Jun 3, 2008

غزلِ مرزا غالب - درد ہو دل میں تو دوا کیجے

درد ہو دل میں تو دوا کیجے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے

ہم کو فریاد کرنی آتی ہے
آپ سنتے نہیں تو کیا کیجے

ان بتوں کو خدا سے کیا مطلب
توبہ توبہ، خدا خدا کیجے

رنج اٹھانے سے بھی خوشی ہوگی
پہلے دل درد آشنا کیجے

urdu poetry, urdu ghazal, ilm-e-arooz, taqtee, Mirza Ghalib, مرزا غالب
مرزا غالب, Mirza Ghalib
عرضِ شوخی، نشاطِ عالم ہے
حسن کو اور خود نما کیجے

دشمنی ہو چکی بہ قدرِ وفا
اب حقِ دوستی ادا کیجے

موت آتی نہیں کہیں غالب
کب تک افسوس زیست کا کیجے
——–
بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن
(اس بحر میں آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں، تفصیل کیلیئے میرا مقالہ “ایک خوبصورت بحر - بحر خفیف” دیکھیئے)
اشاری نظام - 2212 2121 22
تقطیع -
درد ہو دل میں تو دوا کیجے
دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے
درد ہو دل - فاعلاتن - 2212
مِ تو دوا - مفاعلن - 2121
کیجے - فعلن - 22
دل ہِ جب در - فاعلاتن - 2212
د ہو تُ کا - مفاعلن - 2121
کیجے - فعلن - 22
-----

یہ خوبصورت غزل ملکہٴ ترنم نورجہاں کی خوبصورت آواز میں





متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, اردو غزل, بحر خفیف, تقطیع, کلاسیکی اردو شاعری, مرزا غالب, موسیقی, نور جہاں

2 comments:

  1. -
    yeh Ghazal Ghalib ke naam se chal rahi hai, lekin is ka koi mustanad havaala naheeN hai, na kisi bhi mustanad deevaan meiN maujood hai. neez yeh kih "ab haq-e dostee adaa keeje" -- yeh misr'a Ghalib kabhi naheeN kahtaa -- kyoN kih Ghalib alfaaz ke talaffuz ke mu'amile meiN saKhti se kaam lete the - yahaaN "haqq" (qaaf par shadd) ko "haq" baandhaa hai, jo kih ma'ayoob hai.

    is Ghazal par maine tehqeeq kee thee, nateeja jo mujh naacheez ko milaa, vohi yahaaN pesh kar raha hooN. kyaa aap ke paas Ghalib ke naam se mansoob karne ke liye koi mustanad havaala hai? agar ho to zaroor 'inaayat farmaaiye. shukriya.

    Rajiv C

    ReplyDelete
    Replies
    1. شکریہ راجیو چکرورتی صاحب، آپ کی یہاں آمد کیلیے ممنون ہوں۔

      یہ غزل عموماً مروجہ دواوین میں نہیں ملتی لیکن میں نے یہ غالب کے ایک مستند نسخے "نسخہٴ مہر" سے لی ہے جو مولانا غلام رسول مہر نے مرتب کیا تھا اور ساٹھ کی دہائی میں پاکستان سے شائع ہوا تھا۔ اور شاید اب یہ نسخہ بھی نایاب ہے لیکن اس خاکسار کے پاس موجود ہے۔

      جہاں تک لفظ حق کی بات ہے تو آپ نے بجا فرمایا کہ عربی میں یہ لفظ قاف کی تشدید کے ساتھ ہے لیکن اردو میں مستعمل کئی ایک عربی الفاظ ہیں جو بغیر تشدید کے استعمال ہوتے ہیں اور حق بھی انہی میں سے ایک ہے۔

      دیوانِ غالب میں یہ لفظ کئی بار آیا ہے اور تشدید کے بغیر کی چند مثالیں دیکھیے

      ع - حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

      ع - حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا
      ایک ہی مصرعے میں دوبار مذکورہ لفظ ہے اور دونوں بار بغیر تشدید کے۔

      ع - ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو

      ع - مشغولِ حق ہوں، بندگئ بُو تراب میں

      ع - قدرتِ حق سے یہی حوریں اگر واں ہو گئیں

      وغیرہ۔

      Delete