سوکھے ہونٹ، سلگتی آنکھیں، سرسوں جیسا رنگ
برسوں بعد وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ
ماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے
اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی، غیروں جیسے ڈھنگ
تارہ بن کے دور افق پر کانپے، لرزے، ڈولے
کچی ڈور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ
شبنم شکیل Shabnam Shakee |
روح کو بھی اب کھاتا جائے تنہائی کا زنگ
انہی کے صدقے یا رب میری مشکل کر آسان
میرے جیسے اور بھی ہیں جو دل کے ہاتھوں تنگ
سب کچھ دے کر ہنس دی اور پھر کہنے لگی تقدیر
کبھی نہ ہوگی پوری تیرے دل کی ایک امنگ
شبنم کوئی جو تجھ سے ہارے، جیت پہ مان نہ کرنا
جیت وہ ہوگی جب جیتو گی اپنے آپ سے جنگ
(شبنم شکیل)
--------
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
شبنم شکیل
وارث بھائی بہت خوب صورت انتخاب ہے
ReplyDeleteبہت شکریہ یاسر صاحب۔
ReplyDeleteبہت خوب صورت غزل کا انتخاب کیا ہے وارث بھائی آپ نے۔
ReplyDeleteماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے
ReplyDeleteاکھڑی اکھڑی باتیں اس کی، غیروں جیسے ڈھنگ
بہت خوب ۔۔ بہت اچھا انتخاب ہے
امید
شکریہ امید، نوازش
ReplyDeleteآپکے انتخاب کی تو بات ہی الگ ہے اور یہ نایاب گوہر جانے کہاں کہاں سے اکٹھے کر کے لاتے رہتے ہیں بہت عمدہ کام ہے آپکا ۔ ۔ سلامت رہیے
ReplyDeleteنوازش آپ کی ساجد صاحب
Deleteبہت خوب!
ReplyDelete