Apr 23, 2009

محشرِ خیال

پہلا۔ "یار اُس خاتوں کو دیکھا تھا آج۔"
دوسرا۔ "کون، وہ جو اپنا بچہ اسکول میں داخل کروانے آئی تھی۔"
پہلا۔ "ہاں ہاں، وہی، یار کیا خوبصورت خاتون تھی، کیا حسن و جمال تھا۔"
دوسرا۔ "شرم کر شرم اگر کچھ ہے تو، تمھارا منہ سوکھ رہا تھا اس کو میڈم میڈم کہتے ہوئے اور اب کیسا کمینہ بنا ہوا ہے۔"
پہلا۔ "ارے جا، تُو تو ہے ہی بد ذوق، اس شاعر کے بچے کو دیکھ، جب سے اس کو دیکھا ہے اس پر نظم لکھنے کے خیال میں ہے۔"
دوسرا۔ "اور وہ بھی میری حق حلال کی کمائی کو اسطرح دھوئیں میں اڑاتے ہوئے، یہ کوئی پچاسواں سگریٹ تو ہوگا اسکا صبح سے۔"
تیسرا۔ "دیکھو، تم دونوں نے جو بکواس کرنی ہے کرتے رہو، لیکن مجھے مت تنگ کرو، میں پہلے ہی بہت پریشان ہوں، شعر پھنسا ہوا ہے۔"
دوسرا۔ "ہا ہا ہا، شعر، منہ دیکھا ہے کبھی اپنا آئینے میں، تُو دو چار کتابیں پڑھ کر سمجھتا ہے کہ شاعری کرنے لگ گیا ہے، ہا ہا ہا۔"
تیسرا۔ "دیکھو میرے منہ نہ لگو، ورنہ ہجو کہہ دونگا۔"
پہلا۔ "اپنی ہجو، یہ بھی کوئی انوکھی چیز ہی ہوگی۔"
تیسرا۔ "تجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں۔"
دوسرا۔ "بیزار تو میں ہوں تم دونوں سے، میں سارا دن مر جاتا ہوں کام کر کر کے اور تم دونوں عیش کر رہے ہو۔"
پہلا۔ "اوئے کون سی عیش۔"
دوسرا۔ "عیش ہی تو ہے، کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے، آدھی رات ہو گئی تم نہ جانے کہاں سے گھوم گھما کے آ رہے ہو۔"
پہلا۔ "تو میں اکیلا تھا کیا، تم سب بھی تو ساتھ تھے میرے۔"
دوسرا۔ "صحیح ہے، لیکن لیکر تو تم گئے تھے۔"
پہلا۔ "تو یہ شاعر خان ہمیں زبردستی لائبریری نہیں لے جاتا کیا؟ اور تم جو ہر روز صبح صبح، جب سونے کا مزہ آ رہا ہوتا ہے ہمیں اٹھا کر اسکول لے جاتے ہو۔"
دوسرا۔ "تو کیا وقت سے نوکری پر جانا کوئی بری بات ہے۔"
تیسرا۔ "ہا ہا، وقت، یوں کہو کہ اگر دیر ہو جائے تو دیدارِ جمالِ پری رُخاں نہیں ہوتا۔"
دوسرا۔ "تم اپنا منہ بند ہی رکھو، خیالوں میں نہ جانے کہاں کہاں اور کس کس کے ساتھ گھومتے پھرتے رہتے ہو، بس جو شعر گھڑ رہے ہو انہیں گھڑتے رہو۔"
تیسرا۔ "کتنے بدذوق ہو تم، فکرِ سخن کو شعر گھڑنا کہہ رہے ہو۔"
دوسرا۔" ہاں تم دن رات فکرِ سخن کرتے ہواور یہ دن رات گپیں مارتا ہے اور میں کام کر کر کے مر رہا ہوں۔"
پہلا۔ "تم تو جیسے بڑے فرشتے ہو، ہر وقت کوئی بڑا ہاتھ مارنےکے چکر میں ہو۔""
دوسرا۔ "جا جا، کون سا ہاتھ، اتنے سال ہو گئے اکاؤنٹنٹ کی نوکری کرتے ہوئے، کوئی ایک پیسے کا الزام نہیں لگا سکتا۔"
پہلا۔ "اوہ، الزام، یوں کہو نا کہ کبھی تمھارا داؤ ہی نہیں لگا، اور وہ جو تم ہر وقت یہ خواب دیکھتے ہو کہ کسی دن اسکول مالک کی بیٹی خود آ کر تم سے شادی کی خواہش ظاہر کرے گی۔"
چوتھا۔ "تم تینوں جہنمی ہو۔"
پہلا۔ "تو تُو کون سا ہم سے جدا ہے، تُو بھی جہنم میں جلے گا ہمارے ساتھ۔"
تیسرا۔ "تم لوگ کیا بک بک کر رہے ہو، میں نے کہا نا کہ میرا شعر پھنسا ہوا ہے۔"
پہلا۔ "چپ کر جاؤ یار، جب تک اس کا شعر نہیں نکلے گا یہ اسی طرح سگریٹ پر سگریٹ پھونکتا رہے گا۔"
دوسرا۔ "اور تم اسی طرح فون کالز کرتے رہو گے، یہ اگر میری کمائی دھوئیں میں اڑا رہا ہے تو تم باتوں میں۔"
پہلا۔ "تم تو ہر وقت پیسہ پیسہ ہی کرتے رہتے ہو، نہ جانے کیوں؟"
دوسرا۔ "چونکہ میں کماتا ہوں اس لیے فکر کیوں نہ کروں، اوئے شاعر وہ کیا شعر ہے تمھارے علامہ کا، فکر شکر والا۔"
تیسرا۔ "فکرِ فردا نہ کروں محوِ غمِ دوش رہوں۔۔۔۔۔"
پہلا۔ "بس کرو، کس قسم کا شعر ہے یہ۔"
تیسرا۔ "جی جی، اگر کسی لڑکی نے کسی امام دین کا شعر بھی سنایا ہوتا تو تم واہ واہ کرتے مر جاتے۔"
پہلا۔ "ہاں اس وقت تمھاری روح مجھ میں حلول کر جاتی ہے۔"
چوتھا۔ "تم سب جہنمی ہو۔"
دوسرا۔ "تُو تو چپ ہی رہا کر، جب بھی بولتے ہو کفن پھاڑ کر بولتے ہو، مجھے یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ ابھی پورا مہینہ پڑا ہے اور پیسے ختم ہو گئے ہیں، اب اس نامراد شاعر کیلیے سگریٹ بھی ادھار لینے پڑیں گے۔"
تیسرا۔ "قرض کی پیتے تھے مے۔۔۔۔"
دوسرا۔ "خبرادر، جو کسی حرام چیز کا نام لیا میرے سامنے۔"
پہلا۔ "ہاں جی، حاجی صاحب کے سامنے کسی حرام چیز کا نام نہیں لینا، یہ دوسری بات ہے کہ خود دن رات اس فکر میں مرا جاتا ہے کہ کوئی بینک اکاؤنٹ ہو اور اس پر سود ملتا رہے۔"
دوسرا۔ "مجھے تم سے سخت اختلاف ہے، بینکوں میں جو منافع ملتا ہے وہ سود ہر گز نہیں ہے۔۔۔۔۔۔"
تیسرا۔ "کیا فضول بحث شروع کرنے لگے ہو تم لوگ، میرے کان پک گئے ہیں تم دونوں کی باتیں سن سن کر، میرے ساتھ تو کوئی گل و بلبل کی بات کرو، کسی غزالِ دشت کی بات کرو، کسی ماہ جبیں۔۔۔۔۔۔"
دوسرا۔ "یہ کیا اوٹ پٹانگ باتیں سوجھتی ہیں تمھیں۔"
تیسرا۔ "مجھے تو بس یہی کچھ سوجھتا ہے۔"
پہلا۔ "اندھے کو اندھیرے میں بہت دُور کی سوجھی۔"
چوتھا۔ "تم سب جہنمی ہو۔"
تیسرا۔ "لو وہ بھی کہتے ہیں کہ یہ بے ننگ و نام ہے۔"
دوسرا۔ "یار اب تو کچھ دیر بعد اذان ہونے والی ہے، میں سونے لگا ہوں۔"
پہلا۔ "اچھا، کیسے سونے لگا ہوں، ابھی تو اس کی 'مس کال' آنی ہے جس نے کل ہی اپنا نمبر دیا ہے۔"
دوسرا۔ "ہاں اس نے تمھاری باری شاید سب سے آخر پر رکھی ہے۔"
تیسرا۔ "اور ابھی میں نے اپنی نظم مکمل کرنی ہے، مکمل ہوگی تو صبح اسکول میں کسی کو سنا سکوں گا۔"
دوسرا۔ "تم سب جہنم میں جاؤ۔"
چوتھا۔ "آمین۔"

پس نوشت۔اگر کسی کو اس مکالمے میں راقم کا چہرہ نظر آئے تو اسے سوئے ظن پر محمول کیا جائے، ہاں اگر اپنا چہرہ نظر آ جائے تو یہ عین حسنِ ظن ہوگا، اور جن کو اس میں 'حسنِ زن' نظر آیا ہے ان کیلیے کچھ کہنا عبث ہے۔

متعلقہ تحاریر : محمد وارث, میری تحریریں

10 comments:

  1. معاف کیجئے گا ہمیں تو اس میں کچھ بھی نظر نہیں آیا۔ ایک عام سا مکالمہ جس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔

    ReplyDelete
  2. معذرت خواہ ہوں افضل صاحب کہ آپ کا وقت برباد ہوا، میں شاید یہ بات واضح کرنے میں بری طرح ناکام رہا کہ ایک 'اکیلا' اور تنہا اور مختلف شخصیات کا مالک انسان کس طرح بھی اپنے دن کا اختتام کرتا ہے یا کرتا رہا ہوگا۔ بہرحال تبصرے کیلیے بہت شکریہ آپ کا۔

    ReplyDelete
  3. ہاہاہا۔۔۔ واہ صاحب
    یہ چوتھا خوب تھا
    تم سب جہنمی ہو۔۔۔ ہر
    اس ایک فقرے نے ہر دفعہ نیا مزہ دیا
    بہت ہی اعلی
    خالص مزاح۔۔۔ پھکڑ پن سے پاک

    ReplyDelete
  4. نوازش آپ کی جعفر صاحب، بہت شکریہ محترم۔

    ReplyDelete
  5. ہائے جب آتش جواں تھا اس زمانے کی یاد دلادی آپ نے

    ReplyDelete
  6. تین بار پڑھا تب جا کر تہہ تک پہنچا۔
    حیرت اس بات کی ہوئی کہ ہم سب ہی تقریباً روزانہ ایسے مکالموں میں الجھتے ہیں اور سوچتے نہیں کہ ہم بولتے ہیں لیکن تولتے نہیں۔ جیسے چوتھے کو ہی دیکھ لیں کہ کیسے فتویٰ جاری فرما دیا، شاعر کیسے کسی کی کمائی کا تیا پانچہ کر رہا ہے اور کیسے کیسے ہم ایک دوسرے کو ٹھیس بھی پہنچاتے ہیں مگر چنداں پرواہ نہیں کرتے۔
    جناب دماغ کی بتی جلا دی آپ نے۔

    ReplyDelete
  7. تیسرا۔ "جی جی، اگر کسی لڑکی نے کسی امام دین کا شعر بھی سنایا ہوتا تو تم واہ واہ کرتے مر جاتے۔"

    واہ جناب۔۔ حاصل مکالمہ۔۔۔ کچھ خواتین شعراء کے کلام پر انتہا درجے کی واہ واہ کا سراغ گویا آج پایا

    ReplyDelete
  8. بہت شکریہ وہاب صاحب، عمر صاحب اور راشد صاحب، نوازش آپ سب کی۔

    ReplyDelete
  9. پہلا۔ "بس کرو، کس قسم کا شعر ہے یہ۔"
    تیسرا۔ "جی جی، اگر کسی لڑکی نے کسی امام دین کا شعر بھی سنایا ہوتا تو تم واہ واہ کرتے مر جاتے۔"

    خوب۔

    ReplyDelete