میرے گھر میں روشن رکھنا
چینی کی گُڑیا سی جب وہ
چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی
میری جانب آتی ہے تو
اُس کے لبوں پر ایک ستارہ کِھلتا ہے
"پاپا"
امجد اسلام امجد Amjad Islam Amjad |
ننھے ننھے ہاتھ بڑھا کر جب وہ مجھ سے چُھوتی ہے تو
یوں لگتا ہے
جیسے میری رُوح کی ساری سچّائی
اس کے لمس میں جاگ اٹھتی ہے
اے مالک، اے ارض و سما کو چُٹکی میں بھر لینے والے
تیرے سب معمور خزانے
میری ایک طلب
میرا سب کچھ مجھ سے لے لے
لیکن جب تک
اس آکاش پہ تارے جلتے بُجھتے ہیں
میرے گھر میں روشن رکھنا
یہ معصوم ہنسی
اے دنیا کے رب
کوئی نہیں ہے اس لمحے تیرے میرے پاس
سچ سچ مجھ سے کہہ
تیرے ان معمور خزانوں کی بے انت گرہ میں
بچے کی معصوم ہنسی سے زیادہ پیاری شے
کیا کوئی ہے؟
(امجد اسلام امجد)
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو نظم,
امجد اسلام امجد
بہت ہی اعلیٰ انتخاب ہے۔بڑی پیاری نظم ہے۔ واہ واہ
ReplyDeleteکیا کہنے۔
بہت ہی عمدہ نطم
ReplyDeleteبہت شکریہ جی
کاشفین
شکریہ کاشفین صاحب
Delete