
      گفتم آری نکنم ساکن و باشنده شدم

      چشمه خورشید تویی سایه گه بید منم
      چونک زدی بر سر من پست و گدازنده شدم

      تابش جان یافت دلم وا شد و بشکافت دلم
      اطلس نو بافت دلم دشمن این ژنده شدم

      صورت جان وقت سحر لاف همی‌زد ز بطر
      بنده و خربنده بدم شاه و خداونده شدم

      شکر کند کاغذ تو از شکر بی‌حد تو
      کآمد او در بر من با وی ماننده شدم

      شکر کند خاک دژم از فلک و چرخ به خم
      کز نظر وگردش او نورپذیرنده شدم

      شکر کند چرخ فلک از ملک و ملک و ملک
      کز کرم و بخشش او روشن بخشنده شدم

      شکر کند عارف حق کز همه بردیم سبق
      بر زبر هفت طبق اختر رخشنده شدم

      زهره بدم ماه شدم چرخ دو صد تاه شدم
      یوسف بودم ز کنون یوسف زاینده شدم

      از توام ای شهره قمر در من و در خود بنگر
      کز اثر خنده تو گلشن خندنده شدم

      باش چو شطرنج روان خامش و خود جمله زبان
      کز رخ آن شاه جهان فرخ و فرخنده شدم

      Delete
    2. بہترین
      بڑی نوازش
      Please translation in Urdu
      Thanks 🙏🏻

      Delete
    3. واہ جناب خوش و آباد رھے یک جہان تشکر

      Delete

  11. گفت که دیوانه نه‌ای لایق این خانه نه‌ای
    رفتم دیوانه شدم سلسله بندنده شدم plz. Translation in urdu. Thanks🙏

    ReplyDelete
  12. سلام ۔
    پیر من مرید من درد من دوا من

    مجھے اس پورے کلام کا اردو ترجمہ چاہیے ۔
    پلیز

    ReplyDelete