مولانا الطاف حسین حالی نے 'یادگارِ غالب' میں مرزا غالب کو 'حیوانِ ظریف' لکھا ہے اور یقیناً کچھ سوچ سمجھ کر ہی لکھا ہوگا، دراصل مرزا کی بذلہ سنجی، ستم ظریفی اور ذوقِ مزاح ہمیں جا بجا مرزا کی تحاریر و تقاریر اور انکی روزمرہ کی زندگی میں ملتا ہے جنہیں بڑی آسانی سے 'لطائف' کا نام دیا جا سکتا ہے سو انہی لطائف کو جو اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے تھے ان کو اس خاکسار نے غالب کے شائقین کیلیے مرتب کیا تھا، جس میں ظاہر ہے میرا اپنا نام بھی شامل ہے۔ یہ لطائف یقیناً بہت سے احباب کیلیے نئے نہیں ہونگے کہ ان میں سے کچھ تو ہمیں درسی کتب میں بھی پڑھائے جاتے تھے اور کچھ وقتاً فوقتاً نظر سے گزرتے ہی رہتے ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ ان کو میں نے یکجا کردیا ہے جو اس ربط پر پڑھے جا سکتے ہیں۔
Dec 30, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مرزا غالب کے لطیفے سکول کے زمانہ یعنی 1953؟ تک پڑھا کرتے تھے ۔ اُس کے بعد آج آپ نے پڑھوا دیئے ہیں
ReplyDeleteبہت اعلیٰ!
ReplyDelete۔
آپ کو اور آپکے اہل خانہ کو نيا سال مبارک
ReplyDeleteآپ سب کا شکریہ۔ اسماء صاحبہ آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو بھی سالِ نو مبارک ہو۔
ReplyDeleteخوب۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDelete