Sep 7, 2013

غزلِ نظیری نیشاپوری مع اردو ترجمہ - سبزہٴ عیش ز بوم و برِ ہجراں مَطَلب

نظیری نیشاپوری کی ایک غزل کے کچھ اشعار

سبزہٴ عیش ز بوم و برِ ہجراں مَطَلب
نیشکر حاصلِ مصر است ز کنعاں مَطَلب

سبزہٴ عیش ہجر کی ویران اور بنجر زمین سے نہ چاہ، نیشکر مصر کا حاصل ہے اسے کعنان سے طلب نہ کر۔

رَسَنِ زُلف پئے حیلہ ور آویختہ اند
جُز دِلِ تشنہ ازاں چاہِ زَنَخداں مَطَلب

زُلف کی رسی دھوکے اور حیلے سے لٹکائی ہوئی، چاہِ زنخداں (ذقن) سے تشنہ دل کے سوا کچھ نہ طلب کر۔

فرض و سُنّت بتماشائے تو از یادم رفت
پردہ بر رُوئے فگن یا ز من ایماں مَطَلب

تیری دیدار کی وجہ سے میں فرض و سنت سب بھول گیا، یا تو اپنے چہرے پر پردہ ڈال دے یا پھر مجھ سے ایمان طلب نہ کر۔

persian poetry with urdu translation, farsi poetry with urdu translation,naziri nishapuri   ، نظیری نیشاپوری، فارسی شاعری مع اردو ترجمہ

لختِ دل قَوت کُن و شکّرِ احباب مخواہ
دُودِ دل سُرمہ کُن و کُحلِ صفاہاں مَطَلب

اپنے دل کے ٹکڑوں کو ہی اپنی خوارک بنا اور دوسروں کی شکر نہ چاہ، اپنے دل کے دھویں کو سرمہ بنا لے اور اصفاہانی سرمے کی خواہش نہ رکھ۔

آبِ حیواں ز کفِ دُرد کشاں می جوشد
گو خضَر دشت مَپیما و بیاباں مَطَلب

آبِ حیات تو دُرد کشوں کے کف سے اُبلتا ہے، خصر سے کہو کہ دشت پیمائی نہ کر اور بیاباں طلب نہ کر۔

جلوہ از حوصلہ بیش است نظیری، ہُشدار
کشتیِ نوح نشد ساختہ، طوفاں مَطَلب

اے نظیری، جلوہ حوصلے سے کہیں زیادہ ہے، ہوش کر، کشتیِ نوح تو بنائی ہی نہیں سو طوفان طلب نہ کر۔
----

قافیہ - آں یعنی الف، نون  اور ان سے پہلے زبر کی آواز جیسے ہجراں میں راں، کنعاں میں عاں، ایماں میں ماں وغیرہ وغیرہ ۔

ردیف - مَطَلب

بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔

علامتی نظام - 2212 / 2211 / 2211 / 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 2212 پہلے ہے اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

سبزہٴ عیش ز بوم و برِ ہجراں مَطَلب
نیشکر حاصلِ مصر است ز کنعاں مَطَلب

سبزَ اے عے - فاعلاتن - 2212
ش ز بومو - فعلاتن - 2211
بَ رِ ہجرا - فعلاتن - 2211
مَ طَلب - فَعِلن - 211

نیشکر حا - فاعلاتن - 2212
صَلِ مصرس - فعلاتن - 2211
ت ز کنعا - فعلاتن - 2211
مَ طَلب - فَعِلن - 211
----

متعلقہ تحاریر : بحر رمل, بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع, تقطیع, فارسی شاعری, نظیری نیشاپوری

6 comments:

  1. اس شعر کی تقطیع تو کر دیں جناب
    تیری طلب مجھ کو نہ لے چلے، کہیں ذات اقدس کے روبرو
    تو نے جھوٹ موٹ کے فقیر کو سر دار عشق چڑھا دی

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی افضل صاحب اس شعر کی تقطیع سے قاصر ہوں، ایک بحر کے قریب تو لگا ہے یہ شعر لیکن ہو سکتا ہے شعر میں کچھ الفاظ آگے پیچھے ہوں۔

      والسلام

      Delete
    2. وارث صاحب یہ شعر ایک نئے شاعر سید مزمل احمد سیاہ کا ہے۔ ہمیں خود کافی مشکل پیش آئی اس شعر کا وزن کرنے میں۔ کیا آپ ان کی پہلی کتاب کا فنی اور تکنیکی جائزہ اپنے بلاگ پر چھاپ سکتے ہیں۔ ان کی کتاب یہاں کتاب گھر ڈاٹ نیٹ پر میسر ہے۔ یہ بھی سیالکوٹ کے ہی ہیں اور کتاب کا نام ہے دار عشق ہے۔

      Delete
    3. جی محترم افضل صاحب، کوشش ضرور کرونگا لیکن ہو سکتا ہے کہ کچھ وقت لگ جائے کیونکہ آج کل کچھ ایسا الجھا ہوا ہوں کہ اس طرف کم ہی دھیان جاتا ہے۔

      Delete
  2. اس شعر کے اوزان تصحیح طلب ہیں

    یہ طلب تری نہ لے چلے، مجھے ذات اقدس کے روبرو
    تو نے جھوٹ موٹ کے فقیر کو ، سر دار عشق چڑھا دیا

    ReplyDelete
  3. اور اب تقطیع بھی کچھ دشوار نھیں. زاھد

    ReplyDelete