پچھلے سال 2010ء کی طرح اس سال بھی پاکستان بلاگ ایوارڈز منعقد کیے جا رہے ہیں اور اس خاکسار نے بھی بہترین ادبی بلاگ کیلیے اپنا بلاگ خود ہی نامزد کر دیا ہے بالکل پچھلے سال کی طرح۔ ایوارڈ وغیرہ تو خیر جو کچھ بھی ہے بس اسطرح چند اور لوگوں تک شاید آواز پہنچ جاتی ہے۔
پچھلے سال بہترین ادبی بلاگ ایوارڈ بھی ایک طرفہ تماشا تھا، بڑے زور و شور سے نامزدگیاں کی گئیں لیکن اعلان کرتے ہوئے کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔چھوڑیے حضرت کچھ بھی نہیں ہوا یعنی کہ سرے سے اس شعبے یعنی ادبی شعبے میں ایوارڈ ہی نہیں دیا گیا شاید منتظمین اور منصفین نے یہی سمجھا کہ کوئی ایسا ادبی بلاگ نہیں ہے جس کو اس "اعلیٰ " ایوارڈ سے نوازا جائے۔
خیر اس خاکسار کو اپنے اس بلاگ کے "ادبی" ہونے کیلیے کسی سند کی ضرورت تو نہیں ہے کہ "مشک آں است کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید" لیکن پھر بھی گرمیِ محفل اور رونقِ بازار کیلیے اپنا بلاگ نامزد کر دیا ہے۔
Nov 17, 2011
مشک آں است کہ خود ببوید۔۔۔۔۔۔
متعلقہ تحاریر : محمد وارث
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جناب ہماری ووٹ آپ کو دے دی گئی ہے۔
ReplyDeleteامید رکھتے ہیں کہ ایوارڈ آپ کو ہی ملے گا
بہت شکریہ یاسر صاحب
ReplyDeleteجناب میں تو پہلے عرض کر چکا ہوں اپنے بلاگ کے علاوہ کسی اور بلاگ کا انتظار رہتا ہےتو وہ آپکاہے۔
ReplyDeleteہماری اور ہم جیسے بہت سے لوگوں کی پسندیدگی کا ایوارڈ آپکو پہلے ہی مل چکا ہے دیکھیں یہ بلاگ ایوارڈ والے کیا کرتے ہیں
بہت شکریہ علی صاحب
ReplyDeleteوارث بھائی۔۔۔ واقعی آپ کی ادبی کاوشوں کو ان عطاروں کی ضرورت نہیں :) ۔۔ اور وہ عطار بھی کہاں ہیں۔۔۔
ReplyDeleteہماری اور ہم جیسے ہزاروں مبتدین کی نظروں میں آپکا بلوگ دنیا کا بہترین ادبی بلوگ ہے۔
بہت شکریہ امین، ایسی باتوں سے واقعی کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ میری لگن تو جاری ہے اور جاری رہے گی۔
ReplyDeleteآپ کا بلاک نہیں ہے سر سمندر ہے سمندر چلتا ہوا جس میں دریا گرتے رہتے ہیں واااااااااااااہ
ReplyDeleteذرہ نوازی ہے آپ کی محترم، بہت شکریہ۔
Delete