حافظ شیرازی کی درج ذیل غزل انتہائی مشہور ہے اور اسکے کچھ اشعار فارسی تو کیا اردو میں بھی ضرب المثل کا مقام حاصل کر چکے ہیں۔ ساری غزل عشقِ حقیقی کی چاشنی سے لبریز ہے اور حافظ کے جداگانہ اسلوب کی آئینہ دار ہے۔
دل سرا پردۂ محبّتِ اُوست
دیدہ آئینہ دارِ طلعتِ اوست
ہمارا دل اسکی محبت کا خیمہ ہے اور آنکھ اسکے چہرے کی آئینہ دار یعنی اسی کو دیکھنے والی ہے۔
من کہ سر در نَیاورَم بہ دو کون
گردنَم زیرِ بارِ منّتِ اوست
میں جو کہ (اپنی بے نیازی کی وجہ سے) دونوں جہانوں کے سامنے سر نہیں جھکاتا لیکن میری گردن اس (حقیقی دوست) کے احسانوں کی زیرِ بار ہے۔
تو و طُوبیٰ و ما و قامتِ یار
فکرِ ہر کس بقدرِ ہمّتِ اوست
تُو ہے اور طُوبیٰ ہے (تجھے جنت کا خیال ہے)، میں ہوں اور دوست کا قد (مجھے اسکے دیدار کا خیال ہے)، ہر کسی کی فکر اسکی ہمت کے اندازے کے مطابق ہوتی ہے۔
دورِ مجنوں گذشت و نوبتِ ماست
ہر کسے پنج روزہ نوبتِ اوست
مجنوں کا دور گذر گیا اور اب ہمارا وقت ہے، ہر کسی کا پانچ (کچھ) دنوں کیلیے دور ہے۔
Mazar Hafiz Sheerazi, مزار حافظ شیرازی |
پردہ دارِ حریمِ حرمتِ اوست
میں کون ہوتا ہوں اس حرم میں جانے والا کہ صبا اسکی حرمت کے حریم کی پردہ دار ہے۔
مُلکتِ عاشقی و گنجِ طرب
ہر چہ دارَم یُمنِ ہمّتِ اوست
عاشقی کا ملک اور مستی کا خزانہ، جو کچھ بھی میرے پاس ہے اسکی توجہ کی برکت کی وجہ سے ہے۔
من و دل گر فنا شویم چہ باک
غرَض اندر میاں سلامتِ اوست
میں اور میرا دل اگرچہ فنا بھی ہو جائیں تو کیا پروا کہ درمیان میں مقصد تو اسکی سلامتی ہے (نہ کہ ہماری)۔
بے خیالَش مباد منظرِ چشم
زاں کہ ایں گوشہ خاص دولتِ اوست
اسکے خیال کے بغیر نگاہ کا منظر نہ ہو (نگاہ کچھ نہ دیکھے) کہ یہ گوشۂ خاص (بینائی) اسکی دولت ہے۔
گر من آلودہ دامنَم چہ عجب
ہمہ عالم گواہِ عصمتِ اوست
اگر میں آلودہ دامن ہوں تو کیا ہوا، کہ اسکی عصمت کا گواہ تو سارا عالم ہے۔
ہر گُلِ نو کہ شُد چمن آرائے
اثرِ رنگ و بُوئے صحبتِ اوست
ہر نیا پھول جو بھی چمن میں کھلتا ہے، اسکی صحبت کے رنگ و بُو کا اثر ہے۔
فقرِ ظاہر مَبیں کہ حافظ را
سینہ گنجینۂ محبّتِ اوست
حافظ کا ظاہری فقر (غربت) نہ دیکھ کہ اسکا سینہ اسکی (دوست کی) محبت کا خزانہ ہے۔
جزاک اللہ ۔ حافظ صاحب کی یاد دلاتے رہیئے ۔ میرے ہموطن حافظ سعدی کیا حال اقبال کو بھی بھول چکے ہیں
ReplyDeleteوارث صاحب
ReplyDeleteکیا اس غزل کا ترجمہ اردو غزل میں موجود نہیں ہے اور اگر نہیں تو پھر آپ بسم اللہ کیجیے۔
شکریہ اجمل صاحب اور افضل صاحب۔ اجمل صاحب آپ نے بالکل صحیح کہا کہ ہم فارسی شعر و ادب کے عظیم خزانے کو بھولتے جا رہے ہیں۔
ReplyDeleteافضل صاحب، دیوانِ حافظ کے اردو سلیس تراجم کے ساتھ ساتھ منظوم تراجم بھی ہو چکے ہیں لیکن افسوس کے وہ میرے پاس نہیں ہیں اور جہاں تک خود منظوم ترجمہ کرنے کی بات ہے تو وہ میری اوقات نہیں ہے کہ یہ اساتذہ کا کام ہے۔
بہت شکریہ محمد وارث۔
ReplyDeleteگر من آلودہ دامنَم چہ عجب
ہمہ عالم گواہِ عصمتِ اوست
شکریہ نظامی صاحب۔
ReplyDeleteaap ka blog lajawab hai. mujhe urdu fonts ki behat zaroort hai. tarikha batlaye
ReplyDeleteجناب محمد وارث آپ نے نہائیت اچھا ترجمہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیق دے۔آج کے دور میں اس طرح کی تحریریں ملتی ہیں توبے حد مسرت ہوتی ہے۔
ReplyDeleteعلی زاہد
شکریہ زاہد صاحب اور بلاگ پر خوش آمدید۔
ReplyDeleteوارث صاحب اآپنے کمال کر دیا اللہ آپکو خوش رکھے اور مزید علم عطا فرماءے۔
ReplyDeleteبہت شکریہ عمران صاحب، نوازش آپ کی۔
ReplyDeleteDear Muhammad Waris!
ReplyDeleteYou have done really very great job.
I am very pleased to read very valuable piece of writings of our great spiritual scholars in at one forum.
May Allah always bless you!
Mansoor Shahzad Soomro
نوازش آپ کی جناب منصور شہزاد سومرو صاحب اور بلاگ پر خوش آمدید۔
Deleteاردو ترجمہ پڑھ کر دل خوش ہو گیا۔۔اللہ سلامت رکھے وارث بھائی کو
ReplyDeleteبہت شکریہ آپ کا محترم، نوازش آپ کی۔
Deleteآپ حافظ شیرازی کی اس غزل کا ترجمہ کریں
Deleteساقیا برخیز سردی جام را.
شکریہ!
قبلہ محمد وارث صاحب۔
ReplyDeleteآپ کا بلاگ انتہائی قابل تحسین ھے۔ حافظ کا ایک شعر کہیں پڑھا اور کھوجتا کھوجتا یہاں تک پہنچا۔
آپ کی بدولت ناچیز کو ایک بیش قیمت خزانہ مل گیا۔ بہت شکریہ۔ براہِ مہربانی اس کارِ خیر کو جاری رکھیں۔
آپ کا ممنون و مداح،
ابوبکر محمود۔
ذرہ نوازی ہے محترم آپ کی۔ فارسی اشعار کے تراجم کا کام جاری ہے، لیکن نئے اشعار آج کل میں زیادہ تر فیس بُک ہر اپنے پیج پر پوسٹ کرتا ہوں، یہ بھی دیکھ لیجیے گا۔ والسلام
Deletehttps://www.facebook.com/naqsh5/
السلام علیکم
ReplyDeleteکیا حال ہے جناب؟
ماشاءاللہ خوب ترجمہ کیا آپ نے شاید فیس بک پر آپ نے مجھے انفرینڈ کا بلاک کر دیا ہے اس لئے رابطہ کے لئے ادھر پیغام چھوڑ رہا ہوں ایک غزل کا ترجمہ درکار ہے
گفتمش سیر ببینم مگر از دل برود
وآن چنان پای گرفتهست که مشکل برود
دلی از سنگ بباید به سر راه وداع
تا تحمل کند آن روز که محمل برود
چشم حسرت به سر اشک فرو میگیرم
که اگر راه دهم قافله بر گل برود
ره ندیدم چو برفت از نظرم صورت دوست
همچو چشمی که چراغش ز مقابل برود
موج از این بار چنان کشتی طاقت بشکست
که عجب دارم اگر تخته به ساحل برود
سهل بود آن که به شمشیر عتابم میکشت
قتل صاحب نظر آن است که قاتل برود
نه عجب گر برود قاعده صبر و شکیب
پیش هر چشم که آن قد و شمایل برود
کس ندانم که در این شهر گرفتار تو نیست
مگر آن کس که به شهر آید و غافل برود
گر همه عمر ندادهست کسی دل به خیال
چون بیاید به سر راه تو بیدل برود
روی بنمای که صبر از دل صوفی ببری
پرده بردار که هوش از تن عاقل برود
سعدی ار عشق نبازد چه کند ملک وجود
حیف باشد که همه عمر به باطل برود
قیمت وصل نداند مگر آزرده هجر
مانده آسوده بخسبد چو به منزل برود
جی سید صاحب فیس بُک پر میں نے آپ کو ان فرینڈ نہیں کیا اور میں نے چیک کیا ہے آپ میری فہرست میں موجود ہیں۔ غزل کا ترجمہ مشکل ہے، انشاءاللہ کرنے کی کوشش کرونگا۔ والسلام
Delete