زبورِ عجم میں سے علامہ اقبال کی درج ذیل غزل ایک خوبصورت غزل ہے۔ اس غزل میں ترنم ہے، شعریت ہے، اوجِ خیال ہے اور علامہ کا وہ روایتی اسلوب ہے جو اول و آخر صرف انہی سے منسوب ہے۔ اسی اسلوب کی وجہ سے ایران میں علامہ ہندوستان کے سب سے اہم فارسی شاعر سمجھے جاتے ہیں۔
ز سلطاں کُنَم آرزوے نگاہے
مسَلمانم از گِل نہ سازَم الٰہے
میں تو (حقیقی) سلطان ہی سے نگاہ کی آرزو رکھتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں مٹی سے معبود نہیں بناتا۔
علامہ محمد اقبال Allama Iqbal |
گدا را دھَد شیوۂ پادشاہے
وہ بے نیاز دل جو میں اپنے سینے میں رکھتا ہوں، گدا کو بھی بادشاہ کا انداز عطا کر دیتا ہے۔
ز گردوں فتَد آنچہ بر لالۂ من
فرَوریزَم او را بہ برگِ گیاہے
آسمان سے جو کچھ بھی میرے پھول (دل) پر نازل ہوتا ہے میں اسے گھاس کے پتوں پر گرا دیتا ہوں (عام کر دیتا ہوں)۔
چو پرویں فرَو ناید اندیشۂ من
بَدریوزۂ پر توِ مہر و ماہے
میرا فکر ستاروں کی طرح نیچے نہیں آتا کہ چاند اور سورج سے روشنی کی بھیک مانگے۔
اگر آفتابے سُوئے من خرَامَد
بشوخی بگردانَم او را ز راہے
اگر سورج میری طرف آتا ہے (مجھے روشنی کی بھیک دینے) تو میں شوخی سے اسے راستہ میں ہی سے واپس کر دیتا ہوں۔
بہ آں آب و تابے کہ فطرت بہ بَخشَد
درَخشَم چو برقے بہ ابرِ سیاہے
اس آب و تاب سے جو مجھے فطرت نے بخشی ہے، میں سیاہ بادلوں پر بجلی کی طرح چمکتا ہوں۔
رہ و رسمِ فرمانروایاں شَناسَم
خراں بر سرِ بام و یوسف بچاہے
میں حکمرانوں (صاحبِ اختیار) کے راہ و رسم کو پہچانتا ہوں کہ (ان کی کج فہمی سے) گدھے چھت (سر) پر ہیں اور یوسف کنویں میں۔
--------
بحر - بحر متقارب مثمن سالم
افاعیل - فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن
اشاری نظام - 221 221 221 221
تقطیع -
ز سلطاں کُنَم آرزوے نگاہے
مسَلمانم از گِل نہ سازَم الٰہے
ز سُل طا - فعولن - 221
کُ نَم آ - فعولن - 221
ر زو اے - فعولن - 221
نِ گا ہے - فعولن - 221
مُ سل ما - فعولن - 221
نَ مز گِل - فعولن - 221 (الفِ وصل استعمال ہوا ہے)
نَ سا زم - فعولن - 221
اِ لا ہے - فعولن - 221
-----
متعلقہ تحاریر : اقبالیات,
بحر متقارب,
بحر متقارب مثمن سالم,
تقطیع,
زبور عجم,
علامہ اقبال,
فارسی شاعری
جزاک اللہ
ReplyDeleteمحمد وارث صاحب . .. . مجھے میرے بلاگ میں اردو ایڈیٹر انسٹال کرنا ہے . .کیآ آپ اس سلسلہ میں میری کچھ مدد کر سکتے ہیں
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے . آمین
noor_03@rediffmail.com,
hodekarnoor@gmail.com
بلاگ پر خوش آمدید جناب نور محمد صاحب۔ اردو ایڈیٹر کے متعلق میں نے آپ کو ای میل کر دی ہے، امید ہے تشریف لاتے رہیں گے۔
ReplyDeleteپہلی بار تقطیع کی جسارت کی ہے اصلاح فرمائیں
ReplyDeleteدلے بے
نیازے
ک در سی
ن دا رم
گدا را
دہد شے
و اے پا
دشا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ز گر دو
فتد آ
چ بر لا
ل اے من
فرو رے
زمو را
ب بر گے
گیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چ پر وی
فرو نا
یدن دے
ش اے من
بدر یو
ز اے پر
توے مہ
ر ما ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آ
فتا بے
سُ اے من
خرا مد
بشو خی
بگر دا
نمو را
زرا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بآ آ
بُ تا بے
ک فطرت
ب بخشد
درخشم
چ بر قے
ب ابرے
سیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہو رس
م فر ما
روا یا
شنا سم
خرا بر
سرے با
م یو سف
بچا ہے
سعید
بہت خوب سعید صاحب، آپ نے بالکل درست تقطیع کی ہے، مجھے بہت خوشی ہوئی یہ دیکھ کر کیونکہ تقطیع کے حوالے سے یہ ایک مشکل غزل تھی، کافی جگہ الف کا وصال ہوا ہے لیکن آپ نے کمال مہارت سے صحیح تقطیع کی ہے۔ امید ہے یہ مشق جاری رکھیں گے۔
ReplyDelete