Nov 20, 2012

قرنِ اوّل کی روایت کا نگہدار حُسین - سلام از آغا شورش کاشمیری

قرنِ اوّل کی روایت کا نگہدار حُسین
بس کہ تھا لختِ دلِ حیدرِ کرّار حُسین

عرصۂ شام میں سی پارۂ قرآنِ حکیم
وادیٔ نجد میں اسلام کی للکار حُسین

سر کٹانے چلا منشائے خداوند کے تحت
اپنے نانا کی شفاعت کا خریدار حُسین

کوئی انساں کسی انساں کا پرستار نہ ہو
اس جہاں تاب حقیقت کا علمدار حُسین

ابوسفیان کے پوتے کی جہانبانی میں
عزّتِ خواجۂ گیہاں کا نگہدار حُسین

کرۂ ارض پہ اسلام کی رحمت کا ظہور
عشق کی راہ میں تاریخ کا معمار حُسین

Ilm-e-Arooz, Ilm-e-Urooz, Taqtee, Behr, Urdu Poetry, Urdu Shairi, اردو شاعری، علم عروض، تقطیع، بحر، بحر رمل, Agha Shorish Kashmiri, آغا شورش کاشمیری، سلام, Salam
Agha Shorish Kashmiri, آغا شورش کاشمیری

جان اسلام پہ دینے کی بنا ڈال گیا
حق کی آواز، صداقت کا طرفدار حُسین

دینِ قیّم کے شہیدوں کا امامِ برحق
حشر تک امّتِ مرحوم کا سردار حُسین

ہر زمانے کے مصائب کو ضرورت اس کی
ہر زمانے کے لیے دعوتِ ایثار حُسین

کربلا اب بھی لہو رنگ چلی آتی ہے
دورِ حاضر کے یزیدوں سے ہے دوچار حُسین

آغا شورش کاشمیری
----

قافیہ - آر یعنی ساکن الف اور رے اور الف سے پہلے زبر کی آواز جیسے نگہداد میں دار، کرّار میں رار، للکار میں کار، علمدار میں دار وغیرہ۔

ردیف - حُسین

بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)

علامتی نظام - 2212 / 2211 / 2211 / 22
ہندسوں کو اردو کی طرز پر دائیں سے بائیں پڑھیے۔ یعنی 2212 پہلے ہے اور اس میں بھی 12 پہلے ہے۔
(پہلے 2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 122، 211 اور 1211 بھی آ سکتا ہے)

تقطیع -

قرنِ اوّل کی روایت کا نگہدار حُسین
بس کہ تھا لختِ دلِ حیدرِ کرّار حُسین

قرنِ او ول - فاعلاتن - 2212
کِ روایت - فعلاتن - 2211
کَ نگہدا - فعلاتن - 2211
ر حُسین - فَعِلان - 1211

بس کہ تھا لخ - فاعلاتن - 2212
تِ دلے حے - فعلاتن - 2211
دَرِ کر را - فعلاتن - 2211
ر حُسین - فَعِلان - 1211
-----

متعلقہ تحاریر : اردو شاعری, بحر رمل, بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع, تقطیع, سلام, شورش کاشمیری

4 comments:

  1. آغا شورش کاشمیری صاحب اُس وفد میں شامل تھے جس نے محمد علی جناح صاحب سے ہندوستان واپس آ کر مسلمانانِ ہند کی رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی
    آغا شورش کاشمیری صاحب اُن چند پاکستانیوں میں سے تھے جو سچ گوئی کے باعث ذوالفقار علی بحٹو کے عتاب کا نشانہ بنے

    ReplyDelete
  2. میں آغا شورش کاشمیری صاحب کا جریدہ ” نمکدان “ بچپن سے ہی بڑے شوق سے اور باقاعدہ پڑھا کرتا تھا

    ReplyDelete
    Replies
    1. شکریہ بھوپال صاحب تبصروں کیلیے۔ آغا صاحب کا جریدہ "چٹان" تھا اور کیا کمال کا تھا۔

      Delete
    2. آغا شورش کاشمیری کی کتاب ’’پس دیوار زنداں ‘‘ جدو جہد آزادی میں ان کی بے مثال قربانیوں کی لازوال داستان اور اس دور کے سیاسی رجحانات کی سچی تصویر ہے۔۔۔۔ شورش کاشمیری نے 1935 سے 1947 تک تمام عیدیں جیل میں گزاریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ صبر و استقامت اور حق گوئی و بے باکی کا پیکر تھے ، ان کی نثر مین مولانا ابوالکلام اور شاعری میں مولانا ظفر علی خان کا کا طنطنہ نظر آتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کا ہفت روشہ چٹان اپنے وقت کا مقبول ترین ہفت روزہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ قافلہ احرار کے جانباز اور ختم نبوت کے جری سپاہی تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      حق مغفرت کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کو اپنے جوار رحمت مین جگہ دے

      Delete