ریاست جموں و کشمیر، ہندوستان سے ہمارے کرما فرما اور "اردو جاوداں" کے مدیر جناب شیخ خالد کرار صاحب کی ایک غزل۔ انکی مزید شاعری انکی ویب سائٹ "ورود"ربط پر پڑھی جا سکتی ہے۔
یہی دھڑکا مرے پندار سے باندھا ہوا ہے
مرے اثبات کو انکار سے باندھا ہوا ہے
مرے ہاتھوں میں کِیلیں گاڑھ رکھّی ہیں کسی نے
مرے ہی جسم کو دیوار سے باندھا ہوا ہے
یا رستہ دائروں کی قید میں ہے میری خاطر
یا میرے جسم کو پرکار سے باندھا ہوا ہے
Khalid Karrar, خالد کرار |
حویلی میں مرے اجداد رہتے تھے مگر اب
انا کے سانپ کو دستار سے باندھا ہوا ہے
مجھے واپس اُسی جنگل میں جانا ہے کسی دن
مجھے تہذیب نے بازار سے باندھا ہوا ہے
میں اُس کو سر اٹھا کر دیکھنا تو چاہتا ہوں
مگر کندھوں کو اُس نے بار سے باندھا ہوا ہے
مجھے ہر گام ہے تازہ ہزیمت عمر بھر کی
کہ میں نے آئنہ کردار سے باندھا ہوا ہے
حیاداری کے دھاگے نے پرو رکھّا ہے خالد
بھرم نے مجھ کو میرے یار سے باندھا ہوا ہے
شیخ خالد کرار
-----
قافیہ - آر یعنی الف رے اور ان سے پہلے زبر کی آواز جیسے پندار میں دار، انکار میں کار، دیوار میں وار وغیرہ۔
ردیف - سے باندھا ہوا ہے
بحر - بحر ہزج مثمن محذوف
افاعیل - مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن
علامتی نظام - 2221 / 2221 / 2221 / 221
ہندسوں کو اردو طرز یعنی دائیں سے بائیں پڑھیے یعنی 2221 پہلے ہے اور اس میں بھی 1 پہلے ہے۔
تقطیع-
یہی دھڑکا مرے پندار سے باندھا ہوا ہے
مرے اثبات کو انکار سے باندھا ہوا ہے
یہی دڑکا - مفاعیلن - 2221
مرے پندا - مفاعیلن - 2221
ر سے بادا - مفاعیلن - 2221
ہوا ہے - فعولن - 221
مرے اثبا - مفاعیلن - 2221
ت کو انکا - مفاعیلن - 2221
ر سے بادا - مفاعیلن - 2221
ہوا ہے - فعولن - 221
-----
متعلقہ تحاریر : اردو شاعری,
اردو غزل,
بحر ہزج,
بحر ہزج مثمن محذوف,
تقطیع,
خالد کرار
مجھے واپس اُسی جنگل میں جانا ہے کسی دن
ReplyDeleteمجھے تہذیب نے بازار سے باندھا ہوا ہے
لا جواب جی
شکریہ علی صاحب
Delete
Deleteمرے ہاتھوں میں کِیلیں گاڑھ رکھّی ہیں کسی نے
مرے ہی جسم کو دیوار سے باندھا ہوا ہے
بہت خوب