احمد ندیم قاسمی مرحوم کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں، آپ ایک ہمہ جہتی شخصیت تھے، شاعر، افسانہ نویس، مدیر، صحافی اور ماہرِ تعلیم۔
مذکورہ کتاب، قاسمی صاحب کے دس فکر انگیز مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے پچھلی صدی میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں تحریر کیے۔ یہ کتاب "تحقیقی و ترقیاتی مرکز برائے نصابِ تعلیم، محکمہ تعلیم، پنجاب" کے اہتمام سے شائع ہوئی تھی۔ کتاب میں سنِ اشاعت تو نہیں لکھا ہوا لیکن قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ 1973 میں چھپی ہوگی۔
یہ کتاب چونکہ قاسمی صاحب نے محکمۂ تعلیم کو بلا معاوضہ شائع کرنے کی اجازت دی تھی، اسلیے مجھے بہتر معلوم ہوا کہ اسکو ٹائپ کر کے یہاں پر پیش کیا جائے تاکہ قاسمی صاحب کے یہ نادر و نایاب مضامین محفوظ رہ سکیں۔
گو کہ مضامین پرانے ہیں لیکن ان میں قاسمی صاحب نے جن حقائق کی طرف اشارہ کیا ہے اور ہمارے نظامِ تعلیم کی جن خامیوں کو اجاگر کیا ہے وہ نہ صرف اسی طرح موجود ہیں بلکہ شاید پہلے سے بھی بڑھ گئی ہیں اسلئے ان مضامین کی حقانیت ویسے ہی ہے جیسے کہ تیس، چالیس سال پہلے تھی۔
Ahmed Nadeem Qasmi, احمد ندیم قاسمی |
فن اور ادب کے حوالے سے بھی کافی دلچسپ مضامین آپ کو پڑھنے کو ملیں گے، خاص طور پر "شعر و شاعری کا فائدہ" اور دیگر۔ مضامین کی مکمل فہرست کچھ یوں ہے۔
1- بچوں کا ادب
2- پاکستانی بچوں کیلیے کتابیں
3- ادب کی تعلیم اور اساتذہ
4- ادب کی تعلیم کا مسئلہ
5- نصابِ تعلیم میں سے اقبال کا اخراج
6- پاکستان کی نئی نسل اور جدید ادب
7- شعر و شاعری کا فائدہ
8- فن کا اثبات
9- مادی ترقی اور قومی ثقافت
10- سائنس کے اثبات کیلیے شاعری کی نفی کیوں؟
ان مضامین کو ٹائپ کرتے ہوئے ایک کام میں نے یہ کیا ہے کہ مضامین کے آخر میں انکی تحریر کا زمانہ لکھا ہوا تھا اسکو میں نے مضامین کے عنوان کے ساتھ شروع میں ہی دے دیا ہے تاکہ جو اعداد و شمار یا واقعات زمانی بعد سے تبدیل ہو چکے ہیں یا ماضی بعید کا حصہ بن چکے ہیں، وہ قارئین کو کسی قسم کی پریشانی میں نہ ڈال دیں اور پہلے ہی وضاحت ہو جائے۔
مکمل کتاب اس ربط پر پڑھی جا سکتی ہے۔
متعلقہ تحاریر : احمد ندیم قاسمی,
اردو نثر,
مضامین
بہت شکریہ وارث بھائی،
ReplyDeleteاس خوبصورت شئرنگ کے لئے۔ اس کتاب کے ساتھ احمد ندیم قاسمی کے جیسا معتبر نام منسلک ہے اسے ضرور پڑھا جانا چاہیے۔ کوشش کروں گا کہ گاہے گاہے اس کے مضامین سے کماحقہ فائدہ اُٹھاؤں۔
وہ پری ہمارے بچوں کو نہ ہنساتی ہے نہ گدگداتی ہے، نہ ان کے دلوں میں اڑنے اور اونچا اڑنے، اور بھی اونچا اڑنے کی امنگ پیدا کرتی ہے۔ نہ رحمت بن کر آتی ہے کہ صحراؤں میں پھول کھلیں اور نہ شفقت بن کر ظاہر ہوتی ہے کہ مظلوموں اور مسکینوں کے آنسو پنچھیں۔ یہ پری تو بس شہزادے کی مدد سے دیو کو مارنے کے بعد شہزادے سے نکاح کرلیتی ہے اور کہانی ختم ہوجاتی ہے۔
ReplyDeleteوارث صاحب۔۔ کیا بہترین مقالے آپ نے پڑھنے کے لیے فراہم کیے ہیں۔۔ خوش رہیے۔
شکریہ
ReplyDeleteاحمد ندیم قاسمی صاحب کی تحاریر میں لڑکپن اور جوانی میں شوق سے پڑھا کرتا تھا
Sir ye book ki shakal mein miljayega for thesuis
ReplyDelete