سیّد نصیر الدین نصیر مرحوم کا ایک خوبصورت سلام
تڑپ اٹھتا ہے دل، لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
زباں پر کربلا کی داستاں لائی نہیں جاتی
حسین ابنِ علی کے غم میں ہوں دنیا سے بیگانہ
ہجومِ خلق میں بھی میری تنہائی نہیں جاتی
اداسی چھا رہی ہے روح پر شامِ غریباں کی
طبیعت ہے کہ بہلانے سے بہلائی نہیں جاتی
سیّد نصیر الدین نصیر مرحوم Syyed Naseer-ud-Din Naseer |
سکینہ تک یہ مشکِ آب لے جائی نہیں جاتی
جتن ہر دور میں کیا کیا نہ اہلِ شر نے کر دیکھے
مگر زھرا کے پیاروں کی پذیرائی نہیں جاتی
دلیل اس سے ہو بڑھ کر کیا شہیدوں کی طہارت پر
کہ میّت دفن کی جاتی ہے، نہلائی نہیں جاتی
طمانچے مار لو، خیمے جلا لو، قید میں رکھ لو
علی کے گل رُخوں سے بُوئے زھرائی نہیں جاتی
کہا شبّیر نے، عبّاس تم مجھ کو سہارا دو
کہ تنہا لاشِ اکبر مجھ سے دفنائی نہیں جاتی
حُسینیّت کو پانا ہے تو ٹکّر لے یزیدوں سے
یہ وہ منزل ہے جو لفظوں میں سمجھائی نہیں جاتی
وہ جن چہروں کو زینت غازۂ خاکِ نجف بخشے
دمِ آخر بھی ان چہروں کی زیبائی نہیں جاتی
نصیر آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
کسی بیمار کو زنجیر پہنائی نہیں جاتی
(سید نصیر الدین نصیر)
-------
بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن
اشاری نظام - 2221 2221 2221 2221
(ہندسوں کو دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 1 پہلے اور 222 بعد میں)
تقطیع -
تڑپ اٹھتا ہے دل، لفظوں میں دہرائی نہیں جاتی
زباں پر کربلا کی داستاں لائی نہیں جاتی
تڑپ اٹھتا - مفاعیلن - 2221
ہِ دل لفظو - مفاعیلن - 2221
مِ دہرائی - مفاعیلن - 2221
نہی جاتی - مفاعیلن - 2221
زبا پر کر - مفاعیلن - 2221
بلا کی دا - مفاعیلن - 2221
س تا لائی - مفاعیلن - 2221
نہی جاتی - مفاعیلن - 2221
--------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن سالم,
تقطیع,
سلام,
نصیر الدین نصیر
کیا ہی بات ہے پیر نصیرالدین نصیر کی شاعری کی
ReplyDeleteبہت خوبصورت انتخاب ہے بہت بہت شکریہ
یہ جو 2221 لکھا ہے اس کا کوئی مطلب بتا دیں
Deleteسبحان اللہ۔
ReplyDeleteبہت شکریہ محمد یاسر علی صاحب اور الف نظامی صاحب۔
ReplyDeleteراستے صاف بتاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
ReplyDeleteہم تو محفل کو سجاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
اہل دل گیت یہ گاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
آنکھیں راہوں میں بچھاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
انکی آمد کے پیامی ہیں صـــبــــا کے جھونکے
پھول شاخوں کو ہلاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
مرحبا صلی علی کی صدائیں ہیں لب پر
ہم تو صدقے ہوے جاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
اہل ایماں کے لبوں پر ہے درود اور سلام
یوم میلاد مناتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
دل کو جلووں کی طلب آنکھ کو طیبہ کی لگن
دیکھئیے مجھ کو بلاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
اپنے شاہکار پے خلاق دو عالم کو ہے ناز
انبیا جھومتے جاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
چاند تاروں میں نــــصــــیـــــر آج بڑی ہلچل ہے
یہی آثار بتاتے ہیں کہ آپ آتے ہیں
نصیر آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
ReplyDeleteکسی بیمار کو زنجیر پہنائی نہیں جاتی
سبحان اللہ۔
وارث پیر نصیر الدین نصیر کا مزید کلام کہاں پڑھا جا سکتا ہے؟ مطلب اگر ان کا کوئی مجموعہ کلام چھپاہے؟ ۔
شکریہ فرحت، پیر صاحب کا کافی کلام تو اردو محفل پر بھی موجود ہے، انکے اردو، فارسی، سرائیکی، وغیرہ زبانوں کے کافی مجموعے چھپ چکے ہیں، چند ایک درج ذیل ہیں
ReplyDeleteآغوشِ حیرت(فارسی رباعیات)
پیمانِ شب (اردو غزلیات)
دیں ہمہ اوست (عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی نعتیں )
فیضِ نسبت (عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی مناقب)
رنگِ نظام ( قرآن و حدیث کی روشنی میں اردو مجموعہ رباعیات )
عرشِ ناز (فارسی ، اردو ، پوربی ، پنجابی اور سرائیکی میں متفرق کلام)
دستِ نظر (اردو غزلیات)
تضمینات بر کلام حضرت رضا بریلوی
اسکے علاوہ کئی ایک علمی تخلیقات بھی ہیں۔
بہت شکریہ وارث۔ میں دراصل اپنا سیٹ خریدنا چاہ رہی تھی۔ اب ان شاءاللہ ان میں سے کم از کم دو تین کتابیں میری وش لسٹ میں شامل ہو گئیں۔
Deleteجزاک اللہ ۔ :(
سبحان اللہ
ReplyDeleteنوازش آپ کی محترم صاحبزادہ صاحب۔
ReplyDeleteجزاک اللہ
ReplyDeleteبہت بہت خوبصورت شیئرنگ۔
کاشفین
شکریہ کاشفین صاحب اور بلاگ پر خوش آمدید۔
Deleteجزاک اللہ
ReplyDeleteنوازش آپ کی قبلہ
Deleteجزاک اللہ
ReplyDeleteشکریہ محترم
Deleteیہ جو 2221 لکھا ہے اس کا مطلب بتا دیں
ReplyDeleteیہ علم عروض کے طالب علموں کے لیے ہے اور تقطیع میں مدد دیتا ہے۔ کسی شعر کا وزن اس سے معلوم ہوتا ہے، روایتی فاعلن فعولن والے نظام کے ساتھ یہ جدید علامتی نظام ہے۔
Delete