کون کسی کا یار ہے سائیں
یاری بھی بیوپار ہے سائیں
یہ بھی جھوٹا، وہ بھی جھوٹا
جھوٹا سب سنسار ہے سائیں
راغب مرادآبادی Raghib Muradabadi |
آپ کا تو گھر بار ہے سائیں
کب سے اُس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جس کو مجھ سے پیار ہے سائیں
کرودھ کپٹ ہے جس کے من میں
مفلس اور نادار ہے سائیں
ڈول رہی ہے پریم کی نیا
داتا کھیون ہار ہے سائیں
بات کبھی ہے پھول کی ڈالی
بات کبھی تلوار ہے سائیں
گاؤں کی عزت کا رکھوالا
گاؤں کا لمبردار ہے سائیں
راغب مراد آبادی
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
راغب مراد آبادی
واہ واہ واہ
ReplyDeleteاگر اچھی ہو تو اردو غزل سی کوئی شے نہیں۔
شکریہ علی صاحب
ReplyDelete