ایک صاحب نے اکبر الہٰ آبادی کو لکھتا۔ " میں صاحبِ ذوق ہوں۔ آپ کی الہامی شاعری کا پرستار اور والہ و شیدا، اتنی استطاعت نہیں کہ آپ کے دیوان یا کلیات کو خرید کر پڑھ سکوں۔ اس لیے ازراہِ علم دوستی اپنے دیوان کی ایک جلد بلا قیمت مرحمت فرما کر ممنون فرمائیے۔"
خط دیکھ کر کہنے لگے۔ " اور سنئے ۔۔۔۔ آج مفت دیوان طلب فرما رہے ہیں، کل فرمائش کریں گے کہ صاحبِ ذوق ہوں، مفت میں " جانکی بائی " کا گانا سنوا دیجیے۔"
-----
ایک مرتبہ اکبر الٰہ آبادی کے دوست نے انہیں ایک ٹوپی دکھائی جس پر قل ہو اللہ کڑھا ہوا تھا۔ آپ نے دیکھتے ہی فرمایا “بھئی عمدہ چیز ہے۔ کسی دعوت میں کھانا ملنے میں دیر ہو تو یہ ٹوپی پہن لیا کرو، سب سمجھ جائیں گے کہ انتڑیاں قل ہو اللہ پڑھ رہی ہیں۔“
----------
بمبئی (ممبئی) میں جوش ملیح آبادی ایک ایسے مکان میں ٹھہرے جس میں اوپر کی منزل پر ایک اداکارہ رہتی تھی، لیکن مکان کی ساخت کچھ ایسی تھی کہ انہیں دیدار نہ ہو سکتا تھا، لہذا انہوں نے یہ رباعی لکھی:
میرے کمرے کی چھت پہ اُس بُت کا مکان
جلوے کا نہیں ہے پھر بھی کوئی امکان
گویا اے جوش میں ہوں ایسا مزدور
جو بھوک میں ہو سر پہ اُٹھائے ہوئے خوان
------
دلی میں ایک بہت مشہور گانے والی تھی جس کا نام 'شیریں' تھا مگر اسکی ماں بہت بیڈول اور بُری شکل کی تھی، ایک مجلس میں شیریں اپنی ماں کے ساتھ گانے اور مجرے کیلیے آئی، سر سید بھی وہاں موجود تھے اور انکے برابر انکے ایک ایرانی دوست بیٹھے ہوئے تھے، وہ شیریں کی ماں کو دیکھ کر کہنے لگے "مادرش بسیار تلخ است" (اسکی ماں بہت تلخ ہے)۔ اس پر سر سید نے فوراً جواب دیا۔
"گرچہ تلخ است ولیکن بر شیریں دارد" (اگرچہ وہ تلخ ہے لیکن پھل 'شیریں' رکھتی ہے)
-----
سعادت حسن منٹو نے کافی لوگوں کے سکیچ لکھے ہیں اور اس سلسلے میں انکی کتاب گنجے فرشتے کافی مشہور ہے۔
جب ان سے احمد ندیم قاسمی کا کیریکٹر سکیچ لکھنے کی فرمائش کی گئی تو وہ اداس ہو کر نہایت بجھے بجھے لہجہ میں کہنے لگے۔
"قاسمی کا سکیچ؟ وہ بھی کوئی آدمی ہے، جتنے صفحے چاہو سیاہ کرلو، لیکن بار بار مجھے یہی جملہ لکھنا پڑے گا۔
قاسمی بہت شریف آدمی ہے، قاسمی بہت شریف آدمی ہے۔"
-------
مشہور شاعر محسن احسان علیل تھے۔ احمد فراز عیادت کے لئے گئے۔ دیکھا کہ محسن احسان کے بستر پر کتابوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ چادر بھی میلی تھی۔ احمد فراز نے صورت حال دیکھ کر مسکراتے ہوے محسن سے کہا
یار اگر بیوی بدل نہیں سکتے تو کم از کم بستر ہی بدل دیجئے
------
فیروز خان نون کی پہلی بیوی بیگم نون کے نام سے موسوم تھیں۔ جب فیروز خان نون نے دوسری شادی کر لی تو ان کی ایک شناسا نے مولانا عبدالمجید سالک سے بطور مشورہ پوچھا، “ اب دوسری بیوی کو کیا کہا جائے گا؟“
مولانا نے بے ساختہ جواب دیا، “آفٹر نون۔“
-------
ایک دفعہ ایک مشہور شاعر کسی ہوٹل میں کھانا کھانے کے لیے جا رہے تھے۔ راستے میں ایک دوست مل گئے۔ انہیں بھی ساتھ لیا۔ ہوٹل پہنچ کر شاعر صاحب نے پوچھا : “کیا کھاؤ گے؟“
ان صاحب نے جواب دیا، “میں تو کھانا کھا کر آیا ہوں۔ اگر آپ اتنا ہی اصرار کر رہے ہیں تو دودھ پی لیتا ہوں۔“
چناں چہ انہوں نے اپنے لیے مرغی اور دوست کے لیے دودھ منگوایا۔ جب شاعر صاحب مرغی کھا چکے تو اس کی ہڈیوں پر زور آزمائی کرنے لگے۔ جب ہڈیوں میں سے کڑاک کڑاک کی آوازیں آنے لگیں تو ان کے دوست نے ان سے طنزیہ پوچھا، “ آپ کے شہر کے کُتے کیا کرتے ہیں؟“
شاعر نے اپنے کام کو بڑے اطمینان و سکون سے جاری رکھتے ہوے کہا، “بھئی وہ دراصل دودھ پیتے ہیں۔“
------
خوب دوہے اکٹھا کئے ہیں ۔ اجازت ہو تو میں بھی ایک شامل کر دوں ۔ کہتے ہیں کہ مرزا غالب کو آم پسند نہیں تھے اور ذوق کو پسند تھے ۔ ایک روز دونوں اکٹھے جارے تھے کہ ایک طرف پڑے آم کے چھلکوں کو ایک گدھے نے سونگ کر چھوڑ دیا ۔ اس پر مرزا نے ذوق کو دکھاتے ہوئے کہا ”دیکھو ۔ گدھا آم بھی نہیں کھاتا“۔ ذوق برجستہ بولے "ہاں ۔ گدھے آپ نہیں کھاتے“۔
ReplyDeleteغالب کی آموں پسندیدگی تو ضرب المثل ہے بھوپال صاحب، آپ نے تو بالکل الٹ لکھ دیا گویا شاعروں اور مشاعرہ بلاگوں سے خوب بدلا لیا۔
Deleteافتخار صاحب ہم نے تو الٹ سنا ہے کہ مرزا کو آم بہت پسند تھے
ReplyDeleteدرست فرمایا علی صاحب۔
Deleteبہت عمدہ شیئرنگ ہے ۔
ReplyDeleteشکریہ آپ کا کوثر بیگ صاحبہ
Deleteبہت بہترین ۔پڑھ کر مزہ آگیا
ReplyDeleteہاہاہا! بہت خوب انتخاب۔
ReplyDeleteشکریہ محترم۔
Deleteبہت خوب۔ بہت عرصے بعد کوئی لطیف ادبی تحریر پڑھنے کو ملی۔ فیس بک کے 'ستائش باہمی' کے ماحول میں اب ایسی تحریریں مرتب اور شائع کرنے پر بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں۔
ReplyDeleteذرّہ نوازی ہے آپ کی محترم، بہت شکریہ آپ کا۔
DeleteNice sharing ,, :)
ReplyDeleteشکریہ آپ کا اور بلاگ پر خوش آمدید
Deleteقلعہ کوہ پہ رہتا تھا اک جوگی مستانہ
ReplyDeleteوارث بہاءی یہ غزل مل سکتی ہے تو ڈھونڈ دیجیءے
راءو عمران
جی معذرت خواہ ہوں کہ یہ غزل میری نظر سے نہیں گزری، ویسے اس طرح کی ایک نظ، خوشی محمد ناظر کی جوگی مشہور ہے جس کا ربط درج ذیل ہے
Deletehttp://www.muhammad-waris.blogspot.com/2008/11/blog-post_13.html
میرے خیال سے غالب کی جگہ غلطی سے ذوق اور ذوق کی جگہ غالب لکھا گیا ہے۔
ReplyDeleteجی آپ نے درست کہا، آموں والے لطیفے میں اجمل صاحب نے نام الٹ رکھے ہیں۔
Delete